بلال احمد پرے
تعلیم و تدریس ایک معزز اور قابل احترام پیشہ ہے ۔ جب کہ استاد کے منصب کو اعلیٰ مقام و مرتبہ حاصل ہیں ۔ اس پیشہ کے لیے کچھ آداب و شرائط کا جاننا اور ان کا مشق کرنا ایسا ہی ضروری ہے جیسے کسی فن کے سیکھنے کے لیے اس کی عملی مشق ضروری ہوتی ہے ۔ ایک کامیاب استاد وہی بن سکتا ہے جو بچوں کو ابتدائی مراحل سے ہی تعلیم و تربیت کے میدان میں صحیح رخ دیں سکے ۔ اور ان کے اندر موجود ٹیلنٹ کو پہچان سکیں ۔
تعلیم و تدریس جیسے مقدس پیشہ کے فن کے لیے شوق و زوق کا ہونا ضروری ہے ۔ اس میں فطری صلاحیت کو پیدا کرنے کی ضرورت ہوتی ہیں اور منصب ذمہ داری کی ادائیگی کے لیے توجہ، محنت و مشقت کی ضرورت پڑتی ہے تاکہ اس سے سیکھنے کے بعد ایک استاذ کامل معلم بن کر اپنی خدمات انجام دیں سکے اور کامیاب مدرس کے صفات و خصائل کو اپنے اندر پیدا کر سکے ۔ اس طرح معلم کے تجربات میں مزید اضافہ ہوتے ہوئے بہترین نکھار آجاتا ہے ۔ نیز جب وہ تدریسی خدمات انجام دینے چلے جائیں تو طلباء اس سے خوب مستفید ہو جائیں اور وہ خود بھی علمی و روحانی لذت کو محسوس کر سکے ۔
ہمارے ملک کے مشہور و معروف صدر ڈاکٹر رادھا کرشنن کی یاد میں ستمبر 5 کو یوم اساتذہ منایا جاتا ہے اور اس خاص موقع پر ملک کے بہترین اساتذہ کو صدر ہند کے ہاتھوں قومی انعام سے نوازا جاتا ہے ۔ اس سال قومی یوم اساتذہ کے موقع پر جموں و کشمیر کے محکمہ تعلیم سے وابستہ ڈاکٹر عرفانہ امین کو ملک کے دیگر پچھتر اساتذہ کے ساتھ صدر ہند کے ہاتھوں قومی انعام سے نوازا جائے گا ۔ جو واقعی ریاست جموں و کشمیر کے لیے باعث فخر، عزت، شان و مسرت ہے ۔ ڈاکٹر عرفانہ نے نہ صرف اپنی ہائر اسکینڈری اسکول صورہ کا نام روشن کیا بلکہ ریاست کے تمام اساتذہ کی شان بھی بڑھائی ہے ۔
قومی انعام کے لیے نامزد کی گئی یہ استانی تعلیم جیسے مقدس مشن کو محنت و لگن، ایمانداری اور محبت و شفقت اور دلچسپی سے انجام دے کر سب کو پیغام دے گئی کہ تدریس کا عمل ایک اعلیٰ پیشہ ہے جس سے اعلیٰ طریقہ کار اور اعلیٰ اخلاق جیسے اوصاف سے انجام دیا جائے تو کھلتے اور مہکتے ہوئے پھولوں کی طرح بچوں سے ایک خوبصورت چمن بنایا جاسکتا ہے اور انہیں صحیح تعلیم دے کر بہتر سے بہترین انسان بنایا جا سکتا ہے جو آگے سماج کے لیے باعث فخر، عزت اور شان ثابت ہو سکتے ہیں ۔
عرفانہ امین کا اثر روایتی تدریسی طریقوں سے بہت آگے رہا ہے ۔ وہ خاص طور پر اپنی مہارت کے ذریعے بچوں کی تعلیم کو آگے بڑھانے میں اہم کردار ادا کرتی رہی ہے ۔ اس کے علاوہ وہ ٹیچر ٹرینر میں بھی نمایاں کردار ادا کر چکی ہے ۔ مزید وہ (Early Childhood Care and Education ) جیسی پروگراموں کے ساتھ اس کا کام تبدیلی آمیز رہی ہے ۔ ان کی لگن اور دلچسپی مختلف تعلیمی کمیٹیوں اور ریسورس گروپس میں فعال شرکت سے مزید جھلکتی ہوئی نظر آرہی ہے ۔ یہ اس بات کی زندہ مثال ہے کہ سرشار اساتذہ اپنے طلباء اور وسیع تر تعلیمی میدان میں کس قدر گہرا اثر ڈال سکتے ہیں ۔ اسی طرح کے اساتذہ والدین کے مقام کے برابر کا حامل کار ہو سکتے ہیں اور سماج کو روشن کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑتے ہیں ۔
استاد قوم کا معمار ہوتا ہے ۔ انہیں چاہیے کہ وہ اس بھروسے کو کھونے نہ دیں ۔ اور قوم کو جو ان سے توقعات وابستہ ہے انہیں برقرار رکھنے کی پوری کوشش کریں ۔ اس بات میں ذرا بھی شک نہیں کہ اگر قومی انعام حاصل ہونے والی عرفانہ امین کی طرح تعلیم و تدریس انجام دی جائے تو تعلیم کے معیار کے بڑھنے کی امید واقعی ممکن ہے ۔ اور ساتھ ساتھ طلباء کا بھی مستقبل روشن ہو سکتا ہے ۔ تعلیم و تربیت سے وابستہ سبھی لوگوں کو اپنے اندر ان تمام اوصاف کو جمع کرنے کی کوشش کرنی چاہئے جو ایک کامیاب اور بہترین استاد بننے کے لیے درکار ہیں ۔ عرفانہ امین کی طرح سماج کے دیگر اساتذہ کرام میں بھی اس طرح کے اوصاف جیسے قابلیت، اخلاص، ذہانت، شفقت، دلچسپی اور مرضی لازمی ہونی چاہئے ۔
لہٰذا خلاصہ کلام یہی ہے کہ ہمیں صدق دل سے یہ عہد کرنا چاہیے کہ ہم اپنے اندر ان تمام اوصاف کو پیدا کریں گے جو کامیاب استاد ہونے کے لئے مطلوب ہیں ۔ ان اوصاف کے اپنانے سے ہم اپنے تعلیمی اداروں کا معیار مزید بلند کر سکتے ہیں ۔ جس کی طرف طلباء کا رجحان مزید بڑھتا ہی چلا جائے ۔
الغرض ہمیں اپنے تعلیمی اداروں کا نظام بہتر بنانا ہوگا ۔ تعلیمی نظام کو رسمی ہونے کے ساتھ ساتھ جدید طرز اور نئی قومی تعلیمی پالیسی (NEP) سے ہم عصر بنانا چاہئے ۔ جو سائنس و ٹیکنالوجی کے میدان میں کارآمد ثابت ہو سکے ۔ دنیا کے دیگر ممالک سے سبقت لیتے ہوئے اپنے ملک کو تمام شعبوں میں آگے بڑھانے میں کلیدی کردار ادا کرنا چاہئے ۔ اقوام عالم کے تمام انسانوں کو انسانیت کے مقدس پیغام سے آراستہ کرنا چاہئے ۔ ملک کی سالمیت، بھائی چارگی، ترقی، خوشحالی، بہبودی اور امن کے راہ کو ہموار بنانے میں گامزن ہونا چاہئے ۔ عرفانہ امین کی طرح ہر بچے کو تعلیم کے نور سے منور کرنا چاہئے ۔
(رابطہ۔ 9858109109)
[email protected]