برفباری اور خراب موسمی صورتحال کے باعث جموں ۔سرینگر شاہراہ کے مسلسل بند رہنے کی وجہ سے ہر ایک شخص کے ذہن میں یہ سوال ابھرکر سامنے آرہاہے کہ بالآخر اس شاہراہ کا متبادل کیاہے اور کیوں مغل شاہراہ پر ٹنل تعمیر کرکے اسے سال بھر چالو رکھنے کے اقدامات نہیں کئے جارہے ۔ہر سال موسم سرمایا برسات کے ایام میں اس طرح کی صورتحال کاسامنارہتاہے لیکن گرمیوں میں چونکہ مغل شاہراہ کھلی ہوتی ہے لہٰذا مسافروں کے پاس سفر کیلئے ایک بہترین متبادل موجودہوتاہے اور انہیں اس طرح سے درماندگی کاسامنا نہیںکرناپڑالیکن موسم سرما میں مغل روڈ بند رہنے کی وجہ سے عبور ومرور کا سارادارومدار جموں سرینگر شاہراہ پر ہی رہتاہے ،جس کے بند ہونے سے نہ صرف مسافروں کو مشکلات کاسامناکرناپڑتاہے بلکہ کشمیر کو جانے والی اشیائے ضروریہ کی رسد بھی بری طرح سے متاثر ہوتی ہے ۔یہ ایک معمول بن گیاہے کہ بارش یا برفباری ہونے پر جموں سرینگر شاہراہ ، جس کا غالب حصہ پہاڑی ہے، پر پسیاں اور پتھرگرآنے کا سلسلہ شرو ع ہوجاتاہے جس کی وجہ سے ٹریفک کی آمدورفت معطل ہوجاتی ہے اور مسافروں کو دوران ِسفر جانی خطرات درپیش رہتے ہیں۔اگرچہ عام حالات میں حکام کی طرف سے مشینری اور افرادی قوت لگاکر سڑک سے ملبہ صاف کرکے اس پر گاڑیوں کی آمدورفت بحال کردی جاتی ہے تاہم بعض مرتبہ صورتحال اس قدر خراب ہوجاتی ہے کہ کئی کئی دنوں تک ٹریفک بحال نہیںہوتا اور آجکل بھی ایسے ہی حالات کا سامناہے ۔ایسی ہی شدیدمشکل 2014کے تباہ کن سیلاب کے دوران بھی دیکھی گئی تھیں، تب خوش قسمتی سے مغل شاہراہ کھلی تھی اور تمام تر ٹریفک کا رُخ تبدیل کرکے اسے بذریعہ خطہ پیر پنچال آنے جانے کا راستہ دیاگیا اور سب نے دیکھاکہ مغل شاہراہ نے ان پریشان کن دنوں میں ایک بہترین متبادل کا کردار ادا کیا اور تیل کے ٹینکروں سمیت سبھی اشیائے ضروریہ کشمیر پہنچانے کا ایک ذریعہ ثابت ہوئی ۔حالانکہ خراب موسم میں مغل شاہراہ پر بعض اوقات ٹریفک کی نقل و حرکت متاثر ہوتی ہے لیکن یہ سلسلہ دنوں تک نہیں بلکہ گھنٹوں تک ہی چلتاہے اور جموں سرینگر سڑک کے برعکس مغل شاہراہ پراس قدر بھاری پسیاں گرنے کے خطرات کم رہتے ہیں ۔برفانی موسم میں بھی مغل شاہراہ کے زیادہ تر حصے سے آسانی سے برف صاف کی جاسکتی ہے اوراگر چھتہ پانی سے ززی ناڑ تک ٹنل تعمیر ہوجائے تواس پر سال بھر ٹریفک جاری رہ سکتاہے، جس سے نہ صرف جموں سرینگر شاہراہ پرٹریفک کا دبائو کم ہوسکے گا بلکہ مشکل ایام میں ایک متبادل بھی رہے گاتاہم بدقسمتی سے ٹنل کی تعمیر کے وعدے تو سب نے کئے مگر ان کو ایفا کرنے کیلئے عملی سطح پر کوئی اقدام نہیں کیاگیا اور ہر کچھ عرصہ بعد مرکزی حکومت کی طرف سے صرف یہی سُننے میں آتا ہے کہ ٹنل کی تعمیر کے حوالے سے اصولی طور پر اتفاق کرلیاگیاہے یا اس کا ڈی پی آر تیار کرنے کو منظوری دی گئی ہے ۔یہاں جموں سرینگر شاہراہ کی اہمیت سے انکار نہیں کیاجاسکتا اور اس کی فورلین تعمیر بھی انتہائی ضروری ہے لیکن ریاست کے جغرافیائی ڈھانچے اور یہاں کے موسمی حالات کو دیکھتے ہوئے اس کا متبادل وقت کی ضرورت بن گیاہے ،جو موجود بھی ہے لیکن دیکھنے والی بات یہ ہے کہ اس متبادل کا کب استعمال ہوگا اور کب تک مسافروں کودرماندہ ہوتے رہناپڑے گا۔امید کی جانی چاہئے کہ گورنر انتظامیہ صورتحال کا ادراک کرتے ہوئے متبادل انتظامات کیلئے سنجیدگی سے اقدامات کرے گی اور مغل شاہراہ پر ٹنل کی تعمیر کو یقینی بنایاجائے گا۔