جموں وکشمیر میں بجلی بحران ،وادی میں 400میگاواٹ کی کمی

نیوز ڈیسک
 سرینگر //جموں وکشمیر میں بجلی کی سپلائی اور طلب میں بڑے پیمانے پر فرق سنگین صورتحال اختیار کررہی ہے اور گذشتہ 20روز سے پوری وادی اور جموں صوبے میں بھی نا قابل یقین صورتحال پیدا ہوگئی ہے۔ محکمہ پی ڈی ڈی کا کہنا ہے کہ انہیں1650کے مقابلے میں 1200میگاواٹ بجلی مل رہی ہے۔ جبکہ سحری اور افطاری کے وقت 1600میگاواٹ بجلی کی ڈیمانڈ بڑھ گئی ہے ۔اس وقت وادی بھر میں 30فیصد بجلی کی کمی پائی جا رہی ہے اور ہر سو بجلی کی عدم دستیابی اور آنکھ مچولی سے لوگ پریشان ہیں۔بجلی کی سنگین صورتحال پر گذشتہ چند روز سے جموں اور کشمیر میں لوگ، تاجر انجمنیں، سیول؛ سو سائٹی اور طلاب سرپا احتجاج بنے ہوئے ہیں۔کشمیر پاور ڈیولپمنٹ کارپوریشن لمیٹیڈ کے چیف انجینئر جاوید احمد ڈار کا کہنا ہے کہ جموں کشمیر اور خاص طور سے کشمیر میں ضرورت سے پچاس فیصد کم بجلی دستیاب ہے۔انہوں نے کہا کہ اس وقت کشمیر میں زیادہ سے زیادہ 1600 میگا واٹ بجلی کی ضرورت ہے، لیکن انہیں 1000سے1200  میگاواٹ دستیاب ہورہی ہے۔ اس وقت یو ٹی کے اپنے بجلی پروجیکٹس سے 670 میگا واٹ بجلی پیدا ہورہی ہے کیونکہ نالوں میں پانی کی سطح کم ہوئی ہے جبکہ پورے جموں کشمیر میں اس وقت 2700 میگاواٹ کی ضرورت ہے۔بجلی کی سنگین صورتحال کو دیکھتے ہوئے چیف سیکریٹری نے منگل کو ایک اعلیٰ سطحی اجلاس طلب کیا جس میں پانی و بجلی کے سبھی سینئر اعلیٰ افسران کے علاوہ دیگر متعلقہ آفیسر موجود تھے۔ اعلیٰ افسران کی اس بیٹھک میں بجلی کی کمی پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے کہا گیا کہ لوگوں کو حقائق سے آگاہ کیا جائے تاکہ وہ بجلی کی سپلائی پوزیشن میں بار بار خلل کے بارے میں جانکاری حاصل کرسکیں۔چیف سیکریٹری ڈاکٹر ارون کمار مہتا نے سرینگر سول سیکرٹریٹ میں جموں و کشمیر میں بجلی اور پانی کی صورتحال کا جائزہ لیا ۔میٹنگ میں بتایا گیا کہ اس وقت پورے ملک میں بجلی کے مسائل درپیش ہیں ۔ چیف سیکریٹری نے پی ڈی ڈی کو ہدایت دی کہ وہ افطار اور سحری کے اوقات اور مقدس ایام میں بجلی کی مناسب فراہمی کیلئے فوری اقدامات کریں ۔ اس کے بعد انہوں نے لوگوں تک پہنچنے اور بجلی کی فراہمی میں کمی کی وجوہات بتانے کی بھی ہدایت دی ۔ انہوں نے کہا کہ حقائق پر مبنی پوزیشن دی جائے تو لوگ سمجھ جائیں گے اور کہا کہ صارفین کو پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کے ذریعے حقائق سے آگاہ کیا جائے ۔ چیف سیکریٹری نے پی ڈی ڈی افسران کو ہدایت دی کہ وہ بندش کی وجوہات اور محکمہ کی طرف سے کی گئی کارروائیوں کی وضاحت کرتے ہوئے بیانات جاری کریں اور اسے سوشل میڈیا اور محکمہ اطلاعات کے ساتھ شئیر کیا جائے ۔ انہوں نے پاور ڈیولپمنٹ ڈیپارٹمنٹ ( پی ڈی ڈی ) سے مزید کہا کہ وہ دیہی علاقوں میں میٹروں کی تنصیب کو تیز کرے اور افسران ایک ہفتے کے اندر کارروائی کی رپورٹ پیش کریں ۔انہوں نے پی ڈی ڈی اور جل شکتی محکموں کو مزید ہدایت دی کہ وہ مربوط انداز میں کام کریں تا کہ بندش کی وجہ سے پانی کی سپلائی متاثر نہ ہو کیونکہ جل شکتی اسکیمیں بجلی پر منحصر ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ پی ایچ ای کیلئے وقف فیڈرز کو اچھی طرح سے برقرار رکھا جائے تا کہ ضروری خدمات کو نقصان نہ پہنچے ۔ انہوں نے افسران کو ہدایت دی کہ وہ عوام کو پانی کی مناسب فراہمی کو برقرار رکھیں اور عوام کو درپیش مسائل پر فوری ایکشن لیں ۔