جموں میں کرگل کی مشترکہ قیادت کا احتجاجی مارچ

جموں//نو تشکیل شدہ صوبہ لداخ کا صدر مقام مستقل طور پر لیہہ میں قائم کرنے کے فیصلہ کے خلاف کرگل کے سینکڑوں شہریوں ، جن میں طلاب کی بڑی تعداد بھی شامل تھی،نے جموں میں زور دار احتجاجی مظاہرہ کیا۔ قانون ساز کونسل چیئر مین حاجی عنایت علی کی قیادت میں مظاہرین ہری سنگھ پارک میں اکٹھے ہوئے ایک ریلی کی صورت میں پریس کلب پہنچے۔ اس موقعہ پر کشمیر عظمیٰ سے بات کرتے ہوئے پی ڈی پی لیڈر حاجی عنایت علی نے کہا’ہم لداخ کو صوبہ کا درجہ دئیے جانے کا خیر مقدم کرتے ہیں لیکن کرگل کے ساتھ امتیاز کیا جانا بعید از سمجھ ہے ۔ہم پورے لداخ کیلئے انصاف چاہتے ہیں، ہمارا احتجاج ہندوستان کے قومی پرچم تلے ہے ، ہمیں آئین ہند پر مکمل اعتمادہے جو ہر شہری کو یکساں حقوق دیتا ہے‘۔ان کا کہنا تھا کہ کرگل کے لوگ معصوم اور پوری طرح قوم پرست ہیں لیکن یہ سمجھ سے قاصر ہے کہ ہر بار کرگل کے ساتھ سوتیلی ماں کا سلوک کیوں کیا جاتا ہے ۔ یونیورسٹی ہو یا فوج کا لداخ سکائوٹس، ہوائی اڈہ ہو یا مرکزی فنڈس کی واگزاری یا دوسرا کوئی اہم معاملہ کرگل کو جان بوجھ کر فراموش کر دیا جاتا ہے ، مرکز اور ریاستی سرکار کو واضح کرنا چاہئے کہ آخر ہماری خطا کیا ہے ؟‘۔انہوں نے متنبہ کیا کہ اگر حکومت نے روٹیشنل ڈویژنل کمشنر و آئی جی پی دفاتر کی تقسیم کے بارے میں ہماری مانگیں پوری نہ ہوئیں تو پورے کرگل میں احتجاجی مہم چھیڑ دی جائے گی۔ اس سے قبل سیاسی وابستگیوں سے بالا تر ہو کر کرگل کے لوگوں نے لیہہ میں مستقل صوبائی ہیڈ کوارٹر بنانے کے فیصلہ کی مزاحمت کی ہے اور متنبہ کیا ہے کہ اگر حکمنامہ میں تصحیح نہ کی گئی تو کرگل کے تمام منتخب نمائندے بشمول پنچایتی، بلدیاتی، لداخ اٹانومس کونسل اجتماعی طور پر مستعفی ہو جائیں گے۔ 
 
 

صوبائی ہیڈکوارٹر کا ششماہی دورانیہ!

معاملہ سلجھانے کیلئے سیکریٹری کمیٹی تشکیل :گورنر

سرینگر//لداخ کو صوبے کا درجہ دئے جانے کے بعد وہاں صوبائی ہیڈکوارٹر کے قیام سے متعلق اُٹھے تنازعے کو حل کرنے کی خاطر ریاست کے گورنر ستیہ پال ملک نے کرگل کے عوام کو جائز حق فراہم کرنے کی خاطر ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دی ہے جو تمام پہلوئوں کا جائزہ لینے کے بعد اپنی حتمی رپورٹ ریاستی حکومت کو پیش کرے گی۔ریاستی گورنر ستیہ پال ملک نے ریاسی کے کٹرہ علاقے میں ایک تقریب کے موقعے پر ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ لداخ کو صوبہ بنائے جانے کی مانگ کافی برسوں میں جاری تھی۔ اس سلسلے میں ہم نے کمیٹی آف سیکرٹریز تشکیل دی ہے جو وہاں کے عوام کو انصاف کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔خیال رہے لداخ کو صوبہ بنائے جانے کے بعد لیہہ اور کرگل کے درمیان ایک نیا محاذ قائم ہوا جس کے مطابق دونوں اضلاع کے عوام نے جموں اور کشمیر کے طرز پر چھ چھ ماہ کے لیے دفاتروں کی منتقلی کی مانگ کی ہے۔ادھر ریاسی میں تقریب کے حاشیہ پر نامہ نگاروں کے ساتھ بات کرتے ہوئے گورنر ستیہ پال ملک نے ایک سوال کہ ’کیا کسی دوسرے خطے کو بھی صوبے کا درجہ دیا جارہا ہے‘ پر نفی میں جواب دیا۔خیال رہے علاقائی مین اسٹریم سیاسی پارٹیاں بشمول نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی نے گورنر انتظامیہ کی جانب سے لداخ کو صوبے کا درجہ دینے کے بعد خطہ پیر پنچال اور چناب کو بھی صوبائیت میں لانے کا مطالبہ کیا ہے۔

 

کرگل میں مکمل ہڑتال

ایجی ٹیشن میں شدت لانے کا انتباہ 

سرینگر//لداخ کو صوبہ کا درجہ دئے جانے کے بعد صوبائی ہیڈکوارٹروں کے قیام سے متعلق پیدا ہوئے قضیے کے دوران کرگل کے عوام نے اپنے مطالبات کے حق میں شروع کی گئی ایجی ٹیشن میں شدت لاتے ہوئے سوموار کو مکمل ہڑتال کی ۔کرگل کے عوام کا مطالبہ ہے کہ لداخ کے دونوں اضلاع میں ششماہی بنیادوں پر ہیڈ کوارٹر قائم کئے جائیں تاکہ سبھی طبقوں اور علاقوں کو اس سے فائدہ ملے۔سوموار کو مقامی لیڈران کی کال پرہڑتال کی گئی جس کے دوران دکانیں اور کاروباری ادارے بند رہے جبکہ سڑکوں سے ٹرانسپورٹ بھی غائب رہا ۔یہ بات قابل ذکر ہے کہ پارٹی بنیادوں کو چھوڑ کر کرگل کے سبھی طبقوں اور جماعتوں نے اس مطالبے کو لے کر متحد ہونے کا فیصلہ کیا ہوا ہے ۔منتخب پنچوں اور کونسلروں نے مطالبات پورے نہ ہونے کی صورت میں اجتماعی طور مستعفی ہونے کی دھمکی دے رکھی ہے ۔اس دوران لداخ کو صوبے کا درجہ دئے جانے پر ریاست کے دیگر خطوں بشمول پیرپنچال اور چناب کے عوام کی جانب سے ناراضگی کااظہار کیا جارہا ہے اور ساتھ ہی مطالبہ زور پکڑرہا ہے کہ ان خطوں کو بھی صوبائی درجہ دیا جائے ۔