سرینگر//گورنر ستیہ پال ملک کی صدارت میں ریاستی انتظامی کونسل کی ایک میٹنگ منعقد ہوئی جس میں کئی اہم فیصلے لئے گئے ۔میٹنگ میں باغبانی محکمہ کے اُس منصوبے کو منظوری دی گئی جس میں پرائیویٹ سیکٹر میں انٹرسٹ انٹر وینشن سکیم کے تحت اخروٹ پروسیسنگ یونٹ قایم کرنے کی بات کہی گئی تھی ۔ اس منصوبے کا بنیادی مقصد ریاست میں اخروٹوں کی پروسیسنگ کی صلاحیت میں اضافہ کیا جا سکے ۔ علاوہ ازیں اخروٹوں کی سائینسی طریقے پر پروسیسنگ اور گریڈنگ کے عمل کو فروغ دیا جائے تا کہ کسانوں کو اپنی پیداوار کی اچھی خاصی قیمت حاصل ہو ۔ اس سکیم کے ذریعے سے 500 میٹرک ٹن صلاحیت والا اخروٹ پروسیسنگ یونٹ نجی سیکٹر میں قایم کرنے کیلئے ایک کروڑ روپے کے قرضے پر پانچ برسوں کیلئے سو فیصدسودی رعایت دستیاب ہو گی ۔اس سکیم کے تحت پانچ سو میٹرک ٹن صلاحیت والے دس اخروٹ پروسیسنگ یونٹوں کا ہدف مقرر کیا گیاہے ۔ اسی طرح کے ایک اور اہم فیصلے میں ریاستی انتظامی کونسل نے نجی سیکٹر میں اخروٹ پودوں کی نرسریاں قایم کرنے کیلئے انٹرسٹ سب وینشن اور سبسڈی کی سہولیات بہم کرانے کا فیصلہ کیا گیا ۔ ادھرریاستی انتظامی کونسل کی میٹنگ کے دوران ایک اہم فیصلہ لیتے ہوئے’’ جموں کشمیر سنگل ونڈو ( صنعتی سرمایہ کاری اور بزنس فیسلی ٹیشن ) ایکٹ 2018 ‘‘کو منظوری دی گئی ۔ یہ ایکٹ حکومت جموں کشمیر کی طرف سے تجارت کو آسان بنانے کے فلیگ شپ پروگرام کے تحت ایک اہم قدم تصور کیا جاتا ہے ۔ اس کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ پرانے نظام میں جدت لائی جائے اور ریاست میں تجارتی سرگرمیوں کو دوام حاصل ہو سکے ۔ اس ایکٹ کی رو سے ریاست میں تجارت کرنا مزید آسان ہو گا اور تجارت دوست ماحول قائم کرنے میں بھی مدد ملے گی ۔ اجلاس میں پرائیویٹ سیکٹروں میں الوویرا کی کاشت کو فروغ دینے کے تعلق سے باغبانی محکمہ کے منصوبے کو منظوری دی۔تجویز کا مقصد صوبہ جموں میں 75 لاکھ روپے فی ہیکٹر کے خرچے پر 75 فیصد سبسڈی فراہم کر کے کٹھوعہ ، سانبہ ، جموں ، اودھمپور اور ریاسی اضلا ع میں نجی سیکٹر میں الوویرا کی کاشت کو فروغ دینا ہے۔اس کے علاوہ پبلک سیکٹر میں ایک الویرا نرسری اور تین الویرا پروسسنگ یونٹ بھی قائم کئے جائیں گے۔ ایک اہم فیصلے کے طور پر’’ جے اینڈ کے سٹارٹ اپ پالیسی 2018 ‘‘کو منظوری دی گئی ۔ پالیسی کا بنیادی مقصد ریاست کے نوجوان کارخانہ داروں کو مختلف سہولیات فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ نئے لوگوں کو کارخانہ داری کی طرف راغب کرنا ہے تا کہ ریاست میں سٹارٹ اپ پروگرام کیلئے ایک بہتر ماحول قایم کیا جا سکے ۔ ریاستی حکومت اس پالیسی کے ذریعے سے سٹارٹ اپ کو بااختیار بنانے کا ارادہ رکھتی ہے اور اس کی بدولت ریاست میں اقتصادی سرگرمیوں کو تقویت حاصل ہو گی اور روز گار کے زیادہ سے زیادہ مواقعے بھی پیدا ہوں گے ۔ پالیسی کے ذریعے سے فوڈ پروسیسنگ ، زراعت ، باغبانی ، پھول بانی ، ٹیکسٹائیل ، فیشن ٹیکنالوجی ، قابلِ تجدید توانائی ، دستکاری اور ہینڈ لوم ، الیکٹرانک سسٹم ڈیزائین اینڈ مینو فیکچرنگ اور انفارمیشن ٹیکنالوجی میں سٹارٹ اپ کی طرف خصوصی توجہ مرکوز کی جائے گی ۔ پالیسی کی رو سے نئے سٹارٹ اپس کی ترقی کو یقینی بنایا جائے گا ۔اسکے علاوہ ریگی پورہ ، بوہی پورہ اور کپواڑہ میں سکاسٹ (کے) کی طرف سے کرشی وگیان کیندر قائم کرنے کے لئے 77کنال اور 17مرلہ اراضی کی منتقلی کو منظوری دی۔ایس اے سی نے مزید ایگریکلچر پروڈکشن ڈیپارٹمنٹ کو ہدایت دی کہ وہ ریاست کے تمام اضلاع میں کرشی وگیان کیندر قائم کرنے کے لئے سکاسٹ کشمیر / جموں کے ساتھ معاملہ اٹھائیں۔ ریاست میں محکمہ باغبانی سے تعلق رکھنے والے کسانوں کو مزید کنٹرولڈ اٹیماس فئیر سٹور فراہم کرنے کو منظوری دی گئی جو تجویز محکمہ باغبانی نے پیش کی تھی۔ریاست میں نجی کار خانہ دارو ں کی حوصلہ افزائی کے لئے مزید سی اے سٹورز قائم کئے جائیں گے تاکہ باغ مالکان کو ’’اے گریڈ ‘‘ سے کی پیداوار بڑھانے میں مدد ملے ۔اس سلسلے میں باغ مالکان کو 35فیصد سبسڈی فراہم کی جائے گی ( جو زیادہ سے زیادہ 7.26کروڑ روپے تک مقرر ہوگا) ۔ سی اے سٹوریج کی گنجائش 5000میٹرک ہوگی اور اسے مرکزی معاونت والی مشن فار انٹگریٹیڈ ڈیولپمنٹ آف ہارٹیکلچر سکیم کے تحت قائم کیا جائے گا۔ریاست میں 2018-19اور 2020-21کے دوران 5000میٹرک ٹن گنجائش والے 10سی ایس سٹور وں کو اضافی سبسڈی فراہم کی جائے گی۔ایک اور بڑے فیصلے کے تحت ریاستی انتظامی کونسل نے ریفریجیڈ ڈ وینس حاصل کرنے کے لئے سود میں رعایت کی تجویز کو بھی منظوری دی گئی۔اس تجویز کا مقصد ریاست میں نجی کار خانہ داروں کو 100فیصد سود میں رعایت فراہم کرتے ہوئے ریفریجیڈڈ وینس خریدنے کے لئے حوصلہ افزائی کی جائے گی۔ریفریجیڈڈ ٹرانسپورٹ نظام کو متعارف کرنے کی بدولت میوئوں کو مارکیٹنگ یقینی بنانے اور کولڈ چین کو قائم رکھا جائے گا۔عام طور پر دو طرح کے ریفریجیڈڈ ٹرک میوئے کو بازاروں تک لے جانے کے لئے استعمال کئے جاتے ہیں جن کی گنجائش 9میٹرک ٹن اور 16 میٹرک ٹن ہوتی ہے اور جس پر 32لاکھ روپے سے 46لاکھ روپے کا خرچہ آتا ہے۔ایم آئی ڈی ایچ کے تحت 9میٹرک گنجائش والی ایک گاڑی پر 13لاکھ روپے کی سبسڈی فراہم کی جاتی ہے۔کار خانہ دار سالانہ 12فیصد کے شرح پر 70فیصد قرضہ حاصل کرتا ہے۔
جموں کشمیر میں تجارت دوست ماحول قائم کیا جائے گا :گورنر ستیہ پال ملک
