جموں وکشمیر میں سالانہ 70ہزار گاڑیاں رجسٹر

سرینگر //جموں وکشمیر میں لاکھوں کروڑ وں روپے کی گاڑیاں کباڑ بن رہی ہیںکیونکہ ہر کمرشل اور نجی گاڑی سے باضابطہ طور پر روڑٹیکس لئے جانے کے باوجود بھی یہاں سڑکیں کھنڈرات بنی ہوئی ہیں۔ملک کے دیگر علاقوں کے مقابلے میں جموں وکشمیر میں گاڑیوں کی عمر 3سال کم ہے ۔ سڑکیں ترقی کی شہ رگ کہلاتی ہیں لیکن جموں وکشمیر میں سڑکیں کھنڈرات ہیں ،اور گاڑیوں کی روازنہ مرمت کی جاتی ہے۔محکمہ ٹرانسپورٹ حکام کا کہنا ہے کہ جموں وکشمیر میں سالانہ 70ہزار گاڑیاں رجسٹرڈ ہوتی ہیں اور ہر سال صرف وادی میں 30سے40ہزار گاڑیوں کی مرمت ہوتی ہے جبکہ گاڑیوں کی کل تعداد18لاکھ تک پہنچ گئی ہے۔ گاڑیوں کے باضابطہ روڑ ٹیکس سے خزانہ عامرہ میں کروڑوں روپے جمع ہوتے ہیں لیکن سڑکوں کو کشادہ کرنے اور قابل آمد ورفت بنانے کے تمام دعویٰ کاغذات تک ہی محدود ہیں ۔محکمہ موٹر وہیکل میں موجود ذرائع کے مطابق مارچ 2018تک جموں وکشمیر میں 16,57,433گاڑیاں رجسٹرڈ تھیں جن میں جموں خطہ میں 9,96,806اور کشمیر میں 6,60,627گاڑیاں شامل ہیں۔ 13,008بسیں ، 19,092منی بسیں ، 1,09,261ٹرالر اور ٹرک ، 45,623ٹیکسی ، 56,992تھری وہیکل ، 4,71,812کاریں ، 15,371جیپیں، 8,77,700ٹو وہیلر ،اور39574دیگر اقسام کی گاڑیاں رجسٹرڈ تھیں۔ گذشتہ تین برسوں میں لاکھوں گاڑیوں کا  مزیداضافہ ہوا ہے ۔ اس وقت چھوٹی نجی گاڑیوں کی تعداد بھی بے تحاشہ طریقے سے بڑھ رہی ہے ۔ٹرانسپورٹ سے وابستہ لوگوں کے مطابق خستہ حال سڑکوں کے نتیجے میں ہر ماہ ایک گاڑی کی مرمت پر 4سے5ہزار روپے لگ جاتے ہیں ۔ٹرانسپورٹروں کے مطابق وادی کے ورکشاپ گاڑیوں کی مرمت کیلئے بھرے ہوئے ہوتے ہیں اور اسکی سب سے بڑی وجہ سڑکوں کی خستہ حالی ہے۔شہر سرینگر ہو یا وادی کے دیگر قصبہ جات، یا پھر نزدیک یا دوردراز دیہات، ہر جگہ سڑکوں کی خستہ حالی عیاں ہے۔ پچھلے دو برسوں میں کووڈ کی وجہ سے بھی سڑکوں کی مرمت نہیں کی جاسکی ہے اور اس وجہ سے سڑکیں کھنڈرات بن گئی ہیں۔