ترال جھڑپ میں جاں بحق جنگجو سپرد لحد ،8مرتبہ نمازِ جنازہ ادا

 ترال//ترال کے لام علاقے میں منگل کو جھڑپ میں مارے گئے دو مقامی جنگجوﺅں کو بدھ کے روز ہزاروں لوگوں کی موجودگی میں سپرد لحد کیا گیا انکی نماز جنازوں میں لوگوں کی بھاری تعداد نے شرکت کی۔ اس موقعہ پرجنگجو بھی نمودار ہو ئے ۔ قصبے میںمکمل ہڑتال کے دوران فورسز نے جگہ جگہ ناکہ بندی کی تھی۔ لام ترال میں جاں بحق دو مقامی جنگجوﺅں کی لاشوں کو منگل کی رات دیر گئے پولیس نے قانونی لوازمات پورا کرنے کے بعد لواحقین کے سپرد کیا۔ ترال اور دیگر علاقوں سے لوگوں کی ایک بڑی تعداد علاقے میں دوران شب ہی پہنچ گئی تھی اور رات بھر دونوں جنگجوﺅں کے گھروں میں ان کے افراد خانہ کے ساتھ ساتھ رہے ۔بدھ صبح سویرے فورسز نے ترال اور آری پل تحصیل کی طرف جانے والے تمام راستوں کو سیل کیا تھا جہاں کسی کو بھی چلنے کی اجازت نہیں دیا جارہی تھی۔ فورسز نے بس اسٹینڈ ترال ،بہو اونتی پورہ،دھوبی ون ،شالی درمن کے علاوہ درجنوں مقامات پر ناکے لگائے تھے جو موٹر سائیکل سواروں اور پیدل چلنے والوں سے پوچھ گچھ کر رہے تھے۔ تاہم رکاوٹوں کے باوجود مختلف علاقوں سے آئے ہوئے لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے پیدل اور دشوار گزار راستوں سے سفر طے کر کے پہلے خانہ گنڈ کا سفر کیاجہاں لوگوں کی بھاری بھیڑ کو دیکھ کر نالہ چندرہ آرہ کے کنارے ایک بڑے میدان میں سب سے پہلے عابد مقبول کا پہلانماز جنازہ دن کے دس بجے انجام دیا گیا جہاں وقفے وقفے سے لوگوں کی باری تعداد کو دیکھ کر چار بار جنازے پڑھائے گئے ۔اس کے بعد لوگوں کی ایک بڑی تعدا دہندورہ کے ایک باغ میں جمع ہوئی جہاں لوگوں کی ایک بڑی تعداد نعرے بازی کر رہے تھی، جہاںدن کے بارہ بجے کے قریب اشفاق احمد خان کا پہلا نماز جنازہ ادا کیا گیا ۔ اشفاق احمد خان کی چار بار نمازجنازہ ادا کی گئی ۔ خانہ گنڈ اور ہندورہ میں مردوں کے ساتھ ساتھ خواتین کی ایک بڑی تعداد بھی موجود تھی۔ہلاکتوں کے خلاف دونوں تحاصیل آری پل اور ترال میں مکمل ہڑتال کی وجہ سے معمولات زندگی بری طرح متاثر رہی ۔ ادویات فروش نانوائیوں کے ساتھ ساتھ سبزی فروش بھی بندتھے جبکہ سرکاری دفاتر میں ملازمین کی حاضری نہ ہونے کے برابر رہنے کے علاوہ سڑکوں سے تمام قسم کا ٹرانسپورٹ مکمل غائب رہا ۔ علاقے میں گزشتہ روز سے ہی انٹرنیٹ سروس پر روک لگائی گئی ۔ چند معمولی پتھراﺅ کے واقعات کو چھوڑ کر کسی بھی علاقے سے کوئی ناخوشگوار واقعہ نہیںہوا۔
 
 

