تھائرائیڈ اور خواتین | حاملہ خواتین کیلئے اسقاطِ حمل کا خطرہ لاحق ہوسکتا ہے صحت و تندرستی

ڈاکٹر بشریٰ اشرف

2012ء کی ایک سروے کے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ ہندوستان میں تھائرائیڈ کے امراض میں مبتلا مریضوں کی تعداد4.2کروڑ تھی۔ موجودہ حالات کے پس منظر میں یہ کہنا شاید بجا ہوگا کہ یہ بیمار تب سے بہت بڑھ گئی ہے اور پھیل بھی رہی ہے۔ آج سے لگ بھگ ایک دھائی قبل یہ کہا جاتا تھا کہ ہر10اشخاص میں سے ایک شخص اس مرض میں مبتلا ہے جو ایک اچھی خاصی تعداد اور تناسب تھا۔امریکہ کی کل آبادی میں 1.2% اشخاص تھائیرائیڈ کے امراض میں مبتلا پائے جاتے ہیں۔خواتین میں ،مردوں کے مقابلے میں دو سے دس گنا چانسز زیادہ ہوتے ہیں اس بیماری میں مبتلاء ہونے کے۔یہ بیماری جانوروں ،خاص طور پر پالتو جانوروں میں بھی ہوسکتی ہے۔امریکہ میں ہی ایک سروے سے پتہ چلا یا گیاہے کہ وہاں دس سال کی عمر والی بلیوں میں ہائپر تھائیرائیڈ کی بیماری 10%بلیوں کو ہوتی ہے۔بلیوں کے مقابلے میں کتوں میں یہ بیماری بہت کم پائی جاتی ہے۔ تھائیرائیڈ کے امراض میں مبتلا مریضوں کا سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ ان میں تقریباً ایک تہائی اشخاص یہ نہیں جانتے ہیں کہ وہ اس مرض میں مبتلا ہیں، اس حد تک اپنے مرض سے لاعلمی اور غفلت کے کئی وجوہات و اسباب ہوسکتے ہیں جو ایک الگ موضوع ہے۔یہاں اس کی وضاحت ممکن نہیں ہے۔مذکورہ سروے میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ تھائیرائیڈ کے مسائل عام طور پر عورتوں میں اس لئے بھی پائے جاتے ہیں کہ حمل ٹھہرنے اور بچے کی پیدائش سے قبل تین مہینوں کے دوران تقریباً 44% خواتین کو تھائیرائیڈکے مسائل سے گزرنا پڑتا ہے۔
تھائیرائڈ کے اعمال و افعال: ۔تھائیرائیڈ گردن کے اگلے حصے، گلے کی طرف ،تتلی نما ایک غدود ہوتا ہے جو انسانی جسم میںموجود مختلف غدد کی طرح ہی کام کرتا ہے۔اس کا اہم کام ایسے ہارمونز پیدا کرنا ہوتا ہے جو اعضائے رئیسہ میں سے، دل اور دماغ اور جسم کے دیگر اعضاء کو صحیح اور نارمل طریقے سے چلائے اور کام کرائے۔یہ جسم کو توانائی کا استعمال کرنے کے قابل بناتا ہے اور اسے توانا و گرم رکھتا ہے اگر یہ غدود کم یا زیادہ ہارمونز پیدا کرے اور بنائے تو اس کہ یہ بے اعتدالی، اور توازن نہ رہنے سے، انسانی جسم میں تھائیرائیڈ سے متعلق بیماریاں پیدا ہوسکتی ہیں۔
تھائیرائیڑ کی بیماریاں:۔جب تھائیرائیڑ جسم کے حسبِ ضرورت ہارمونز پیدا کرنے میں اعتدال نہیں رکھ پاتا تو تھائیرائیڈ کی بیماریاں پیدا ہوسکتی ہیں۔ جیسے ہائپو تھائیرائیڈ زم کی بیماری۔ اس میں مریض کا جسم پہلے کی طرح متحرک ا ور چاک و چوبند نہیں رہتا اور جلد تھک جاتا ہے یہ ایک علامت نمایاں دیکھنے میں آتی ہے دوسری متعلقہ علامات بھی ظہور میں آجاتی ہیں۔اس بیماری یا بگاڑ سے جسم میں تھائیرائیڈ سے ٹرائی ا?ئیوڈین تھائیروکسین یعنیT-4ہارمونز کی پیداوار و اخراج کم ہوجاتا ہے اسطرح سے تھائیرائیڈ سٹیمولیٹنگ ہارمون TSHبڑھ جاتا ہے۔
