جموں// جموں صوبہ کے سرکاری ہسپتالوں میں چہرے پر لگائے جانے والے ماسکوںکی شدید قلت پائی جارہی ہے جس پر برہم گورنمنٹ میڈیکل کالج جموں سے منسلک ہسپتال کے ڈاکٹروںنے دھمکی دی ہے کہ اگر فیس ماسک اور سینیٹائزر فوری طور فراہم نہ کئے گئے تو وہ دس مارچ سے ہڑتال پر جائیں گے۔دلچسپ امر یہ ہے کہ ڈاکٹرس ایسو سی ایشن صدر نے جونہی یہ مطالبہ اٹھایا تو انہیں ضلع ہسپتال ادہم پور سے بٹوت ٹرانسفر کیاگیا۔ایک ڈاکٹر نے نام مخفی رکھنے کی شرط پر بتایا کہ جموں صوبہ کے سرکاری ہسپتالوں میں تعینات ڈاکٹروں اور نیم طبی عملہ میں خوف پایا جارہا ہے کیونکہ کہیں بھی ماسک یا سینیٹائزر دستیاب نہیں ہیں جس سے کورونا وائرس سے نمٹنے میں حکومتی عدم تیاریوںکی قلعی کھل جاتی ہے۔ڈاکٹرس ایسو سی ایشن جموں کے صدر ڈاکٹر بلوندر سنگھ نے ایک ہنگامی میٹنگ میں لئے گئے فیصلوںکی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا’’اگر72گھنٹوںکے اندر اندر فیس ماسک اور سینیٹائزر فراہم نہیں کئے گئے تو پورے جموں صوبہ میں غیر ایمر جنسی سروسز سے منسلک سبھی ڈاکٹر اپنا کام معطل رکھیں گے‘‘۔ ڈاکٹروںنے الزام لگایا کہ جب ماسکوں اور سینیٹائزروں کی عدم دستیابی کا معاملہ ڈائریکٹر ہیلتھ سروسز جموں ڈاکٹررینو شرما کے ساتھ اٹھایا گیا تو انہوںنے ایسو سی ایشن کے صدر ڈاکٹر بلوندر سنگھ کی تبدیلی کے حکم دیا۔اس کے بعدمیڈیکل سپر انٹنڈنٹ ڈسٹرکٹ ہسپتال ادہم پور کی جانب سے جاری کئے گئے حکم نامہ میں کہاگیا ہے’’ناظم صحت جموں ڈاکٹر رینو شرما کی جانب سے موصولہ ہدایات کے مطابق ماہر امراض ہڈی وجوڑ ڈاکٹر بلوندر سنگھ ،ایمر جنسی ہسپتال بٹوت ،جو فی الوقت ڈسٹرکٹ ہسپتال ادہم پور میں کام کررہے ہیں ،کو ریلیو کیا جاتا ہے اور انہیں ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ فوری طوربلاک میڈیکل آفیسر بٹوت کو رپوٹ کریں تاکہ وہاں اُن کی مزید تعیناتی عمل میں لائی جاسکی‘‘۔ڈاکٹر بلوندر کے اچانک تبادلہ کے حکم نامہ پر ڈاکٹروں میں برہمی پائی جارہی ہے اور اس حکم نامہ کی تنسیخ کا مطالبہ کررہے ہیں۔ڈاکٹر بلوندر سنگھ نے کہا’’آج ہمارے پاس ماسک نہیں ہیں۔جب ہم نے یہ مطالبہ ناظم صحت جموں کے سامنے رکھا تو انہوںنے بغیر ماسک مریضوں کا علاج کرنے کو کہا‘‘۔انہوںنے دعویٰ کیا کہ یہ مطالبہ اٹھانے پر ہی انتقامی کارروائی کے تحت ان کا تبادلہ عمل میں لایا گیا۔ان کا کہناتھا’’مجھے فوری طور ادہم پور سے بٹوت تبدیل کیاگیاتاہم انہوںنے کہا کہ اس سے حالات کی سنگینی نہیں ٹل سکتی اور فی الوقت ڈاکٹر کمیونٹی تشویش میں مبتلا ہے کیونکہ کہیں ماسک نہیں ہیں۔انہوںنے مزیدکہا’’ہم گزشتہ ایک ہفتہ سے یہ مطالبہ کررہے تھے تاہم اس کے باوجود فیس ماسک اور سینیٹائزر فراہم نہیں کئے گئے جبکہ پورے جموں صوبہ میں فیس ماسکوںکی شدید قلت ہے‘‘۔بار بار کوششوںکے باوجود ناظم صحت جموں ردعمل کیلئے دستیاب نہ ہوسکیں کیونکہ انہوںنے فون اٹھانے کی زحمت گوارا نہیں کی۔
بازاروں میں سینیٹائزرس اور ماسک نایاب
یو این آئی
جموں// چین میں جنم لے کر دنیا میں تیزی سے پھیلنے والے کرونا وائرس کے بڑھتے ہوئے خطرات کے بیچ بازاروں میں جہاں سینیٹائزرس اور ماسکوں کی قلت پڑ گئی ہے وہیں ان کی قیمتوں میں بے تحاشا اضافہ ہوا ہے جس سے ان کو خریدنا عام لوگوں کے بس کی بات نہیں رہ گئی ہے۔بتادیں کہ انتظامیہ نے جموں میں دو متاثرین میں کرونا وائرس کے قوی آثار ہونے کے پیش نظر جموں اور سانبہ اضلاع میں پرائمری اسکولوں میں تدریسی عمل ماہ رواں کی 31 تاریخ تک معطل کیا نیز جموں کشمیر میں بائیو میٹرک حاضری نظام کو بھی 31 مارچ تک معطل کردیا ہے۔لوگوں کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کے خطرات کے بیچ بازاروں میں سینیٹائزرس اور ماسکوں کی قلت پڑ گئی ہے اور ان کی قیمتوں میں بے تحاشا اضافہ ہوا ہے۔آل ڈرگس اینڈ کمسٹس ایسو سی ایشن جموں کے جنرل سکریٹری پریم شرما کا کہنا ہے کہ ان اشیا کی مانگ میں اضافہ اور ان کی خریداری میں خاطر خواہ اضافے کی وجہ سے ان کی قلت پڑنا شروع ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ ان چیزوں کی سپلائی کم ہے جبکہ ان کی خریداری اور استعمال میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے۔ایک اور ڈیلر کا کہنا ہے کہ ہمارا اسٹاک محدود تھا لیکن گزشتہ تین دنوں سے ان چیزوں کی مانگ میں اضافہ ہوا ہے جس کے باعث ان کی قلت پڑ گئی ہے۔لوگوں کا کہنا ہے کہ بازاروں میں سینیٹائزرس اور ماسکوں کی کمی ہی نہیں ہے بلکہ ان کی قیمتیں بھی آسمان چھونے لگی ہیں۔ایک شہری نے کہا کہ بازاروں میں چھ روپے کی ماسک کو ساٹھ روپے میں فروخت کیا جارہا ہے۔قابل ذکر ہے کہ کرونا وائرس سے محفوظ رہنے کے لئے ڈاکٹروں نے احتیاطی تدابیر کرنے کی اپیل کی ہے جن میں سینیٹائزرس اور ماسکوں کے استعمال پر زور دیا گیا ہے۔