اشفاق ترال میں جیش کا پہلا جنگجو تھا 

سید اعجاز
 
ترال(ہندورہ)//جواہر پورہ گو ٹنگو لام ترال کے پہاڑی سلسلے میں منگل کو 4 جاں بحق جنگجوﺅں میں اشفاق احمد خان ولد غلام نبی خان ساکن ہندورہ ترال۔ تحصیل ترال میں جیش کا پہلا جنگجو تھا جس نے علاقے میں تنظیم کا نیٹ ورک قائم کیا اور اسے ترال سے باہر بھی پھیلایا۔اشفاق نے بنیادی تعلیم حاصل کرنے کے بعدترکھان کا کام شروع کیا۔اشفاق مشہور سابق حزب کمانڈر عابد خان کا چیچرا بھائی تھا اور چند سال قبل پانپور میں ایک پولیس اہلکار سے چاقو مار کر اسلحہ چھینے کے دوران پولیس نے گرفتار کر کے جیل بھیج دیا تھا ۔ جیل سے رہا ہونے کے بعدوہ گھر میں ہی رہا اور پھر تقریباًایک سال بعد اچانک لاپتہ ہونے کے بعد جنگجوں کے ساتھ شامل ہوا ۔ پولیس کے مطابق اشفاق علاقے میں جیش محمدکا نیٹ ورک مضبوط کر نے میںلگا تھا جہاں بعد میں نور ترال کے ساتھ مل کر علاقے میںجنگجوﺅں کی بھرتی کا سلسلہ شروع کیا ۔ تاہم نور محمد تانترے کی ہلاکت کے ساتھ ہی مزکورہ تنظیم کو وقفے وقفے سے نقصان ہوا اور ترال میں بھی انکی تعداد کم ہونے لگی۔اشفاق دو سال سے سرگرم تھا اور فورسز کو انتہائی مطلوب تھا۔ 
 
 

عابدمقبول انجینئرنگ میں ڈپلوما کر تا تھا

سید اعجاز
 
آری پل(خانہ گنڈ)//عابد مقبول حضرت شیخ باقر صاحبؒ کی بلند پہاڑی کے دامن میںآباد خانہ گنڈ گاﺅں کا تھا۔ محکمہ پولیس میںکام کر رہے محمد مقبول بٹ کے گھر میں دو بیٹوں کے بعد سال 1999 میںایک اور بیٹے عابد مقبول نے جنم لیا جو بچپن سے ہی بہت ذہین اور نمازوں کا پابند تھا۔ان کے ایک ہم جماعتی محمد وسیم نے بتایا کہ عابد کھیل کود کے ساتھ ساتھ پڑھائی میں سب سے آگے رہتا تھا۔انہیں انجینئربننے کا بہت شوق تھا اسی لئے پالی ٹکنک کالج سرینگر میں داخلہ لیا تھا۔وہ صرف 33روز قبل 19مارچ 2018کو جنگجوﺅں کے صف میں شامل ہوا تھا۔عابد کے گھر میں دو بھائی والد اور والدہ موجود ۔ اسکے ایک بھائی کوحال میں محکمہ پولیس میںنوکری مل گئی ہے ۔ 
 
 

 کانسٹیبل لطیف کون تھا؟

سید اعجاز
 
ترال// لام ترال میں ہوئے ہلاک شدگان میں مقامی ایس او جی اہلکارلطیف احمد گوجر ولد غلام حسن گوجر ساکن کنگہ لورہ کہلیل ترال بھی شامل تھا جو گزشتہ اٹھارہ سال سے ایس او جی کے ساتھ سرگرم رہا ۔ مقامی لوگوں کے مطابق لطیف گھر میں مزدوری کرتا تھا اور سال 2000ءمیں ان کا ایک قریبی رشتہ دار فرید احمد گوجر ولد محمد عبدللہ ایس ٹی ایف کے ساتھ وابستہ تھا جو ایک بارودی دھماکے میں جاں بحق ہوا اور اسی روز کسی نے لطیف کو انکی جگہ لینے کے لئے ایس او جی ترا ل کے ساتھ وابستہ کیا ، جہاںلطیف اس مدت کے دوران مختلف کیمپوں میں جنگجو مخالف کارروائیوں میں پیش پیش رہا ۔ تاہم 2014 کو لطیف کو ایک قریبی دوست شیراز احمد ڈارساکن آووری گنڈنے چکمہ دیکر ایس او جی کیمپ ترال کے قریب انکے کوارٹر سے انکی سروس رائفل(AK47) چرا لی اور جنگجوﺅں کے ساتھ شامل ہوا ۔شیراز احمد بعد میں تقریباً ایک سال تک سرگرم رہا اور معروف حزب کمانڈر عابد خان کے ساتھ ہندورہ کے مقام پر ایک جھڑپ کے دوران جاں بحق ہوا ۔ اس جھڑپ میں شیراز نے اسی بندوق سے 42ٓٓآر آر کے کمانڈنگ آفسر کرنل ایم این رائے کو ہلاک کیا تھا جبکہ لطیف ایس پی او سے فالوور بن گیا تھا۔لطیف ایک غریب گھرانے سے تعلق رکھتا تھا جہاں ان کے گھر میں اس وقت تین بھائی اور ایک بہن موجود ہیں۔ دو بھائی نانوائی کا کام کرتے ہیں۔
 