اگر یہ غدود اعتدال سے زیادہ ہارمونز پیدا کرنے لگے تو اس مسئلے کو ہائپر تھائیرائیڈزم کہا جاتا ہے، اس سے مریضوں کی حالت ایسی ہو جاتی ہے جیسے کوئی نشہ کرنے سے ہوتی ہے۔اس طرح کے مسائل تھائیرائیڑ گلینڈ کی پیداوار سے متعلق تھے کہ اگر یہ کم ہارمونز بنائے یا پھر اعتدال سے زیادہ تو دونوں صورتوں میں توازن کے بگڑنے کو مرض سے تعبیر کیا جاتا ہے جبکہ حالتِ صحت میں ایسا نہیں ہوتا۔تیسری صورت تھائیرائیڈ گلینڈ کی سوجن ہے جسے GOITREکہتے ہیں جس میں گلہ سوجھ کر باہر نکل آتا ہے۔کچھ اور خلقی خرابیاں بھی ہیں۔
تھائیرائیڈ کے عام امراض کی علامات:۔ہائیپو تھائیرائیڈزم (Hypothyriodsm) تھائیرائیڈ گلینڈ میں ورم یاسوجن وغیرہ سے لاحق ہوسکتا ہے ، اس میں تھائیرائیڈ گلینڈ میں کوئی خلقی خرابی یا نقص پیدا ہوسکتاہے یہ بیماری ریڈیو آیوڈین تھرپی (RadioiodineTherapy) سے اور بہت زیادہ آیوڈین کا استعمال بھی اس کا ایک کارن ہوسکتا ہے۔ کچھ مخصوص دوائیاں بھی تھائیرائیڈ کی بیماریاں پیدا کرسکتی ہیں اور کچھ دیگر اعضاء یا غدد کی بیماریاں جیسے adenoma Pituitaryوغیرہ ،علامات میں، وزن بڑھنا،کمزوری،سستی اور کاہلی،نیند کا غلبہ،سردی لگنا،خواتین کی ماہواری میں بد اعتدالی،بالوں کا گرنا، حمل ٹھہرنے میں دشواری وغیرہ علامات پیدا ہو جاتی ہیںجبکہ ہائپر تھائیرائیڈزم (Hyperthyriodsm)T-3اورT-4کی جسم میں حد سے زیادہ پیدائش اور مقدار جمع ہونا اور( Hormone Stimulant Thyroid ) TSHکے بڑھ جانے سے یہ بیماری پیدا ہو جاتی ہے۔ اس کی خاص خاص علامات میں چڑ چڑاپن ،بے قراری ،پسینہ زیادہ آنا،دھڑکن کی زیادتی ،ہاتھوں بازئو ں وغیرہ کی تھر تھراہٹ ، فکر و تشویش،نیند میں خلل، جلد کی حساسیت،بالوں کا گرنا یا ٹوٹنا،پٹھوں کی کمزوری،خاص طور پر بازئوں اور رانوں کے،پاخانہ بار بار آنا ،دست لگنا،وزن گھٹ جانااچھی خاصی بھوک کے باوجود بھی،جبکہ 10%مریضوں کاوزن بڑھنا بھی شامل ہے،متلی یا قے،گرمی کا برداشت نہ ہونا،کمزوری کاہلی اور سستی،خون میں شوگر کی مقدار کا بڑھ جانا،پیاس اور پیشابوں کی زیادتی، بے چینی ،ہاتھ پائوں میں کپکپاہٹ اور گرمی کا احساس،موڈ میں تبدیلی،بہت کم مریضوں میںبینائی کا کمزور ہونا ، خواتین میں ماہواری کی بد اعتدالی وغیرہ، ہڈیوں کی کمزوری جس میں Fractureکا بھی رسک بڑھ جاتا ہے خاص طور پر ان خواتین میں جن کی ماہواری قدرتی طور پر رک گئی ہو،Osteoporosisکا بھی خطرہ رہتا ہے۔ یہاں یہ بات بھی قابلِ توجہ ہے کہ تھائیرائیڈ کی بیماری کو Diseases Autoimmune کے زمرے میں بھی رکھاگیا ہے جس کا مکمل علاج تو نہیں ہے ہاں البتہ کنٹرول ممکن ہے۔
