بشکیک/یواین آئی/ وسطی ایشیا کے ملک ترکمانستان میں آگ سے دہکتا گڑھا جس کو ’جہنم کا دروازہ‘ نام دیا گیا ہے اور سب اس کی جستجو میں ہیں کہ اس کے پار کیا ہے؟1960 کی دہائی میں حادثاتی طور پر نمودار ہونے والے جہنم کا گڑھا عوامی سطح پر 1971میں پہلی بار منظر عام پر آیاجو ہنوز دہک رہا ہے۔ نیشنل جیوگرافک کے مطابق گزشتہ تقریباً 50 برسوں میں صرف ایک شخص ہی ایک ہزار ڈگری سینٹی گریڈ کے قیامت خیز 230 فْٹ چوڑھے اور 100 فْٹ گہرے گڑھے میں داخل ہونے میں کامیاب ہوا ہے جس کا نام جارج کورونس تھا۔جارج کورونس 2013 میں اس گڑھے میں گیس اور مٹی کے نمونے لینے گئے تھے۔ اس خطرناک سفر کی تیاری میں انہیں دو سال لگے اور جب اسے ’جہنم کے دروازے‘ میں اْتارا گیا تو اسے گیس اور مٹی کے نمونے حاصل کرنے کے لیے صرف 17 منٹ دیے گئے تھے۔اپنے سفر کو یاد کرتے ہوئے جارج کورونس کا کہنا ہے کہ وہ 17 منٹ میرے دماغ کے سب سے گہرے حصے میں آج بھی موجود ہیں۔ وہ جگہ میری سوچ سے زیادہ ڈراؤنی، گرم اور وسیع تھی۔انتہائی بھاری رسیوں کی مدد سے گیس کے گڑھے میں داخل ہونے والے جارج کورونس نے مزید کہا کہ جب آپ بیچ میں لٹکے ہوئے ہوتے ہیں تو ایسا لگتا ہے کہ آپ کو کسی نے دھو کر سوکھنے کے لیے لٹکایا ہے۔ جب میں اپنے اردگرد دیکھ رہا تھا تو مجھے یوں لگا کہ جیسے میں جہنم کے دروازے پر ہوں اور مجھے یوں محسوس ہوا کہ اگر کچھ بھی غلط ہوا تو میں نیچے گِر کر مرجاؤں گا۔