نیوز ڈیسک
سری نگر//جموں وکشمیر میں اسمبلی وپارلیمانی حلقوںکی حدبندی کاعمل بھارت اورپاکستان کے درمیانی سفارتی چپقلش کاموجب بن گیا ہے ،کیونکہ بھارت نے پاکستان کے اعتراض کویکسر مسترد کرتے ہوئے اس موقف کااعادہ کیاہے کہ کہ جموں و کشمیر ملک کا اٹوٹ انگ تھا، ہے اور ہمیشہ رہے گا۔ساتھ ہی بھارت نے یہ بھی کہاہے کہ دفعہ 370کی منسوخی اورجموں وکشمیرکی تنظیم نو بھارت کااندرونی معاملہ ہے اوریہ کہ یہ فیصلے ملک کی پارلیمنٹ میں متفقہ طور پر لئے گئے ہیں ۔جے کے این ایس کے مطابق جمعرات کو5رُکنی حدبندی کمیشن کی جانب سے جموں وکشمیرمیں اسمبلی وپارلیمانی حلقوںکی سرنو حدبندی سے متعلق حتمی مسودہ رپورٹ پر دستخط کئے جانے ،اس رپورٹ کوجموں وکشمیر کے گیزٹ پر چڑھانے اورحتمی رپورٹ مرکزی حکومت کوپیش کئے جانے کے بعد پاکستان کی وزارت خارجہ نے اسلام آباد میں تعینات ہندوستان کے ناظم الامور کو یہاں طلب کیا ہے اور حد بندی کمیشن کی رپورٹ کو اسلام آباد کی طرف سے دوٹوک طور پر مسترد کرنے سے آگاہ کرتے ہوئے ایک احتجاجی نوٹ تھمایا ۔ پاکستان کے دفتر خارجہ نے ہندوستانی سفارت کار کو بتایا کہ حد بندی کمیشن کا مقصد جموں اور کشمیر کی مسلم اکثریتی آبادی کو حق رائے دہی سے محروم اور بے اختیارکرنا ہے۔پاکستانی دفتر خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ پاکستان جموں و کشمیر کیلئے مبینہ نام نہاد حد بندی کمیشن کی رپورٹ کو واضح طور پر مسترد کرتا ہے۔ادھر ہندوستان نے پاکستان کو بارہا یہ کہا ہے کہ جموں و کشمیر ملک کا اٹوٹ انگ تھا، ہے اور ہمیشہ رہے گا۔ اس نے پاکستان کو حقیقت کو قبول کرنے اور تمام بھارت مخالف پروپیگنڈا بند کرنے کا مشورہ بھی دیا۔
کمیشن کی سفارشات غیرمنصفانہ: سی پی آئی ایم
نئی دہلی//کمیونسٹ پارٹی آف انڈیامارکسسٹ نے حدبندی کمیشن کی رپورٹ کو’’غیرمنطقی‘‘اور’’غیرمنصفانہ‘‘قراردیا ہے۔پارٹی نے کہا ہے کہ حدبندی کمیشن کی سفارشات غیرمنصفانہ اور غیرمنطقی ہیں ۔اس نے جموں خطے میں چھ سیٹوں اور کشمیرمیں ایک ہی سیٹ کی سفارش کی ہے ۔پارٹی نے کہا کہ اس نے2011کی مردم شماری کوزیرغور لایا ہے۔مردم شماری کے مطابق کشمیرخطے کی آبادی68.9لاکھ ہے جبکہ جموں خطے کی آبادی53.8لاکھ ہے۔کمیشن نے کشمیر کیلئے47اورجموں کیلئے43نشستوں کی سفارش کی ہے جبکہ منصفانہ حدبندی سے کشمیرکو51اورجموں کو39سیٹیں ملنی چاہیے تھیں۔پارٹی نے کہا کہ 44فیصد آبادی کے جموں کو48فیصدتشستیں دی گئی ہیں جبکہ56فیصد آبادی کوصرف52فیصد نشستیں ملی ہیں۔پارٹی بیان میں کہا گیا ہے کہ اس طرح یہ صاف ہے کہ یہ پہل سیاسی ہے تاکہ جموںکشمیر کاآبادیاتی تناسب بگاڑاجائے۔اس لئے ان سفارشات کورد کیاجانا چاہیے۔