احتیاطی تدابیر: ۔موجودہ دور میں طرزِ زندگی کو بدل کر بھی تھائیرائیڈ کی عام نوعیت کی بیماریوں کو کنٹرول کیا جانا ممکن ہے۔متوازن خوراک لینا بہت ضروری ہے۔جس میں پھل،سبزی ،انڈے ،دودھ بہت اہم ہیں۔فاسٹ فوڈ اور ڈبہ بند چیزوں سے پرہیز ضروری ہے۔ورزش وغیرہ سے بھی فائدہ ہوتا ہے۔آیوڈین (Iodine)تھائیرائیڈ گلائینڈ کے لئے بہت ضروری ہے۔جو ہارمونز بنانے میں مدد کرتا ہے۔اس کے علاوہ اور ایک دھات سیلینیم (Selenium)تھائیرائیڈکے انزائمز کو متحرک کرتا ہے ۔یہ چاول،مچھلی ،گوشت اور سبزی وغیرہ میں ہوتا ہے وہ کاربوہائیڈریٹس جن میں فائبر زیادہ ہو جو ان سبزیوں اور پھلوں میں ملتا ہے کو ترجیح دی جاتی ہے۔ ہائیپوتھائیرائیڈزم میں میٹابولزم کی درستگی کے لئے جاگنگ،تیز چہل قدمی، آہستہ دوڑنا،مناسب کھیل کود اور ورزش فائدہ مند رہتی ہے اور اس کی صلاح دی جاتی ہے۔اچھی اور اطمنان بخش نیند سے بھی آرام رہتا ہے۔عام طور پر پالش کئے ہوئے چاول،ریفائینڈ آٹے اور ڈبہ بند خوراک سے پرہیز کی صلاح دی جاتی ہے۔
تھائیرائیڈ کو متحرک کرنے والے ہارمون شامل ہیں۔یہ جاننے کے لئے کہ تھائیرائیڈ ٹھیک ٹھاک سے کام کر رہا ہے تھائیرائیڈ پروفائیل ٹیسٹ کیا جاتا ہے ،اس کی مدد سے خون میں TSH،T-3،T-4جیسے ہارمونز کی سطح چیک کی جاتی ہے۔اگر یہ نارمل سطح سے کم یا زیادہ ہوں تو پھر علاج کرانا لازمی بن جاتا ہے۔زیادہ تھائیرائیڈ ہارمون کی پیدائشThyrotoxicosisبھی پیدا کرسکتا ہے۔
حاملہ خواتین اور تھائیرائیڈ:۔دورانِ حمل TSHکی سطح بڑھ سکتی ہے۔اگر سطح بڑھ گئی ہو تو علاج کرانا ضروری بن جاتا ہے۔ ماہر معالجین کا خیال ہے کہ اگر بروقت علاج نہ کیا جائے تو اسقاطِ حمل کا خطرہ ہوسکتا ہے۔اس لئے اس حالت میں ڈاکٹر ہر چھ ہفتے بعد TSHکی لیول چیک کرانے کے لئے بتاتے ہیں۔
پیچیدگیاں: ۔بعض اوقات عدم توجہی اور لاپروائی سے ذہنی مسائل پیدا ہوسکتے ہیں ہائپو تھائیرائیڈزم کی وجہ سے دل کی دھڑکن تیز یا کم ہوسکتی ہے۔اگر یہ حالت مستقل رہی تو دل کی بیماریاں پیدا ہونے کا احتمال رہتا ہے۔اس حالت میں جسم میں سوڈئیم کی سطح نیچے چلی جاتی ہے جس سے مریض کوما میں جاسکتا ہے اگر بچوں کی پیدائش کے بعد ،ان میں موجود اس بیماری کی تشخیص وقت پر نہ ہوسکی تو ایسے بچوں کی ذہنی نشونما رک سکتی ہے اور ان کا آئی کیو لیول کم ہوسکتا ہے۔
ان سب مسائل کا علاج ممکن ہے۔ اس لئے فوری توجہ سے معاملات ٹھیک ہوسکتے ہیں۔ خاص طور پر چھوٹے بچوں میں، ان کا مستقبل خطرے میں پڑ نے کے بغیر ہی ،ان کی نشونما کو درست سمت کی طرف گامزن رکھا جاسکتا ہے اور اگر وقت پر توجہ نہ دی گئی تو یہ سنگین صورت حال بھی اختیار کرسکتے ہیں۔
تھائیرائیڈ کینسر: ۔تحقیق کے دوران یہ بات سامنے آگئی ہے کہ 100خواتین میں سے 4خواتین کو تھائیرائیڈ کینسر ہوتا ہے۔تھائیرائیڈ گلائینڈ میںچند خلیوں کے مسلسل بڑھتے رہنے سے تھائیرائیڈ کا کینسر پیدا ہوتا ہے۔اگر بر وقت اس کا پتہ چل جائے تو اس کا علاج ممکن ہے۔Thyroid کا Scan اور خون وغیرہ کی جانچ سے اس کا پتہ چلایا جاتا ہے اور پھر کس مرحلے میں، Therapy Radioiodine،ادویات و جراحی اورSynthetic Thyroid Hormone سے علاج ممکن ہے، یہ طے کیا جاتا ہے۔تھائیرائیڈ کینسر کی علامات میں گلے میں گانٹھ ،تنگئی تنفس، نگلنے میں دشواری وغیرہ اہم علامات ہیں۔یہ سرطان مختلف عمر والے مریضوں میں ہوسکتا ہے ، مرد اور خواتین دونوں اس کے شکار ہوسکتے ہیں۔
رابطہ ۔ صدرہ بل، سری نگر کشمیر موبائل نمبر۔7780836240