تعلیم یافتہ نوجوانوں کے حقوق پر شب خون

 سرینگر //نان گزٹیڈ گورنمنٹ ایمپلائز نے اتوار کو سرینگر میں احتجاجی مظاہرے کے دوران الزام عائد کیا ہے کہ حکومت پڑھے لکھے نوجوانوں کے حقوق کے تحفظ میں ناکام رہی ہے۔ احتجاجی ملازمین کا کہنا تھا کہ ایک طرف حکومت 60ہزار عارضی ملازمین کو مستقل بنا رہی ہے تو دوسری جانب 7سے 8ہزار روپے کی قلیل تنخواہ پر کام کرنے والے پڑھے لکھے نوجوانوں کے حقوق کے تحفظ میں ناکام رہی ہے۔ احتجاجی مظاہرے میں شامل ملازم طاہر میر نے بتایا کہ جب ممبران اسمبلی 80ہزار روپے کی تنخواہ پر گذارہ نہیں کرسکتے ہیں اور انکی تنخواہ کو دوگنا کرکے 1لاکھ 60ہزار روپے کردیا جاتا ہے تو ایک چھوٹا ملازم 7یا 8ہزار روپے کی تنخواہ پر کیسے گزارا کرسکتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ایس آر او 202کی وجہ سے نوجوانوں کی ہمت ٹوٹ چکی ہے کیونکہ حکومت قابل ترین نوجوان کی خدمات چند پیسوں کے عوض حاصل کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایس ایس آر بی کی جانب سے بھرتی کیلئے مشتہر کی گئی تمام نوٹیفیکیشنیں ایس آر او 202کے تحت جاری کی گئی جبکہ جموں میں ایس ایس آر بی نے کشمیری مائئگرینٹ پنڈتوں کیلئے جاری کی گئی نوٹیفکیشن نمبر 4سال 2017کو ایس آر او 202کے تحت جاری نہیں کیا جو کشمیری نوجوانوں کے ساتھ سراسر نا انصافی ہے اور حکومت کو یہ ناانصافی ختم کرتے ہوئے کشمیر میں بھرتی عمل کے دوران ایس آر او 202کے اطلاق کو بند کرنا چاہئے۔