جموں کشمیر میں بجلی بحران یا بجلی کٹوتی شیڈول کے نام پر مذاق

سرینگر // جموں وکشمیر کے بجلی پروجیکٹوں سے وادی کو صرف 10فیصد بجلی سپلائی ہو رہی ہے جبکہ 90فیصد بجلی ناردن گرڈ سے خریدی جا رہی ہے ۔محکمہ کا کہنا ہے کہ اگلے 5ماہ میں گرڈ اسٹیشنوں کی صلاحیت بڑھائی جارہی ہے جس سے اگلے سال میں بجلی کی فراہمی میں معقولیت آسکتی ہے۔قابل ذکر بات یہ ہے کہ گرڈ اسٹیشنوں کی صلاحیت بڑھانے اور برقی رو کی کمی کو پورا کرنے میں محکمہ بجلی اس سال بھی ناکام ہوگیا ہے۔اکتوبر کے آغاز کے بعد ہر سال محکمہ بجلی اوور لوڈنگ کا رونا روتا ہے، بجلی کی کمی کا واویلا کرتا ہے،گرڈ اسٹیشنوں کی صلاحیت بڑھانے کے دعوے کرتا ہے۔ لیکن کبھی بھی اس معاملے کو حل کرنے کی خاطر کوئی حکمت عملی مرتب نہیں کی جاتی ہے اور اہل وادی کو حالات کے رحم و کرم پر چھوڑا جاتا ہے۔بڑے بڑے آفیسر،بیورو کریٹ، سرکاری دفاتر،سیول سیکریٹریٹ دفاتر،بڑے پرائیوٹ دفاتر جموں کوچ کر جاتے ہیں اور اہل وادی کو صرف صوبائی کمشنر کی طرف سے کئے جارہے اقدامات کا منتظر رہنے کیلئے کہا جاتا ہے۔
پچھلے 70برسوں سے یہی کچھ چلا آرہا ہے اور اس میں کبھی تبدیلی نہیں آئی ہے۔محکمہ کا کہنا ہے کہ فی الوقت وادی میں بجلی کی طلب اور کھپت میں700میگاواٹ کی کمی کا سامنا ہے۔ محکمہ کا کہنا ہے کہ اگلے 5ماہ کے دوران دلنہ میں قائم گرڈ سٹیشن کی صلاحیت کو بڑھایا جائے گا جبکہ تیل بل اور لاسی پورہ گرڈ سٹیشنوں کی تعمیر سے 320میگاواٹ بجلی حاصل کی جائے گی ۔محکمہ کے حکام کا ماننا ہے کہ وادی میں بجلی حاصل کرنے والے گرڈ سٹیشنوں میں صلاحت کی کمی ہے اور جب تک اس کمی کو پورا نہیں کیا جاتا، بجلی کا بحران جاری رہے گا ۔محکمہ میں موجود ذرائع کا کہنا ہے کہ سرکار نئے گرڈ سٹیشنوں کو تعمیر کرنے پر پیسہ خرچ کر رہی ہے اور جو گرڈ سٹیشن یہاں پہلے ہی قائم ہیں اور جو سو فیصد اور لوڈ ہیں،ان کی جانب کوئی توجہ نہیں دی جاتی ہے ۔ جنوبی کشمیر میں اس وقت متعدد گرڈ سٹیشن  پانپورہ ، شوپیاں ، لاسی پورہ اور اونتی پورہ سو فیصد اورلوڈ ہیں اور ان کی صلاحیت نہیں بڑھائی جا رہی ہے ۔اسی طرح کپوارہ ، بارہمولہ ،اوڑی اور بانڈی پورہ کے ساتھ ساتھ شہر کے متعدد علاقوں میں قائم گرڈ سٹیشن بھی اورلوڈ ہو جاتے ہیں ،جبکہ متعدد علاقوں میں بجلی ٹرانسفارمر بھی ایسے ہیں جن کی صلاحت آبادی کے بڑھنے کے باوجود بھی نہیں بڑھائی گئی ہے۔ویلگام کپوارہ کا گرڈ سٹیشن اورلوڈ ہو جانے کے نتیجے میں لوگ گھنٹوں بجلی سپلائی سے محروم ہو جاتے ہیں جبکہ پنزگام اور تارت پورہ کپوارہ میں تعمیر کئے گے بجلی ریسونگ سٹیشنوں میں مشینری ہی نصب نہیں کی گئی ہے جس کے نتیجے میں ضلع میں بجلی کا شدید بحران پیدا ہوا ہے۔ گاندربل ضلع کے کنگن ریسونگ سٹیشن کے علاوہ منی گام اور کرہامہ گرڈ اسٹیشن کے اورلوڈ ہو جانے سے بجلی بریک ڈائون ہوجاتا ہے۔ریسونگ سٹیشن شیری  اور گرڈ سٹیشن دلنہ بارہمولہ بھی اورلوڈ ہو جاتا ہے ۔
محکمہ بجلی کا کہنا ہے کہ کشمیر وادی میں سرما کے مصروف ترین اوقات کے دوران 2200میگاواٹ بجلی کی ضرورت ہوتی ہے لیکن محکمہ کے پاس اسوقت 1350سے1450میگاواٹ بجلی ہی دستیاب ہے کیونکہ بجلی حاصل کرنے کیلئے بنیادی ڈھانچہ ہی دستیاب نہیں ہے ۔محکمہ بجلی کے چیف انجینئر سسٹم اینڈ آپریشن قاضی حشمت نے کشمیر عظمیٰ کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت 1500میگاواٹ کے قریب بجلی وادی میں دی جاتی ہے، اور جموں وکشمیر کے بجلی پروجیکٹوں سے قریب 200میگاواٹ بجلی ہی حاصل کی جا رہی ہے۔گرڈ سٹیشنوں کی صلاحیت بڑھانے سے متعلق انہوں نے کہا کہ وادی کے متعدد گرڈ سٹیشنوں کی صلاحیت بڑھنے کا کام چل رہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ دلنہ بارہمولہ گرڈ سٹیشن جو پہلے 160میگاواٹ صلاحیت کا تھا اب اس کی صلاحیت بڑھا کر 320کی جا رہی ہے ۔اسی طرح لاسی پورہ میں 160میگاواٹ صلاحیت والے نئے گرڈ سٹیشن کی تعمیر ہو رہی ہے۔ تیل بل میں بھی 160میگاواٹ کا گرڈ سٹیشن بن رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہدیگر بہت سی جگہوں پر بھی 160میگاواٹ صلاحیت کے گرڈ سٹیشنوں پر کام ہو رہا ہے جو اگلے 5سے6ماہ میں مکمل ہو جائیں گے ۔