کوکرناگ//عوامی اتحاد پارٹی کے سربراہ انجینئر رشید نے بی جے پی کے دو ممبران اسمبلی کی جانب سے دفعہ35 اےکی حمایت کئے جانے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈاکٹر گگن بھگت اور انکے ساتھی نے ان لوگوں کے چہرے پر تھپڑ مارا ہے کہ جو دفعہ مذکورہ کی اہمیت و افادیت کو سمجھے بغیر اسے فرقہ وارانہ رنگ دیکر جموں کے لوگوں کو گمراہ کر رہے تھے۔کوکرناگ اور بٹہ گنڈ ویری ناگ میں نوجوانوں کے ساتھ تبادلہ خیال کرتے ہوئے انجینئر رشید نے کہا کہ کشمیری عوام نہ فرقہ پرست ہیں اور نہ ہی انہوں نے کبھی فرقہ وارانہ خطوط پر اپنی جدوجہد کی ہے بلکہ وہ انکے ساتھ کئے ہوئے وعدوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کا قابل قبول حل چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ چونکہ ہر کشمیری پوری ریاست کی جغرافیائی سالمیت کو برقرار رہتے دیکھنا چاہتا ہے لہٰذا جموں،کشمیر،لداخ،گلگت،بلتستان اور آزاد کشمیر کے سبھی لوگوں کو مسئلہ کشمیر کی اہمیت سمجھتے ہوئے ایک دوسرے کی کوششوں اور جذبات کی قدر کرنی چاہیئے تاکہ وہ اپنے مقصد کو حاصل کر سکیں۔انہوں نے کہا’’جموں کے وہ کچھ لوگ جو خود کو حد سے زیادہ قوم پرست ثابت کرنے کے لئے اچھل کود کر رہے ہیں اس بات کا جواب دیں کہ کیا وہ راج ٹھاکرے سے بھی زیادہ قوم پرست ہیں کہ جو مراٹھوں کی شناخت کی قائم رکھنے کا مطالبہ کرتے ہیں اور بعض اوقات دیگر ریاستوں کے لوگوں کو مہاراشٹرا میں مزدوری تک کرنے کے خلاف احتجاج کرتے ہیںتاکہ انکی ریاست کے لوگوں کے مفادات کا تحفظ ہوسکے۔جموں کے لوگوں کو ان لوگوں کی باتوں پر کان نہیں دھرانا چاہیئے کہ جو جموں کو نئی دلی کی جنگ کا میدان بنانا چاہتے ہیں۔ہم سبھی کو متحد ہونا چاہیئے اور بھاجپا کے ممبران اسمبلی کے علاوہ جموں کی دیگر معتبر آوازوں کو کشمیریوں کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑا ہوکر جدوجہد کرتے ہوئے اپنے آنے والی نسلوں کے مستقبل کو بچانا چاہیئے‘‘۔اس سے قبل انجینئر رشید کو سنگم بجبہاڑہ کے قریب پولیس نے اننتناگ جانے سے روکنے کی جو کہ لائق مذمت ہے
جموں میں35 اےکے دفاع میں آواز باعث اطمینان:انجینئر
