عظمیٰ نیوز سروس
سرینگر//جموں و کشمیر انتظامیہ نے پراپرٹی ٹیکس پالیسی کے اطلاق کی تاریخ 30 ستمبر تک بڑھا دی تھی، جو اب ختم ہونے جارہی ہے۔پرنسپل سیکریٹری ہائوسنگ اینڈ اربن ڈیولپمنٹ ڈیپارٹمنٹ پرشانت گوئل کی طرف سے ایک نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ پالیسی کے اطلاق کی آخری تاریخ 30اگست رکھ گئی تھی جسے 30ستمبر تک بڑھا گیا ہے۔لیکن نوٹیفکیشن میں پالیسی کے اطلاق کی تاریخ مزید بڑھانے کے بارے میں کوئی بات نہیں کہی گئی ہے۔اب کچھ دن ہی باقی رہ گئے ہیں لیکن ابھی تک جائیداد ٹیکس پالیسی کے اطلاق کی تاریخ مزید بڑھانے کے بارے میں کوئی حکم نامہ صادر نہیں کیا گیا ہے۔ جموں کشمیر حکومت کو جائیدادٹیکس کی مد میں سالانہ 150 کروڑ ملنے کی امید ہے۔حکومت کا کہنا ہے کہ پہلے مرحلے میں سرینگر اور جموں میونسپل کارپوریشنوںمیں جائیداد ٹیکس کا اطلاع عمل میں لایا جائیگا اور اسکے بعد اسکا دائرہ میونسل کونسلوں و کمیٹیوں تک بڑھایا جائیگا۔عام لوگوں کو راحت دینے کیلئے اس بات کی چھوٹ دی گئی ہے کہ وہ سالانہ پراپرٹی ٹیکس دو مساوی قسطوں میں ادا کر سکتے ہیں۔ ٹیکس کی شرحیں رہائشی املاک کے لیے قابل ٹیکس سالانہ قیمت (TAV) کے 5% اور تجارتی املاک کے لیے 6% ہوں گی۔حکام کا کہنا ہے پراپرٹی ٹیکس سے حاصل ہونے والی آمدنی کا استعمال انفراسٹرکچر کو بہتر بنانے، نئے پارکس، کھیل کے میدانوں کی تعمیر اور موجودہ سہولیات کو برقرار رکھنے کے لیے کیا جائے گا۔ میونسپل باڈیز نے 850 کروڑ کے آپریشنل اخراجات کے مقابلے میں 115 کروڑ کی آمدنی حاصل کی ہے، جو تنخواہوں کی ادائیگی اور دیکھ بھال کے اخراجات کی طرف جاتا ہے۔ 2021-22میں مرکز و یوٹی حکومت کی جانب سے سے سرینگر و جموں میونسپل کارپوریشنوں کو146529.28 لاکھ روپے فراہم کئے گئے جبکہ دونوں کارپوریشنوں کی آمدنی محض11495.41لاکھ رہی۔ نئے ٹیکس فارمولے کے تحت 1,000 مربع فٹ تک کے رقبے والے رہائشی مکانات کو پراپرٹی ٹیکس سے مستثنی قرار دیا جائے گا، جبکہ 1500 مربع فٹ تک تعمیراتی رقبہ والی رہائشی جائیداد کو بھی ایل آئی جی اور ایم آئی جی کو ریلیف میں رعایت دی جائے گی۔