عظمیٰ نیوز سروس
نئی دہلی// وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے بدھ کو راجیہ سبھا میں اختصاص (نمبر 2) بل 2024 پیش کیا جو 2024-25 میں خدمات کیلئے بھارت کے متفقہ فنڈ میں سے کچھ رقم کی اجازت دیتا ہے۔ سیتارمن نے ایوان بالا میں جموں و کشمیر تخصیص (نمبر 3) بل 2024 بھی پیش کیا۔ لوک سبھا نے گزشتہ ہفتے دونوں بل منظور کر لئے تھے۔ بلوں پر بحث کا ّغاز کرتے ہوئے کانگریس کے دگ وجئے سنگھ نے کہا کہ حکومت کی توجہ امیر اور غریب کے درمیان تفاوت کو کم کرنے، مہنگائی سے نمٹنے اور روزگار پیدا کرنے پر مرکوز ہونی چاہئے۔ حکومت پر حملہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گزشتہ ایک دہائی سے حکومت نے صرف بڑے اداروں کے فائدے کے لیے کام کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ قیمتوں میں اضافے کے باوجود آمدنی اسی سطح پر برقرار ہے جو 10 سال پہلے تھی۔ انہوں نے ملک کے سب سے اوپر 300 امیر خاندانوں پر 2 فیصد ویلتھ ٹیکس لگانے کی بھی وکالت کی۔ سنگھ نے وزیر خزانہ سے کینسر کے علاج کی تمام ادویات اور علاج میں شامل مشینوں کو کسٹم ڈیوٹی سے پاک کرنے کو بھی کہا۔ انہوں نے ہیلتھ انشورنس پر 18 فیصد جی ایس ٹی کو ختم کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔ ٹی ایم سی کے ڈیرک اوبرائن نے بھی وزیر خزانہ سے ہیلتھ انشورنس اور لائف انشورنس پر 18 فیصد جی ایس ٹی واپس لینے کو کہا۔ اْنہوں نے کہا، “یہ 2017 میں متعارف کرایا گیا ایک پروویژن تھا۔ آپ کے ذریعے وزیرِ خزانہ سے ہماری عاجزانہ اپیل۔ یہ شاید 2017 سے 2024 تک کسی نے نہیں دیکھا۔ پچھلے دو ہفتوں میں اسے پارلیمنٹ میں اٹھایا گیا ہے۔ مغربی بنگال کے وزیر اعلیٰ نے ایک خط لکھا ہے۔ کل 20 پارٹیوں کے 350 ایم پی تھے، ہم سب اس میں ساتھ ہیں”۔ اوبرائن نے کہا کہ کابینہ کے ایک سینئر وزیر نے اس سلسلے میں وزیر خزانہ کو خط بھی لکھا ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ منریگا سکیم کے لیے مرکز نے مغربی بنگال حکومت کو ایک روپیہ بھی ادا نہیں کیا ہے۔ اوبرائن نے اپنی تقریر کا ا?غاز پہلوان ونیش پھوگاٹ کی تعریف کرتے ہوئے کیا۔