سر ینگر //تاریخی جامع مسجد میںآ ج ایک مرتبہ پھر نماز جمعہ ادا کرنے کی اجازت نہیں دی گئی جسکے بعد نماز جمعہ میں شرکت کی غر ض سے وہاں پہنچنے والے لوگ مایوس ہو کر اپنے گھروں کو لوٹ آ ئے ہیں ۔ سی این ایس کے مطابق صبح سویرے سے ہی جامع مسجد سمیت پورے علاقے میں فورسز کو تعینات کردیا گیا چنانچہ جب انجمن اوقاف کے ملازمین نے اذان اور نماز کیلئے جامع مسجد کے دروازے کھولے تو پولیس اہلکاروں نے انہیں مسجد پاک کے دروازہ کھولنے کی اجازت نہیں دی گئی اور نماز جمعہ کی ادائیگی کیلئے مسجد شریف کے اندر کسی بھی نمازی کو جانے کی اجازت نہیں دی گئی ۔ البتہ درگاہ حضرت بل اور وادی کی جنوب و شمال کی مساجد میں جمعہ کی اذان کی صدائیں سنائی دیں۔ آثار شریف درگاہ حضرت بل سمیت دیگر تمام درگاہوں، امام باڑوں، آستانوں اور دیگر چھوٹی بڑی مساجد میں نماز جمعہ ادا کی گئی امسال صرف6اگست کو ہی جامع مسجد میں نماز جمعہ کی ادائیگی کی اجازت دی گئی۔ اس کے بعدجامع مسجد کو جمعہ اجتماعات کیلئے بند رکھا گیا ۔ انجمن اوقاف جامع مسجد سری نگر نے حکام کی طرف سے جموں و کشمیر کی سب سے بڑی عبادت گاہ تاریخی جامع مسجد سری نگر میں ایک بار پھر نماز جمعہ جیسے اہم فریضے کی ادائیگی سے روک لگانے کے فیصلے پر سخت ناراضگی کا اظہار کیا ہے اوراس کی شدید مذمت کی ہے۔بیان میں کہا گیا کہ انجمن اور کشمیر کے مسلمان یہ سمجھنے سے قاصر ہیں کہ جامع مسجد سری نگر میں نماز جمعہ کے اہتمام پر پابندی کا بالآخر کیا جواز ہے اور حکام کا یہ عمل انتہائی افسوس ناک اور ناقابل فہم ہے۔انجمن نے حکام کی جانب سے طاقت کے بل پر مسلمانوںکو نماز جمعہ کی ادائیگی سے روکنے کیخلاف شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے اسے حد درجہ افسوسناک قرار دیا۔بیان میں کہاگیا کہ عوام اس طرز عمل کیخلاف برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اسے مداخلت فی الدین قرار دیتے ہیں اوراس طرز عمل کیخلاف اپنا احتجاج درج کراتے ہیں۔