سرینگر// جنرل بپن راوت کی جانب سے کشمیر پر دئیے گئے حالیہ بیان پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے میرواعظ عمر فاروق کی قیادت والی حریت کانفرنس (ع)نے کہا ہے کہ کیا برطانوی فوج کا سربراہ ،جس فوج نے ہندوستان کو اپنی نوآبادی بنایا تھا اور یہاں پر 100 سال سے زائد عرصہ حکومت کی ، ہزاروں ہندوستانیوں کو ہلاک کیا اور جلیاں والا باغ جیسے قتل عام کئے ،کبھی یہ تسلیم کرتا کہ ہندوستانیوں کو آزادی ملے گی؟ برطانوی فوج کوہندوستان پر قبضہ قائم رکھنے کیلئے کشمیر میں تعینات ہندوستانی فوج کی طرح تمام وسائل اور طریقے موجود تھے لیکن اس کے باوجود انہیں ہندوستان چھوڑنا پڑاکیونکہ عوام کا اپنے مستقبل کا تعین کرنے کا عزم اور اپنی تقدیر سازی کی خواہش کسی بھی فوجی طاقت سے زیادہ مضبوط ہوتی ہے۔ حریت کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ فوجی سربراہ کو اپنی سیاسی قیادت سے یہ بنیادی سوال پوچھنا چایئے کہ کشمیر کی گلیوں ، گائوں ، سڑکوں اور لوگوں کے گھروں کے باہر جگہ جگہ اتنی بڑی تعداد میں باقاعدہ فوج کیوں تعینات ہے؟ لوگ ان نوجوان لڑکوں جو اپنا تابناک مستقبل چھوڑ کر ہتھیار اٹھالیتے ہیں کی حمایت میں جان تک کی قربانی کیوں دیتے ہیں؟ تعلیم یافتہ نوجوان جو فوج کی طاقت اور تعداد سے بخوبی آگاہ ہیں کیوں اس راہ پر گامزن ہوجاتے ہیں؟ فوجی سربراہ کو یہ سوال بھی پوچھنا چایئے کہ اس کے جوانوں کو کیوں حکمرانوں کی ہٹ دھرمی کی قیمت اپنی جان سے چکانا پڑتی ہے اور وہ بھی ایک ایسے مسئلہ جس کے بارے میں خود فوجی سربراہ بھی تسلیم کرتے ہیں کہ اس کا کوئی فوجی حل نہیں ہے ۔ بھارتی فوج کے سربراہ یہ بھی تسلیم کرتے ہیں کہ ایک ہتھیار بند مزاحمتی نوجوان کو مارنے سے دوسرے 10 نوجوان ہتھیار اٹھانے پر آمادہ ہوجاتے ہیں۔ فوجی سربراہ کی یہ دھمکی کہ ملک شام کی طرح یہاں بھی بمباری کی جاسکتی ہے حقیقت معلوم پڑتی ہے لیکن ساتھ ہی عوام کا حصول حق خود ارادیت و انصاف کیلئے عزم کے ساتھ ساتھ اُن کا جذبۂ مزاحمت اور پچھلے70 برس سے اس مقصد کیلئے دی گئی بے شمار قربانیاں بھی ایک حقیقت ہے۔ فوج کے سربراہ آتے اور جاتے ہیں لیکن کشمیریوں کے ساتھ اقوام متحدہ میں ہندوستانی اور پاکستانی قیادت کی جانب سے اوراس ادارے سے توثیق شدہ وعدہ قائم ہے جو کشمیر کی موجودہ صورتحال کا پس منظر فراہم کرتا ہے ۔ تنازعہ کشمیر ایک سیاسی اور انسانی مسئلہ ہے جسے شفقت اور سیاسی سوجھ بوجھ سے ہی حل کیا جاسکتا ۔ فوجی طاقت اور جبر کے استعمال سے یہ مزید پیچیدہ اور طویل بن جائیگا۔
جذبہ ٔ مزاحمت فوجی طاقت سے کئی گنا عظیم:حریت
