جموں وکشمیر میں جسمانی طور کمزور افراد کی تعداد میں ہر گرزتے دن کے ساتھ اضافہ ہو رہا ہے، لیکن حکومتی سطح پر انہیں نظر انداز کرنے کی پالیسی بھی جاری ہے۔ پچھلے دو سال سے کورونا وائرس اور لاک ڈائون کی وجہ سے پرائیوٹ سیکٹر میں مندی اورریکارڈ توڑ مہنگائی کے اس دور میں معذورین کا پیٹ پالنا بھی مشکل بن گیا ہے۔جموں وکشمیر انتظامیہ اگرچہ جسمانی طور کمزور افراد کو بااختیار بنانے کے دعوے کر رہی ہے، لیکن ایسے لوگوں کی ایک بڑی تعداد نہ صرف سماجی طور بلکہ سرکاری طور پر بھی نظر انداز ہو رہی ہے ۔سرکار کی جانب سے قلیل معاوضہ ُان کے پیٹ کی بھوک کو نہیں مٹا سکتا ۔سماج کا یہ ایک ایسا کمزورطبقہ ہے جو کسی سہارے کے بغیر نہیں رہ سکتا ۔ایسے لوگوں کیلئے معاوضہ بڑھانا تو دور کی بات ،سرکار کی طرف سے سرکاری نوکریوں میں انکا کوئی مخصوص کوٹا بھی نہیں رکھا گیا ہے۔ محکمہ سماجی بہبود اُن مستحقین کیلئے بے معنی ہو کر رہ گیا ہے، کیونکہ انکے ایک ہزار کے مشاہرے میں اضافہ کرنے کی کوئی سوچ بھی نہیں ہے۔اکسویں صدی میں جسمانی طور ناخیز افراد کو ماہانہ 1000روپے کی سرکاری بھیک دی جاتی ہے اور ہر سال بجٹ بناتے وقت صرف یہی ایک ایسا طبقہ ہے جسے مکمل طور پر نظر انداز کیا جاتا ہے۔شہنواز احمد نامی ایک شخص نے کہا ’’ سرکار کو ایسے افراد تک رسائی حاصل کرتے ہوئے اُن کے ماہانہ مشاہراہ میں اضافہ کے ساتھ ساتھ اُن کیلئے اسکیموں کو زمینی سطح پرعملانا چاہیے لیکن عملی طور پر کوئی بھی سنجیدہ اقدامات نہیں کئے جا رہے ہیں ۔ ایک سروے کے مطابق جموں وکشمیر میں 2لاکھ 4ہزار834مرد جسمانی طور پر کمزور ہیں۔جن میں 1,03,730 مرد پڑے لکھے ہیں۔ 1لاکھ 56ہزار 319خواتین ہیں جن میں سے 47ہزار 249پڑھی لکھی ہیں، اسکے علاوہ 27ہزار 9سو 39بچے بھی اس فہرست میں شامل ہیں ۔ ہینڈی کیپڈ ایسوسی ایشن کے صدر عبدالرشید کا کہنا ہے کہ غیر سرکاری اداروں کے جائزے کے مطابق معذور افراد کی تعداد اب 8 لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے ،کیونکہ کراس باڈر شلنگ، سڑک اور دیگر حادثات کی وجہ سے ہر گزرتے دن کے ساتھ یہ تعداد بڑھتی جا رہی ہے ۔رشید بٹ کے مطابق پہلے جموں وکشمیر میں معذور افراد کو 7اقسام (کیٹاگری)میں رکھا گیا تھا لیکن نئے قانون کے مطابق اس اقسام کو بڑھا کر 21کر دی گی ہے، ایسے میں اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ ان افراد کی تعداد میں کتنا اضافہ ہوا ہے ۔محکمہ سماجی بہود کے ڈائریکٹر جنرل بشیر احمد ڈار نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ ان مستحقین کا معاوضہ بڑھانے کے حوالے سے انہیں کوئی علمیت نہیں ہے البتہ محکمہ کی یہ کوشش ہے کہ تمام معذور افراد کو محکمہ کی سکیموں کے دائرے میں لایا جائے اور ان کو مشاہرہ دیا جائے ۔ڈار نے کہا کہ محکمہ کے پاس ایسی بہت سی سکیمیں ہیں جن کے تحت ایسے لوگوں کو ویل چیئر اور دیگر ضرورت کی چیزیں فراہم کی جاتی ہیں ۔مصنوعی ٹانگوں کے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ محکمہ نے Artificial Limbs Manufacturing Corporation of Indiaکے ذریعے تمام اضلاع میں کیمپ منعقدکرائے تھے جس کے بعد ایسے افراد کی سروے بھی کی گئی اور اسی کے مطابق ایسے لوگوں کو مصنوعی اجزاء بھی فراہم کئے جائیں گے ۔
جسمانی طور کمزور لوگ حکومت کی نظروں سے اُوجھل
