ترال//بس اسٹینڈ ترال سے چند گز دور جامع مسجد نوالاسلام کے متصل نور آباد میں 11 فروری 2002 کوجب لوگ مرحوم محمد مقبول بٹ کی برسی کے دن مکمل ہڑتال کے دوران انہیں یاد کرتے تھے تو اسی روز مظفر احمد بٹ کے گھر میںان کے پہلے بچے نے ایک بیٹے کی صورت میںنے جنم لیا۔ بچے کا نام فیضان مظفربٹ رکھا گیا اور بعد میں اسے تعلیم کے نور سے آراستہ کرنے کے لئے فیضان کی عمر کومد نظر رکھ کر گھر سے چند گز دورفیوچر وژن ماڈل سکول نور آباد ترال میں اڈھائی سال کی عمر میں داخل کیا ۔ فیضان اسی سکول میںساتویں جماعت تک زیر تعلیم رہا ۔ساتویں جماعت پاس کرنے کے بعد والدین نے ان کو قصبے میں قائم ایک اور معروف تعلیمی ادارہ مدرسہ تعلیم السلام ترال میں داخل کیا جہاں اس نے آٹھویں اور نویں جماعت کے امتحان پاس کئے ۔ قریبی رشتہ دار وںکا کہنا ہے کہ فیضان بہترفیصد نمبرات ہر امتحان میںحاصل کرتا تھا جہاںنویں جماعت میں کامیابی کے بعد انہوں نے دسویں جماعت کے ابھی صرف چارہی دن سکول میں گزارے تھے ۔ان کے والد مظفر احمد بٹ اس عظیم صدمے کی وجہ سے دم بخود ہیں،کہتے ہیں کہ 4مارچ فیضان دن بھر سکول میں تھا۔ چار بجے سکول سے واپس آنے کے ساتھ ہی عصر کی ازان ہوئی تو انہوں نے نزدیکی مسجد سے نماز عصر ادا کر کے گھر واپس آکرچائے پینے کے بعد سکول کا کام ختمکیااور والدین کو بتایا کہ میں باہر چکر لگا کے آﺅں گا۔کتابیں اپنے کمرے میں کھول کے ہی رکھ دیں ۔مظفر احمد کہتے ہیں کہ اسی اثنا میںہفو نگین پورہ علاقے میںفوج اور جنگجوں کے درمیان ایک جھڑپ شروع ہونے کی خبر آئی ہے اگر چہ جھڑپ ترال کے ایک مضافاتی علاقے میں ہوئی ہے تاہم گول مسجد کے مقام پر پتھراو کا ایک معمولی واقعہ پیش آیا ہے جس میںایک اہلکار سے ان کی سروس رائفل چھیننے کے ساتھ ہی وہاں افرا تفری پیدا ہوئی اورجب فیضان شام دیر گئے تک گھر واپس نہیں لوٹا تو ہم اسے ممکنہ جگہوں پر تلاش کیا مگر وہاں نہیں تھاہم نے سوچا اپنے دوستوں کے ساتھ گیا ہوگااور افر اتفری کی وجہ سے گھر نہیں آسکاہوگااور ہم نے صبح تک انتظار کے بعد نزدیکی پولیس تھانے میں فیضان کے گمشد گیکی رپوٹ درج کرادی۔ وہ اتنا کم عمر تھا ہم نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ وہ اس عمر میں کہیں جائے گا۔چند روزبعد سوشل میڈیا پر جنگجوں کی جانب سے ایک خبر آئی کہ ترال میں فورسز اہلکار سے رائفل چھینے والا نوجوان فیضان مظفرجنگجوں کے صف میں شامل ہونے میں کامیاب ہوا ہے اس کے بعد ہم نے ایک زبردست کوشش کی کہ کہیں جنگجوں کے ساتھ رابط ممکن ہو جائے اور فیضان کو واپس لایا جائی مگر ایسا نہیں ہوا ہے ۔عوامی حلقوں کا مانا ہے کہ فیضان ریاست کی عسکری تحریک کا سب سے کم جاںبحق جنگجوہے جبکہ پولیس زرائع سے بھی معلوم ہوا کہ تاحال جنوبی کشمیر میں اس عمر کے جنگجوں کے جاں بحق ہونے کی کوئی تفصیل موجود نہیں ہے ۔
ترال کافیضان مظفر….ریاست کی عسکری تاریخ کاسب سے کم عمر جنگجو
