سرینگر//سید علی گیلانی ، میرواعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک پر مشتمل مشترکہ مزاحمتی قیادت نے حزب کمانڈربرہان وانی اور اس کے دیگر ساتھیوں سمیت 2016 انتفادہ کے دوران ؎جان بحق کئے گئے 125 سے زائد افراد کو ان کی پہلی برسی پر قوم کی جانب سے عملاً زبردست خراج عقیدت ادا کرنا اس بات کا عکاس ہے کہ عوام اپنے پیدائشی حق حق خودارادیت پر مبنی آزادی کی جدوجہدکے حوالے سے پُرعزم اور ایک آواز ہیں لہٰذا حکومت ہند کو چاہئے کہ وہ ہٹ دھرمی اور اڑیل رویہ ترک کرکے کشمیر کی زمینی صورتحال اور حقائق کو تسلیم کرے اور دیرینہ مسئلہ کشمیر کے مستقل اور دائمی حل کیلئے سنجیدہ اور نتیجہ خیز اقدامات اُٹھائے ۔ بیان میں کہا گیا کہ کشمیر میں رواں جدوجہد آزادی اب اجتماعی سوچ اور ہماری قومی نفسیات کا ایک اٹوٹ حصہ بن چکی ہے اور بھارت انسانیت سوز مظالم ، قتل و غارت اور جبرو استبداد کے حربوں ، کرفیو، قدغنوں ، پابندیوں اور نظر بندیوں کی پالیسیوں سے کشمیریوں کو ہرگز زیر نہیں کر سکتا اور نہ ہی حوصلوں اور عزائم کو شکست دیا جا سکتا ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ سرکاری سطح پر کشمیر کے چپے چپے پر جس طرح لاکھوں فوجیوں کا جال بچھا کر پوری قوت سے عوامی نقل و حمل کو روکنے کے ساتھ ساتھ انٹرنیٹ ، رسل و رسائل کے ذرائع ، میڈیا اور عوامی سوچ پر پہرے بٹھانے کی مذموم حرکت کی گئی وہ اس بات کا اعتراف ہے کہ حکومت اور اس کے کارندے عوامی مزاحمت اور جذبہ حریت سے خوفزدہ ہیں ۔بیان میں کہا گیا کہ فوجی قوت کے بل پر جس طرح کشمیری عوام کو یرغمال بنا کر مشترکہ قیادت کی جانب سے دئے گئے پر امن احتجاجی پروگراموں کو ناکام بنانے کی کوشش کی گئی وہ حد درجہ افسوسناک اور حکمرانوں کی سیاسی بالادستی سے عبارت غیر جمہوری اور غیر انسانی ہتھکنڈے ہیں جو انتہائی قابل مذمت ہیں۔ بیان میں کشمیر کے طول وعرض میں شدید کرفیو اور بندشوں کے نفاذ ، پورے کشمیر کو فوجی چھائونی میں تبدیل کردینے ، حریت پسند قیادت کی مسلسل خانہ و تھانہ نظر بندی ، جنوبی کشمیر کے متعدد علاقوں میں فوج کا Flag Marchاور خوف و دہشت کا ماحول پیدا کرنے کی کاروائیوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا گیاکہ یہ تمام اقدامات اس بات کا عندیہ دے رہے ہیں کہ بھارت کشمیر میں ایک ہاری ہوئی جنگ لڑرہا ہے ۔ بیان میں کہا گیا کہ حکومت ہند جموں کشمیر میں عوام کے جذبات اور احساسات کو دبانے اوران کی متحدہ آواز اور قیادت کو زیر کرنے کیلئے اپنی تمام تر فوجی قوت کے ساتھ میدان میں اتر آئی ہے اور اس سلسلے میں وہ بین الاقوامی مسلمہ اصولوں اور قوانین کو نہ تو خاطر میں لا رہی ہے اور نہ ہی بنیادی انسانی حقوق کا کوئی احترام اور پاس و لحاظ ہے جو دنیا بھر کے انصاف پسند اقوام وممالک کے لئے ایک لمحہ فکریہ ہے۔
جدو جہد آزادی ہماری اجتماعی سوچ اورقومی نفسیات کا حصہ :مشترکہ قیادت
