سرینگر //ایمنسٹی انٹر نیشنل انڈیا نے جموں و کشمیر میں صحافیوں کو ہراساں کرنے اور انہیں بلا وجہ قید کرنے کو اظہار رائے پر کاری ضرب قرار دیا ہے ۔منگل کو جاری کئے گے ایک بیان میں ایمنسٹی انٹر نیشنل انڈیا نے کہا کہ ہم وادی میں ایک نئے قسم کی پابندی کا مشاہدہ کر رہے ہیں جہاں صحافیوں کو پیشہ وارانہ فرائض کی انجام دہی کیلئے قید کیا جاتا ہے ۔ایمنسٹی انٹر نیشنل کیلئے کام کرنے والے ظہور وانی نے اپنے بیان میں کہا کہ صحافی آصف سلطان کی گرفتاری اور کشمیر نریٹر کے مدیر کا ٹویٹر اکاونٹ بند کرنا جموں وکشمیر میںصحافیوں کیلئے بدترہو رہے حالات کا عکاس ہے ۔بیان میں کہا گیا ہے کہ آصف سلطان جو کشمیر نریٹر اخبار کے اسسٹنٹ ایڈیٹر ہیں، کی رہائش گاہ پر پولیس نے 27اگست 2018کو چھاپہ مار اوراُس کی باضابطہ طور پر گرفتاری یکم ستمبر2018 کو عمل میں لائی گئی اور اُسے 12اگست کے روز بٹہ مالو میں فوج اور جنگجوئو ںکے درمیان ہوئی فائرنگ کے واقعے میں ملوث ٹھہرایا گیا ہے ۔پولیس نے عدالت میں جو چالان پیش کیا ہے اُس میں یہ بتایا گیا ہے کہ آصف نے اپنے تحریروں میں حزب المجاہدین کے جنگجوئوں کو کوریج دی ہے خاص کر برہان وانی کو،تاکہ نوجوانوں کو حزب کی طرف راغب کیا جا سکے ۔پولیس نے آصف کو رنبیر پینل کوڈ کے تحت گرفتار کیا ہے اور اس پر غیر قانونی سرگرمیوں بشمول سازش سے جڑے مقدمات اور ایک دہشت گرد تنظیم کو مدد فراہم کرنے جیسے مقدمات درج کئے گئے ہیں ۔کشمیر نریٹر کے مدیر اعلیٰ شوکت موٹا نے ایمنسٹی انٹرنیشنل سے بات کرتے پولیس کی جانب سے لگائے گئے الزامات کو مسترد کر دیا اور کہا کہ یہ پولیس کی جانب سے ہراساں کرنے اور ایک صحافی کے حقوق پر حملہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آصف کو اُس کے صحافتی کام کی وجہ سے نشانہ بنایا گیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ جولائی 2018کو آصف نے ماہانہ اخبار میں ایک مضمون بہ عنوان The Rise of Burhan’.لکھا تھا جس کا پولیس نے نوٹس لیا ۔جس کے بعد پولیس کی سی آئی ڈی ونگ نے انہیں ایک ای میل بھیجا جس میں کہا گیا کہ 2 دن کے اندر مضمون کے حوالے سے جواب دیا جائے ۔ شوکت نے کہا کہ ای میل کے ذریعے پولیس نے قابل اعتراض سمجھے جانے والے الفاظ کی فہرست بھی بھیجی ۔شوکت موٹا نے مزید بتایا کہ پولیس نے آصف معاملہ سے متعلق سوالات پوچھے اور اُس سے یہ بھی پوچھا جا رہا ہے کہ اُس نے ترقیاتی معاملات پر کیوں قلم نہیں اٹھائی ۔شوکت موٹا نے کہا کہ پچھلے ہفتے پولیس کے ساتھ میٹنگ کے دوران اُن سے آصف کے سیاسی نظریہ کے بارے میں پوچھا گیا ۔دریں اثنا ء کشمیر نریٹر کا ٹویٹر اکاونٹ بھی بلاک کر دیا گیا ہے ۔ظہور وانی نے اس دوران کہا کہ صحافیوں کے خلاف کارروائیاں جموں وکشمیر میں صحافت کو خاموش کرنے کی کوشش ہے ۔انہوں نے کہا کہ ایسے لوگوں کے خلاف بھی کارروائی کی جا رہی ہے جو پرامن طریقے سے اپنے رائے کا اظہار کر رہے ہیں ۔ظہور وانی نے کہا کہ بغیر کسی چارج کے 6 مہینوں کیلئے حراست میں لیا رہا ہے ۔