جمعۃ الوداع پر مرکزی جامع مسجد کا محاصر ہ مداخلت فی الدین:میرواعظ

 سرینگر// حریت(ع) چیئرمین میرواعظ عمر فاروق اور امام حئی مولانا سید احمد سعید نقشبندی نے کہا ہے کہ موجودہ تاریخ میں یہ پہلی دفعہ ہے کہ مسلمانان کشمیر کو جمعۃ الوداع کے موقعے پر ریاستی انتظامیہ نے جامع مسجد میں نمازجمعہ کی ادائیگی سے روکا ۔ میرواعظ نے کہا کہ کشمیر کے مسلمان پورا سال جمعۃ الوداع کی نماز جامع مسجد میں اد ا کرنے کے منتظر رہتے ہیں کیونکہ رمضان المبارک کے آخری جمعہ کو مرکزی جامع مسجد میں نماز ادا کرنے کو کئی گنا زیادہ باثواب سمجھتے ہیں اور ظالم حکمرانوں نے ان سے یہ حق بھی چھین لیا ۔ میرواعظ نے حکمرانوں کی جانب سے کرفیو کے نفاذ ، بندشوں اور مرکزی جامع مسجد کو اس اہم دن پر تالا بند کر نے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے مسلم دشمنانہ اقدامات سے کشمیری عوام کوکچھ زیادہ حیرانی بھی نہیں ہوتی کیونکہ انہیں ہر دن مختلف قسم کے تشدد اور انسانی حقوق کی پامالیوں بشمول مذہبی حقوق کی پامالی سے گذر نا پڑتا ہے اور یہ اب حکمرانوں کا وطیرہ بن چکا ہے۔ میرواعظ نے ٹینگ پورہ پلوامہ کے نوجوان توصیف احمد بٹ کو جان بحق کرنے اور دیگر 70افراد کو سرکاری فورسز کی جانب سے پلوامہ میں دوران احتجاج اندھا دھند فائرنگ کر کے شدید زخمی کر نے پر انتہائی رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر مخالف حکمرانوں نے اس متنازعہ خطے کو ایک جنگ زدہ علاقہ قرار دیا ہے جہاں فوج اور سرکاری فورسز ایک چھوٹی سے نہتی آبادی کے خلاف ایک ظالمانہ جنگ چھیڑ رکھی ہے تاکہ ان کو نسل کشی اور طاقت کے ذریعے کچل کر رکھ دیا جائے اور اس متنازعہ خطہ پر اپنے ناجائز قبضے کو دوام بخشا جائے۔ میرواعظ نے کاکہ پورہ پلوامہ میں شہید ہوئے تین عسکریت پسندوں شہید شاکر احمد ، شہید ماجد میر اور شہید شیراز احمد کو شاندار الفاظ میں خراج عقیدت ادا کرتے ہوئے کہا کہ نوجوان لوگوں کے عزت و آزادی کیلئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر رہے ہیں اور ان کو کشمیری قوم ہمیشہ عزت کی نگاہوں سے دیکھے گی۔امام حئی نے کہاکہ جمعتہ الوداع کے روز جامع بند رکھنا حکومت وقت کی ایک مذموم اور بدترین حرکت ہے ، جامع مسجد کو مقفل رکھ کر کسی نمازی کو اندر جانے کی اجازت نہیں تھی بلکہ سی آر پی ایف بیرونی صحن میں سینکڑوں کی تعداد میں موجود تھے اور سخت خوف کا ماحول قائم رکھا تھا۔مولانا نقشبندی نے کہاکہ یہ حکومت وقت کیلئے افسوس کا مقام ہے کہ ہزاروں کی تعداد میں نمازیوں کونماز کی ادائیگی اور عبادت و استغفار کرنے سے محروم رکھا گیا،ایسا معلوم کہ حکومت وقت کے کارندوں کو اسلام کے ساتھ کوئی واسطہ نہیں ہے کیونکہ ایک مسلمان ایسی حرکت کا ارتکاب نہیں کر سکتا کہ جمعتہ الوداع کے موقعہ پر لوگوں کو نماز ادا کرنے سے محروم رکھا جائے،یہ مداخلت فی الدین ہے اور اس حرکت کی جتنی مذمت کی جائے اتنی کم ہے۔