جامع مسجد میں نعرے بازی کا معاملہ

بلال فرقانی
سرینگر//سرینگر پولیس نے جمعہ کی نماز کے بعد جامع مسجد کے اندر ملک مخالف اور اشتعال انگیز نعرے لگانے کے معاملے میں کل 13 افراد کو گرفتار کیا۔ایک سرکاری بیان کے مطابق جامع مسجدمیں جمعہ کودرجنوں کے قریب افراد نے ملک مخالف اور اشتعال انگیز نعرے بازی شروع کر دی، اس میں کچھ اور لوگ بھی شامل ہو گئے، جب کہ زیادہ تر اجتماع سے باہر رہے۔نعرے بازی میں ملوث افراد اور جامع مسجد کی انتظامیہ کمیٹی رضاکاروں کے درمیان ہاتھا پائی بھی ہوئی جنہوں نے اس طرح کے نعرے بازی روکنے کی کوشش کی۔اس سے مسجد کے اندر ہنگامہ آرائی کی صورت حال پیدا ہوگئی جس سے دونوں کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔ بعد میں نعرے بازی کرنے والے لوگ رضاکاروں کے ذریعے مسجد کے باہر منتشر ہوگئے۔ ایک گیٹ سے باہر آنے کے بعد بھی ان میں سے ایک درجن سے زائد افراد نے نعرے لگا کر دوسروں کو مشتعل کرنے کی کوشش کی جو ناکام ہو گئی اور 2تین منٹ میں پولیس کی موجودگی کو دیکھ کر وہ جلد بازی میں منتشر ہو گئے۔اس سلسلے میں نوہٹہ پولیس اسٹیشن میں تعزیرات ہند کی دفعہ 124A اور 447 کے تحت زیر نمبر16/2022کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ابتدائی تحقیقات سے پتہ چلتا ہے کہ یہ ایک سوچی سمجھی سازش تھی جوملی ٹینٹ تنظیموں کے پاکستانیوں نے جامع مسجد میں نماز جمعہ میں خلل ڈالنے اور حاضرین کو مشتعل کرکے امن و امان کی صورتحال پیدا کرنے کی ہدایت کی تھی۔ان کی شناخت کے لیے ضلعی پولیس کی جانب سے تکنیکی طریقے اختیار کیے گئے اور مختلف مقامات پر چھاپے مارے گئے جس کے نتیجے میں نعرے لگانے والے دو اہم مشتعل افراد کو گرفتار کیا گیا۔ حول کے رہنے والے بشارت نبی بٹ اور نوہٹہ کے بہاؤالدین صاحب کے رہائشی عمر منظور شیخ (دو اہم اشتعال انگیز) کو اس کیس میں گرفتار کیا گیا اور پھر بعد میں باضابطہ طور پر گرفتاریاں عمل میں لائی گئیں۔اس معاملے میں بعد میں گیارہ (11) مزید ملزمان کو گرفتار کیا گیا جو جامع مسجد کے اندر اور گیٹ پر نعرے بازی اور غنڈہ گردی میں ملوث تھے۔اس واقعے کے بعد سرینگر پولیس نے وارننگ جاری کی کہ امن میں خلل ڈالنے کی ایسی کسی بھی کوشش کو انتہائی سنجیدگی سے دیکھا جائے گا اور اس طرح کی غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث تمام لوگوں کے خلاف قانون کی دفعات کے تحت سخت ترین کارروائی کی جائے گی۔ اس کے علاوہ، ملک دشمن اور دہشت گردی کے ایجنڈے کو آگے بڑھانے کے لیے مذہبی مقامات کو استعمال کرنے کی کسی بھی کوشش کو ہرگز برداشت نہیں کیا جائے گا،‘‘ ۔