تعمیری سرگرمیوں سے قدرتی چشموں کا وجود خطرہ میں

رام بن//ہاڑی ضلع میں ترقی اور جدیدیت کے نام پر آبی باڈیز اور چشمے سُکڑ رہے ہیں۔مختلف دیہات کے مکینوں کا کہناہے کہ شاہراہ پر ریلوے پٹی بچھانے اور پی ایم جی ایس وائی سڑکوں کی وجہ سے اس پہاڑی ضلع میں چشمے اور آبی باڈیز تیزی سے سُکڑ رہے ہیں اور انکا گراف بتدریج  گرتا جا رہا ہے۔اس سے عیاں ہے کہ ریاستی سرکار اس مسلہ کے تئیں غیر سنجیدہ ہے۔کرول دیہات کے مکینوں کی یہ شکایت ہے کہ کُچھ وقت قبل ان چشموں کی حالت مختلف تھی اور پانی صاف و شفاف تھا لیکن اب عالم یہ ہے کہ آلودہ پانی پینے کو لوگ مجبور ہیں، یہاں تک کہ نالوں کا پانی پینے کو لوگ مجبور ہیں،جہاں پر ہمارے مال و مویشی بھی ان نالوں سے پانی پینے سے گریز کرتے ہیں۔یہ چشمے اب بحالی کے لئے تشنہ طلب ہیں۔ان لوگوں کا کہنا ہے کہ جموں سرینگر قومی شاہراہ  پرکھدائی کی کام کی وجہ سے مہر علاقہ میں پُرانی جامع مسجد ،کھواہ باغ کے متصل کچھ چشمے اب تیزی سے غائب ہو رہے ہیں۔جموں سرینگر قومی شاہراہ بشمول رام بن قصبہ میں بہت سے چشمے درد بھری داستاں بیان کر رہے ہیں کیونکہ یہ اب تیزی سے ختم ہو رہے ہیں ۔ان میں سے بعض ختم بھی ہوئے ہیں۔جسوال برج، کرول، مہر، باولی بازار، جامع مسجد، کھواہ باغ ،چمبہ سیری ،بیٹری چشمہ ،دیو سول وغیرہ میں  نیشل ہائی وے اتھارٹی آف انڈیا کی جانب سے کھدائی کے لئے معمور کی گئی کمپنیوں کی بے دریغ کٹائی سے ان چشموں کی حالت تباہ ہو گئی ہے۔کول سیری کھواہ باغ کے ایک باشندے نے کہا ہے کہ جموں سرینگر قومی شاہراہ پر قائم چشمے مسافروں اور ڈرائیوروں کو نہانے و دھونے کاکام دیتے تھے لیکن اب یہ چشمے غائب ہو رہے ہیں۔ان لوگوں کی شکایت ہے کہ حُکام نے ان چشموں کو بروقت تحفُظ دینے میں سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا ،جسکی وجہ سے اب کئی چشمے کوڑا کرکٹ کے ڈھیر میں منتقل ہو گئے ہیں اور ان کا پانی اب قابل استعمال نہیں رہا ہے۔ان لوگوں نے سرکار سے ان چشموں کو بحال کرنے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ لوگوں کو پینے کا پانی میسر ہو ۔