 

دو غیر ملکی جنگجو 

بارہمولہ میں سپرد خاک

فیاض بخاری
 
 بارہمولہ // لام ترال مےں منگل کو جھڑپ مےںمارے گئے دو غےر ملکی جنگجوﺅں کو ضلع بارہمولہ کے مضافاتی گاﺅں گانٹہ مولہ مےں رات کی تارےکی کے دوران سپرد خاک کےا گےا ۔ مذکورہ جنگجوﺅں کی لاشوں کو رات کے گےارہ بجے کے قرےب غےر ملکی جنگجوﺅں کےلئے بنائے گئے قبرستان مےں لاےا گےا ۔بعد مےں رات کے اےک بجے شےری پولےس تھانہ سے وابستہ اہلکاروں اور مقامی لوگوں نے اُنہےں پہلے سے تےار کردہ قبروں مےں سپرد لحد کےا ۔ سرےنگر مظفرآباد شاہراہ کے بغل مےںا س قبرستان مےں پہلے سے ہی 90سے زےادہ غےر ملکی جنگجوﺅں کو سپرد خاک کےا گےا ہے جن مےں کئی علیٰ کمانڈر بھی شامل ہےں ۔
 

مشترکہ قیادت اور جہاد کونسل کا خراج

سرینگر //مشترکہ مزاحمتی قیادت سید علی شاہ گیلانی ، میرواعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک نے لام ترال میں جاں بحق عسکریت پسندوں عابد احمد ، اشفاق احمد، عمر جاوید اور یاسرکو خراج عقیدت ادا کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک جائز اور مبنی برحق جدوجہد میں دی جارہی مال و جان کی قربانیوں کی حفاظت تحریک مزاحمت کے تئیں استقامت اور غیر متزلزل وابستگی کے مظاہرے سے ہی کی جاسکتی ہے ۔ قائدین نے کہا کہ کشمیر میں نوجوانوں کا عسکریت کی جانب رحجان س ظلم جبر اور زیادتی کا ردعمل ہے جس کے ذریعے یہاں کی نوجوان نسل کو پشت بہ دیوار کرکے ان کے جملہ حقوق سلب کئے جارہے ہیں ان سے جینے کا حق چھینا جارہا ہے اور ہر طرح کی ظلم و زیادتی کو ان کے لئے جائز قرار دیا گیا ہے ۔قائدین نے کہا کہ سرکاری ظلم و جبر اور غیر جمہوری پا لیسیو ں سے یہاں کے تعلیمی ادارے بھی محفوظ نہیں اور تعلیمی اداروں کے ارد گرد فورسز کا جماﺅ ایک طرف طلباءمیں خوف و ہراس کا باعث بن رہا ہے اور دوسری طرف جس طرح پر امن مظاہروں کے دوران طلباءکو سرکاری فورسز اپنے تشدد کا نشانہ بنا رہی ہے نتیجہ کے طور پر طلباءسڑکوں کا رخ کرنے پر مجبور ہو رہے ہیں ۔انہوں نے وادی کے متعدد علاقوں سرینگر، سوپور ، بارہمولہ ، اسلام آباد اور پلوامہ وغیرہ میں طلباءکی گرفتاری کی شدید مذمت کی۔قائدین نے دختران ملت کی سربراہ اور انکی دو ساتھیوں کی گرفتاری کے بعد انہیں سرینگر سینٹرل جیل منتقل کرنے کو ایک مذموم عمل قرار دیا۔ ٓادھرمتحدہ جہاد کونسل ترجمان سید صداقت حسین نے کہا ہے کہ لام ترال میں جاں بحق نوجوان کا مقدس خون ضرور رنگ لائے گا۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام کو1947 سے فوج نے یرغمال بنا کے رکھا ہے، لیکن تاریخ شاہد ہے کہ کشمیری عوام نے 70 برسوں سے باالعموم اور1990 سے بالخصوص یہ ثابت کیا ہے کہ وہ ذہنی طور پر آزاد ہیں اور مکمل آزادی تک اپنی جدوجہد پوری قوت سے جاری رکھیں گے۔ ترجمان نے کہامقدس خون کی لاج رکھنا نہ صرف ہمارا فرض ہے بلکہ یہ قرض بھی ہے۔ ترجمان نے کشمیری عوام کا عسکریت پسندوں کے تئیں والہانہ محبت اور جذبہ آزادی کو زبردست خراج تحسین پیش کیا ہے۔