ترکی کا دفاعی سودا | روس کے خلاف امریکی ناراضگی

ترکی، امریکہ سے جنگی جہاز اور روس سے طیارہ شکن میزائل سسٹم خرید رہاہے ۔ ان دونوں سوپرپاور ممالک پہلے ہی ایک دوسرے کی مخالفت کرتے رہے ہیں۔ گزشتہ دنوں بھی امریکہ اور روس کے درمیان بحری راستوں میں آمنا سامنا ہوا ہے اور دونوں نے ایک دوسرے پر الزامات عائد کرتے ہوئے اسے ذمہ دار قرار دیا ہے۔ ایسے میں ترکی کی جانب سے روس سے طیارہ شکن میزائل سسٹم خریدنا ،امریکہ کے لئے ناگوار ہے۔ قائم مقام امریکی وزیر دفاع پیٹرک شانہان نے گزشتہ دنوں ترکی کے وزیر دفاع ہلوسی اکار کو اپنے ایک خط کے ذریعہ کہا کہ یا تو وہ امریکی جنگی جہاز خریدے یا پھر روس سے طیارہ شکن میزائل سسٹم خریدے۔ذرائع ابلاغ کے مطابق اس خط میں امریکی وزیردفاع کا کہنا تھا کہ ترکی ایک ہی وقت میں امریکہ سے جدید ایف ۔35لڑاکا طیارے اور روس سے ایس۔400طیارہ شکن میزائل سسٹم نہیں خرید سکتا۔ امریکہ اور ترکی دونوں نیٹو اتحادی ممالک ہیں اور ایس ۔400طیارہ شکن میزائل سسٹم کولے کر مہینوں سے اختلاف کررہے ہیں ۔ امریکہ کا کہنا ہیکہ روس کا میزائل سسٹم نیٹو کے دفاعی نظام سے مطابقت نہیں رکھتا اور یہ عالمی سلامتی کو بہت بڑا خطرہ ہے ۔ امریکہ چاہتا ہے کہ ترکی روس کا میزائل سسٹم خریدنے کے بجائے امریکہ سے اس کا پیٹریاٹ طیارہ شکن میزائل سسٹم خریدے۔ ترکی جو اپنی ایک آزادانہ دفاعی پالیسی کیلئے کوشاں ہے ،اس نے امریکہ سے 100،ایف ۔35لڑاکا طیارے خریدنے کے معاہدے پر دستخط ثبت کئے ہوئے ہے اور ملکی سطح پر ایف 35-طیارے کے پرزے بنانے کے لئے 937ترکی کمپنیوں کے ساتھ کثیر سرمایہ کاری بھی کررکھی ہے۔ذرائع ابلاغ کے مطابق امریکی وزیر نے اپنے خط میں لکھا کہ امریکہ کو یہ جان کر مایوسی ہوئی ہے کہ ترکی نے اپنے فوجیوں کو روس میں ایس۔400طیارہ شکن میزائل نظام کی تربیت کے لئے بھیجا ہے۔ انہوں نے ترکی کو وارننگ دیتے ہوئے مزید کہاکہ ترکی کو ایف۔35لڑاکا طیارہ نہیں ملیں گے اگر ترکی نے ایس ۔400طیارہ شکن میزائل نظام خریدا ، ترکی کے پاس اب بھی وقت ہے کہ وہ ایس۔400میزائل نظام کی خریداری پر اپنا ارادہ تبدیل کرلے۔ امریکی نائب وزیر دفاع ایلن لارڈ نے صحافیوں کو بتایاکہ ’’ہم نہیں چاہتے کہ اس عرصے میں ایف۔35طیاروں کو روسی طیارہ شکن میزائل نظام کے ساتھ استعمال کیا جائے اور وہ ان جہازوں کی صلاحیت کو جانچے‘‘۔ ترکی کے حوالے ہونے والے پہلے چار ایف35-لڑاکا طیارے ابھی تک امریکہ نے ترکی کو نہیں دیئے ہیں اور ترک پائلٹوں کو ان جہازوں پر امریکہ میں باضابطہ تربیت دینے کی اجازت بھی نہیں دی ہے۔ اس سے ظاہرہوتا ہے کہ امریکہ سخت موقوف اختیار کرتے ہوئے ترکی کو کسی ایک ملک سے جنگی جہاز یا طیارہ شکن سسٹم خریدنے پر زور دے رہا ہے۔ ادھر ترکی کے صدر رجب طیب اردغان کا کہنا ہے کہ ان کا ملک ایس400-میزائل نظام کے حصول کے معاہدے کیلئے مکمل طور پر پرعزم ہے۔ صدر کا کہنا ہے کہ بدقسمتی سے امریکی میزائل نظام پیٹریاٹ پر ہمیں امریکہ سے کوئی مثبت پیشکش نہیں کی گئی تھی، جس طرح سے ہمیں روس سے ایس۔400میزائل پر کی گئی۔ روس کے ریاستی دفاعی تنظیم کے سربراہ رستیک ، سرجئی کیم میف نے جمعہ کو بتایا کہ روس تقریباً دو ماہ میں ترکی کو ایس۔400میزائل نظام کی ترسیل شروع کرے گا۔اب دیکھنا یہ ہے کہ امریکی وزیردفاع نے جس طرح ترکی کو اپنے جنگی جہاز کے حصول کیلئے جو شرط رکھی ہے ،اس پر سختی سے عمل کرے گا یا نہیں لیکن اتنا ضرور ہے کہ ترکی اپنی افواج کوامریکہ اور روس کے جنگی جہازوں اور طیارہ شکن میزائل سسٹم سے لیس کرتے ہوئے اپنی دفاعی طاقت کو مزید مضبوط کرنا چاہتا ہے۔ 
ترکی روس سے جو طیارہ شکن میزائل سسٹم ایس400-خریدرہا ہے ، یہ زمین سے فضا میں مار کرنے والا دنیا کا سب سے جدید میزائل نظام ہے۔ یہ میزائل نظام 400کلو میٹر تک کے ہدف کو نشانہ بنانے کے ساتھ ساتھ ایک ہی وقت میں تقریباً 80؍اہداف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ روس کا کہنا ہے کہ یہ میزائل نظام فضامیں نچلی سطح پر پرواز کرنے والے ڈرونز سمیت مختلف بلندوں پر پرواز کرنے والے جہازوں کو نشانہ بنانے کے ساتھ ساتھ دور تک مارکرنے والے میزائیلوں کو بھی نشانہ بناسکتا ہے۔ایس 400میزائل نظام کے کام کرنے کی صلاحیت کچھ اس طرح ہے کہ یہ لانگ رینج کی نگرانی کے ریڈار گاڑیوں کو کمانڈ کرنے کیلئے اشیاء اور ریل کی معلومات کو ٹریک کرتی ہے، جو ممکنہ اہداف کا تعین کرتی ہے۔ یہ میزائل نظام ہدف کی نشاندہی کرتا ہے اور کمانڈ گاڑی کو میزائل داغنے کے احکامات جاری کرتا ہے۔ لانچ ڈیٹا کو میزائل لانچ کرنے کیلئے موزوں جگہ پر کھڑی گاڑی کو ہدف کی معلومات فراہم کرتا ہے اور وہ زمین سے فضا میں میزائل داغ دیتی ہے۔ ریڈار میزائلوں کو ہدف کو نشانہ بنانے کے لئے رہنمائی فراہم کرتے ہیں۔ اس طرح روس کا یہ ایس۔400میزائل نظام ترکی کی دفاعی طاقت میں مزید اضافہ کا باعث ہے ۔ بہر کیف قابل غور امر ہے کہ کیاامریکہ ،ترکی کو معاہدے کے تحت اپنی جنگی جہاز ایف35-حوالے کرتا ہے یا نہیں ۔ اگر امریکہ اپنے یہ لڑاکا طیارے ترکی کے حوالے نہیں کرتا ہے تو اس کے خلاف ترکی کس قسم کا فیصلہ لیتا ہے یہ آنے والا وقت ہی بتائے گا۔
9949481933