عظمیٰ مانیٹرنگ ڈیسک
ٹوکیو//جاپان کے وزیر اعظم فومیو کشیدا نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ آئندہ ماہ ہونے والے حکمراں لبرل ڈیموکریٹک پارٹی (ایل ڈی پی) کے صدارتی انتخابات میں حصہ نہیں لیں گے ۔مقامی میڈیا رپورٹس کے مطابق، اس اقدام کا مطلب ہے کہ ایل ڈی پی سلش فنڈ گھپلوں اور گرتی ہوئی منظوری کی درجہ بندی پر تنقید کا سامنا کررہے مسٹر کشیدا وزیر اعظم کے عہدے سے استعفیٰ دے دیں گے ۔ان کے مستعفی ہونے کے ساتھ ان کے غیر مقبول اور معاشی زبوں حالی کے 3 سالہ دور اقتدار کا خاتمہ ہو جائے گا۔حکمران لبرل ڈیموکریٹک پارٹی (ایل ڈی پی) جو کئی دہائیوں سے تقریباً بلاتعطل حکومت کر رہی ہے ، پارٹی میں آئندہ ماہ اپنے قائد کے انتخاب کے لیے مقابلہ ہوگا جس کا فاتح شخص ہی وزیر اعظم بنے گا۔فومیو کشیدا نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ وہ پارٹی سربراہ کے لیے بطور امیدار دوبارہ انتخاب میں حصہ نہیں لیں گے ۔
فومیو کشیدا نے ٹوکیو میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس (پارٹی) کے صدارتی انتخابات میں لوگوں کو یہ دکھانا ضروری ہے کہ ایل ڈی پی بدل رہی ہے اور پارٹی ایک نئی ایل ڈی پی ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ اس مقصد کے لیے شفاف، کھلے انتخابات اور آزادانہ، بھرپور بحث ضروری ہے ، یہ ظاہر کرنے کے لیے کہ لبرل ڈیموکریٹک پارٹی تبدیل ہوگی سب سے واضح پہلا قدم میرا الگ ہونا ہے ۔اکتوبر 2021 سے وزیر اعظم کے عہدے پر موجود 67 سالہ فومیو کشیدا نے جاپانی شہریوں کی آمدنی کو متاثر کرنے والی بڑھتی ہوئی قیمتوں اور کئی اسکینڈلز کی وجہ سے اپنی اور اپنی پارٹی کی پول ریٹنگ میں تیزی سے کمی دیکھی ہے ۔نومبر میں فومیو کشیدا نے 170 کھرب (اس وقت 100 ارب ڈالرز سے زیادہ) مالیت کے ایک بڑے پیکج کا اعلان کیا اور مہنگائی کے دباؤ کو کم کرنے اور اپنی وزارت عظمیٰ کو بچانے کی کوشش کی۔لیکن یہ اقدام بھی دنیا کی چوتھی سب سے بڑی معیشت والے ملک میں ووٹرز اور ان کی اپنی پارٹی کے اندر ان کی غیر مقبولیت میں کمی کرنے کا باعث بننے میں ناکام رہے ۔