تلنگانہ سی ایل پی کے انضمام کے خلاف کانگریس کی بھوک ہڑتال

حیدرآباد//تلنگانہ کانگریس سے تعلق رکھنے والے 12 ارکان اسمبلی جنہوں نے حکمران جماعت ٹی آر ایس میں شمولیت اختیار کی ہے ، کانگریس مقننہ پارٹی (سی ایل پی) کو ہی حکمران جماعت ٹی آر ایس میں ضم کردیا جس کے خلاف اندراپارک کے دھرنا چوک پر کانگریس کے لیڈروں نے بھوک ہڑتال شروع کردی ۔ یہ بھوک ہڑتال سی ایل پی لیڈر بھٹی وکرامارکا کی قیادت میں شروع کی گیی جس کو جمہوریت کے تحفظ کا نام دیا گیا ہے ۔ یہ بھوک ہڑتال36 گھنٹے تک جاری رہے گی۔ ریاستی کانگریس امور کے انچارج آر سی کنتیا، تلنگانہ جناسمیتی کے صدر پروفیسرکودنڈارام اور ملو بھٹی وکرامارکا نے اس بھوک ہڑتال کا آغاز کیا ۔کانگریس کے لیڈروں صدر پردیش کانگریس کمیٹی اتم کمار ریڈی، سینئر لیڈران وی وی ہنمنت راؤ ،جانا ریڈی محمد علی شبیر سری دھر بابو بابو،جاناریڈی ،ایم اے ایل اے سیتکا،ایم تلگودیشم کے پولٹ بیورو کے رکن چندر شیکھر ریڈی اور دوسروں نے شرکت کی۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے وی ہنمنت راو نے کہا کہ ایم ایل ایم ایل ایز کے انحراف کے ذریعے جمہوریت کی پیٹھ میں خنجر گھونپا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی ریاست میں اس طرح کی مثال نہیں ملتی۔ انہوں نے کہا کہ مکمل اکثریت ہونے کے باوجود حکمران جماعت ٹی آر ایس دیگر پارٹیوں کے ارکان اسمبلی کو اپنی پارٹی میں شامل کرتے ہوئے جمہوریت کا مذاق اڑا رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جس پارٹی سے جو رکن اسمبلی منتخب ہوتا ہے اس کا دوسری پارٹی میں شامل ہونا مناسب نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ عوام کی جانب سے سوال اٹھانے کا وقت آگیا ہے اس موقع پر پروفیسر کودنڈارام نے کہا کہ حکمران جماعت میں دیگر جماعتوں کے ارکان کی شمولیت پر اسپیکر کو کاروائی کرنی چاہیے ۔ دوسری جماعتوں کے لیڈروں کی حکمران جماعت میں شمولیت پر اسپیکر نے کاروائی نہیں کی ہے ۔ا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی ریاست میں اس طرح کی مثال نہیں ملتی۔ انہوں نے کہا کہ مکمل اکثریت ہونے کے باوجود حکمران جماعت ٹی آر ایس دیگر پارٹیوں کے ارکان اسمبلی کو اپنی پارٹی میں شامل کرتے ہوئے جمہوریت کا مذاق اڑا رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جس پارٹی سے جو رکن اسمبلی منتخب ہوتا ہے اس کا دوسری پارٹی میں شامل ہونا مناسب نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ عوام کی جانب سے سوال اٹھانے کا وقت آگیا ہے اس موقع پر پروفیسر کودنڈارام نے کہا کہ حکمران جماعت میں دیگر جماعتوں کے ارکان کی شمولیت پر اسپیکر کو کاروائی کرنی چاہیے ۔ دوسری جماعتوں کے لیڈروں کی حکمران جماعت میں شمولیت پر اسپیکر نے کاروائی نہیں کی ہے ۔