جموں کشمیرمیں دودھ کی پیداوارمیں نمایاں اضافہ

سری نگر//جموں وکشمیرمیں سفید انقلاب کادائرہ وسیع ہوتاجارہاہے ،کیونکہ دیہی علاقوں کے زیادہ سے زیادہ لوگ اپنے گھروں میں گائیںپال رہے ہیں جبکہ تعلیم یافتہ لوگ بشمول نوجوانوں میں ’ڈیری فارمز‘ کے قیام کارُجحان بڑھ رہاہے ۔جے کے این ایس کے مطابق ایک میڈیا رپورٹ میں یہ جانکاری دی گئی ہے کہ جموں و کشمیر میں دودھ کی پیداوار میں پچھلے ایک سال میں 43ہزار میٹرک ٹن کا اضافہ ہوا ہے جبکہ دُودھ کی سالانہ پیداوار25لاکھ میٹرک ٹن سے تجاوزکرگئی ہے جبکہ ڈیری سیکٹرمیں روزانہ70 لاکھ لیٹر دُودھ پیدا ہوتا ہے، جس میں صرف کشمیر40 لاکھ جبکہ جموںصوبہ30 لاکھ لیٹردودھ یومیہ پیدا ہوتا ہے۔  میڈیا رپورٹ کے مطابق  جموں و کشمیر میںپچھلے ایک سال کے دوران1105، ڈیری فارم یونٹ قائم کئے گئے ہیں۔متعلقہ سرکاری عہدیدار اس کامیابی کا سہرا ’نئی انٹی گریٹیڈ ڈیری ڈیولپمنٹ اسکیم‘ کو دیتے ہیں۔سرکاری عہدیداروں کاحوالہ دیتے ہوئے رپورٹ میں بتایاگیا ہے کہ اسکیم رائج ہونے کے بعددودھ کی پیداوار25 لاکھ3ہزار میٹرک ٹن سے زیادہ ہوگئی ہے جبکہ مذکورہ بالا اسکیم لاگو ہونے سے پہلے سال2018-19میں یہاں دودھ کی سالانہ پیداوار24لاکھ60ہزار میٹرک ٹن تھی ۔ذرائع کے مطابق جموں وکشمیرمیں ا ’نئی انٹی گریٹیڈ ڈیری ڈیولپمنٹ اسکیم‘  سال2020-21کے دوران ’یوٹی کیپیکس‘کے تحت 1830.16لاکھ روپے کے بجٹ تخمینے کے تحت شروع کی گئی ۔سرکاری ذرائع نے بتایاکہ اس اسکیم کا مقصد مستحقین کو50 فیصد سبسڈی فراہم کرنا ہے جس میں ڈیری یونٹس ، دودھ اکٹھا کرنے،ٹھنڈا کرنے،پروسیسنگ یونٹ ، دودھ کے اے ٹی ایم ، دودھ کی نقل و حمل کا نظام وغیرہ سمیت مارکیٹ کا بنیادی ڈھانچہ شامل ہے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق ایک سرکاری دستاویز سے پتہ چلتا ہے کہ ’نئی ’انٹی گریٹیڈ ڈیری ڈیولپمنٹ اسکیم ‘کے تحت جموں وکشمیرمیں 1105 نئے ڈیری یونٹ قائم کئے گئے ہیں جن میں5525 زیادہ پیداوار(دودھ) دینے والی گائے اور بھینسیں  پالی جارہی ہیں جبکہ ان نئے ڈیری یونٹوں نے 1105 افراد کیلئے براہ راست روزگار پیدا کیا۔نئی ’انٹی گریٹیڈ ڈیری ڈیولپمنٹ اسکیم کے علاوہ ،سینٹرل سیکٹر اسکیم نیشنل پروگرام آن ڈیری ڈیولپمنٹ کے تحت جموں وکشمیرکیلئے14کروڑ روپے واگزار کئے گئے تاکہ جموں وکشمیر ملک کواپریٹولمٹیڈکے تحت دودھ سے جڑے کواپریٹو سیکٹر کی صلاحیت کو1.05ایل پی ڈی سے بڑھاکر2.5ایل پی ڈی تک پہنچایا جائے ۔ سرکاری دستاویز میں کہا گیا’’سی ایس ایس نیشنل لائیو سٹاک مشن کے تحت46ہزار ڈیری جانوروں یعنی دودھ دینے والے مویشیوں کے لئے انشورنس پریمیم یعنی حق بیمہ پر50 سے75 فیصد سبسڈی دی گئی ہے۔پروسیسنگ سیکٹر میں ، 20 بلک دودھ کولر ، پنیر بنانے والی مشینیں ، مارکیٹنگ کی سہولیات جن میں دودھ کے اے ٹی ایم اور دودھ کی نقل و حمل کی وین شامل ہیں اور دودھ کو سائنسی طریقے سے جمع کرنے کیلئے دودھ دینے والی مشینیں111 کے قریب فائدہ اٹھانے والوں کو دی گئی ہیں۔سرکاری دستاویز میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس ’انٹی گریٹیڈ ڈیری ڈیولپمنٹ اسکیم ‘ کے تحت کل1200 مستحقین کو کل وقتی ملازمت دی گئی ہے۔سرکاری عہدیداروں نے بتایا کہ حکومت جموں وکشمیر نے فائدہ دینے والی4بڑی  فلیگ شپ اسکیموں کا آغاز کیا تاکہ یو ٹی کیپیکس کے تحت مویشیوں کی مصنوعات کی طلب اور رسد اور اس شعبے میں انٹرپرینیورشپ کی تعمیر کے درمیان فرق کو ختم کیا جا سکے۔خیال رہے 2019میں کی گئی20 ویں سر شماری کے مطابق ، جموں و کشمیر میں مویشیوں کی آبادی 82 لاکھ ہے۔