جموں کشمیر تنظیم نو قانون 2019

جموں//جموں وکشمیر بورڈ آف سکول ایجو کیشن نے دسویں جماعت کے پولٹیکل سائنس نصاب میں ’جموں و کشمیر تنظیم نو قانون2019‘ کو شامل کرلیا ہے۔ (سوشل سائنس ڈیمو کریٹک پالٹیکس۔دوم ) میں اس کو آٹھویں باب کے چوتھے یونٹ میں شامل کیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ مرکزی سرکار نے 5 اگست 2019کو دفعہ370منسوخ کرکے جموں کشمیر کو دو مرکزی زیر انتظام علاقوں میں تقسیم کیا تھا۔مرکزی کے فیصلے کے بعد جموں کشمیر میں سخت پابندیاں عائد کی تھیں جنہیں بعد میں ہٹایا گیا۔تاہم سابق وزرائے اعلیٰ نیشنل کانفرنس کے صدر فاروق عبداللہ،اُن کے فرزند عمر عبداللہ اور پیپلزڈیموکریٹک پارٹی کی صدرمحبوبہ مفتی اور بیسیوں دیگر رہنما مسلسل نظربندہیں جبکہ انٹرنیٹ کی رفتار بھی2جی تک ہی محدود ہے ۔کشمیراورجموں خطے کے سرمائی زون میں دسویں جماعت کا تعلیمی سیشن فروری کے آخری ہفتے میں شروع ہوا۔گرمائی زون میں دسویں جماعت کے امتحان جاری ہیں اور نئے تعلیمی سیشن کاآغازاپریل میں ہوگا۔اس مخصوص باب میں گزشتہ سال5اگست کو پارلیمنٹ کی طرف سے پاس کی گئی قرارداداور اس کے بعد صدارتی حکمنامے جس کی رو سے دفعہ370کی تمام شقوں کو ماسوائے شق(۱)کاخاتمہ کیاگیا،کی بات کی گئی ہے ۔اس سے جموں کشمیرکے مستقل باشندوں کوحاصل خاص حقوق اورباہر کے لوگوں پر جموں کشمیرمیں جائیدادخریدنے یا نوکریوں کیلئے درخواستیں دینے پر پابندی کوختم کیاگیا۔یہ قانون گزشتہ برس31اکتوبر کونافذالعمل ہوگیا اور سابق ریاست کی تشکیل نو ہوگئی اور اسے دومرکزی زیرانتظام علاقوں میں تقسیم کیاگیا۔باب میں معاہدہ الحاق جو ریاست کے مہاراجہ ہری سنگھ نے26اکتوبر 1947کوکیاتھااوراس کے بعدآئین کی دفعہ370 کو شامل کیا گیا پر بھی بات کی گئی ہے ۔باب میں دفعہ35Aپر بھی مختصر کلام کیاگیا ہے جس سے جموں کشمیر کی قانون سازیہ کوریاست کے مستقل باشندوں کی تعریف کرنے کااختیار حاصل تھا۔