تھائرائیڈ کینسر مریضوں کی جان کو خطرہ سکمز میںتھراپی کیلئے درکار تابکاری مواد کی سپلائی 10ہفتوں سے بند

پرویز احمد

سرینگر //سکمز صورہ میں قائم شعبہ نیوکلیئر میڈیسن کو پچھلے 10ہفتوں سے Iodine 131کی سپلائی بند پڑی ہے جس کی وجہ سے تھائرایڈ کینسر سے متاثرہ مریضوں کی نہ تو تھرپی ہوپارہی ہے اور نہ ہی متعلقہ شعبہ میں تھائرایڈسکینگ ہوپارہی ہے۔ شعبہ نیوکلیئر میڈیسن سربراہ ڈاکٹر تنویر راتھر کی جانب سے ڈائریکٹر سکمز کو 12اگست 2024کو لکھے گئے ایک مکتو ب میں کہا گیا ہے کہ بورڈ آف ریڈیشن اینڈ آئیسوٹاپ ٹیکنالوجی سے شعبہ نیوکلیئر میڈیسن کو متواتر طور پر آئیسوٹاپ Iodine -131کی سپلائی بند ہوگئی ہے اور اس کی وجہ سے شعبہ نیوکلیئر میڈیسن میںتھرپیوں کا عمل رک گیا ہے۔مکتوب میں مزید کہا گیا ہے کہ جونہی سپلائی بحال ہوگی ، تھرپیوں کو پھر سے بحال کیا جائیگا۔تھائرایڈ کینسر سے متاثر کئی مریضوں نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ شعبہ کو پچھلے ایک سال سے Iodine 131کی سپلائی میں مشکلات کا سامنا ہے اور تازہ صورتحال یہ ہے کہ پچھلے 10ہفتوں سے ری ایجنٹ کی سپلائی نہ ہونے کی وجہ سے تمام تھائرایڈ کینسرمریضوں کی تھرپیاں رک گئی ہیں۔

 

ذرائع نے بتایا کہ سکمز صورہ کے شعبہ نیوکلیئر میڈیسن کو Iodine -131 کی سپلائی میں پچھلے ایک سال سے مشکلات کا سامنا ہے کیونکہ اٹامک ریسرچ سینٹر میں خرابی کی وجہ سے سپلائی بند ہوگئی ہے اور سکمز انتظامیہ ایک سال کا عرصہ گذر جانے کے باوجود بھی متبادل تلاش کرنے میں ناکام رہی ہے۔ میڈیکل سپر انٹنڈنٹ ڈاکٹر فاروق احمد جان نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ صورتحال جوں کی توں ہے، کبھی سپلائی بحال ہوتی ہے تو تب بھی ری ایجنٹ کی 3بوتلیں ملتی ہیں لیکن اب کچھ ہفتوں سے سپلائی مکمل طور پر بند ہوگئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں BRIT( سپلائی کرنے والی کمپنی)کا انتظار کرنا ہوگا کیونکہ اس کا متبادل کچھ بھی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم اس کا متبادل تلاش کرنے لگے تو اس تھرپی پر 14ہزار سے ایک لاکھ تک کا خرچہ آسکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ Iodine 131ہاف لائف کی بنیاد پر کام کرتا ہے یعنی اگر ایک بوتل میں 1000گرام ہے تو یہ 3گھنٹوں کے بعد صرف 500گرام رہتا ہے اور اسی طرح وقت کے ساتھ ساتھ اس میں کمی آتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کا متبادل جنوبی بھارت میں قائم BRIT سے لانا ہوگا لیکن اس میں وقت زیادہ لگے گا اور اس کی قیمت میں کئی گنا اضافہ ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ ایسا نہیں کہ سپلائی بحال نہیں ہوگی، جوں ہی سپلائی بحال ہوگی ، تھرپیز اور تشخیصی ٹیسٹوں کا عمل پھر سے شروع کیا جائیگا۔