عظمیٰ نیوزسروس
جموں//بھارتیہ جنتاپارٹی کے سینئررہنماوسابق وزیر انوراگ ٹھاکرنے پھر نیشنل کانفرنس۔کانگریس۔پی ڈی پی پرنشانہ سادھتے ہوئے کہاکہ ان تین خاندانوں نے جموں وکشمیرکولوٹاہے اور آج اسمبلی انتخابات میں اپنی شکست سے خوفزدہ ہوکرپھرسے جموں وکشمیرکے حالات بگاڑناچاہتے ہیں۔اُنہوں نے نہرو۔گاندھی خاندان کوآئین دشمن اورجمہوریت کے قاتل قرار دیتے ہوئے کہاکہ یہ لوگ جموں وکشمیرکے لوگوں کوملے حقوق چھیننے پرآمادہ ہیں۔ صحافیوں سے گفتگوکرتے ہوئے سابق وزیرانوراگ ٹھاکرنے کہا’’جن تین پریواروں نے جموں وکشمیرکولوٹا،سب سکھ وسادن اپنے لئے کئے،اب اپنی ہاردیکھ کریہ لوگ بوکھلاہٹ کاشکار ہیں‘‘۔انوراگ ٹھاکر نے کہا’’آج اُن کے اُمیدوارہارتے دِکھ رہے ہیں،عمرعبداللہ پہلے ایک سیٹ سے نہیں لڑرہے تھے، اب دوسیٹوں سے لڑرہے ہیں،کبھی افضل گورویاد آتے ہیں،کبھی کوئی اور یاد آتاہے‘‘۔ اُنہوں نے کہاکہ نیشنل کانفرنس اور کانگریس اس سمت جارہی ہیں جہاں پتھربازی، نشہ بیچنے والے، علیحدگی پسنداور دہشت گردجیلوں سے رہاکئے جائیں اور جموں وکشمیرکو پھر سے2019سے پہلے والی بدامنی میں جھونک دیاجائے۔ اُنہوں نے کہاکہ یہ لوگ جیلوں میں بند پتھربازوں اور نشہ بیچنے والوں کی رہائی کی وکالت کرتے ہیں جس سے ان کی نیت کاکھوٹ صاف جھلک رہاہے کہ یہ جموں وکشمیرمیں پھر سے وہی پتھربازی اور ہڑتالی دورواپس لاناچاہتے ہیں لیکن بھاجپاکے ہوتے ایساکسی بھی صورت میں ممکن نہیں ہے۔ اُنہوں نے کہاکہ یہ لوگ سنگ بازوں اورنشہ بیچنے والوں کوجیلوں سے چھڑاناچاہتے ہیں اور جموں وکشمیرمیں نئی آفت کھڑی کرناچاہتے ہیں۔اُنہوں نے کہاکہ دفعہ370کی بحالی کی وکالت کرنے والی یہ جماعتیں جموں وکشمیرکاامن وامان ختم کرنے پرتلی ہوئی ہیں۔اُنہوں نے انہیں آئین مخالف جماعتیں قرار دیتے ہوئے کہاکہ یہ ریزرویشن ختم کرنے کی بات کرتے ہیں۔اُنہوں نے کہا کہ ایساکر کے یہ والمیکی سماج، مغربی پاکستان کے مہاجرین ، گجربکروال، ایس سی،ایس ٹی اورپہاڑی کاحق چھین لیں گے۔انوراگ ٹھاکرنے کہاکہ گاندھی۔نہرو خاندان نے ہمیشہ جمہوریت کاقتل کیاہے۔اُنہوں نے کہاکہ ناصرف جمہوریت کاقتل ایمرجنسی لگاکرکیابلکہ کئی آئینی ترامیم اندراگاندھی۔پنڈت نہرو۔راجیوگاندھی نے کیں اورلوگوں کواُن کے آئینی حقوق سے محروم کیا۔اُنہوں نے کہاکہ یہ لوگ آئین کے موجد باباصاحب بھیم راؤامبیڈکرکے خلاف ہیں،ان کی پارٹی اور پریوارنے آئین کاقتل کیااوراب جموں وکشمیر کے لوگوں کاریزویشن کاحق چھیننا چاہتے ہیں۔