ڈوڈہ//موجودہ حالات کے لئے بھاجپا حکومت کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے کہا کہ سرکار اقلیتوں کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام رہی ہے۔خطہ چناب میں ٹان حال ڈوڈہ وڈاک بنگلہ بھدرواہ میں پارٹی کارکنوں کی میٹنگوں کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ جموں و کشمیر کی سیاسی قیادت نے مسلم اکثریتی ریاست ہونے کے باوجود پاکستان کو ترک کر کے گاندھی کے ہندوستان کے ساتھ رہنے کو ترجیح دی جہاں جمہوریت و آپسی بھائی چارہ پنپتا تھا لیکن آج بھاجپا نے گوڈسے کا ہندوستان بنایا ہے،جس نے ہماری شناخت و پہچان کو ختم کیا۔سابق وزیر اعلی نے کہا کہ اگر ہم اسی طرح خاموش رہے تو یہ ہمارا وجود کو مٹانے کی پوری کوشش کریں گے۔انہوں نے کہا کہ دفعہ 370 و 35اے ہماری تشخص کی نشانی نہیں تھا بلکہ ہماری عزت، وقار، زمین، جائیداد، وسائل، نوکریوں کی ضمانت تھا۔انہوں نے حالیہ دنوں کشمیر میں اقلیتی طبقہ کے لوگوں کی ہلاکت کی مذمت کرتے ہوئے سرکار کو نشانہ بنایا اور کہا کہ تحقیقات کے نام پر معصوم لوگوں کو جیلوں میں بند کیا جارہا ہے۔محبوبہ مفتی نے کہا کہ وہ تحقیقات کے خلاف نہیں ہیں لیکن بے گناہ شہریوں کو ہراساں کرنا ناقابل قبول ہے۔انہوں نے مرکزی حکومت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر عام آدمی کو ستانا بند نہیں کیا گیا تو اس کے آنے والے دنوں میں سنگین نتائج سامنے آئیں گے جس کا مقابلہ بھی نہیں کر سکتے۔
انہوں نے کہا کہ جن آفیسروں کی لاپرواہی سے یہ وارداتیں پیش آئیں ہیں ان کے خلاف کارروائی کرنے کی ضرورت ہے تاکہ وہ اپنے فرائض بخوبی انجام دے سکیں۔ ٹارگٹ کلنگ کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سیکورٹی ایجنسیوں کے پاس پہلے ہی جانکاری ملی تھی پھر وہ کوئی قدم اٹھانے میں کیوں ناکام رہیں۔عوامی رسائی تک وزرا ء کی آمد کو سیر و تفریح قرار دیتے ہوئے کہا کہ سبھی سیکورٹی ان کی حفاظت پر تعینات کی گئی تھی۔انہوں نے کہا کہ کوئی گلمرگ میں گھوڑ سواری اور کوئی پہلگام کی سیر کرنے میں مصروف تھا، جس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ملی ٹینٹوں نے معصوم لوگوں کو گولیوں کا نشانہ بنایا۔دیویندر رانا کی بھاجپا میں شمولیت پر انہوں نے کہا کہ یہ کوئی نئی بات نہیں ہے ہم یہ 2018 سے سہ رہے ہیں۔سابق وزیر اعلی نے کہا کہ اگر زمینی سطح پر ورکر موجود ہیں تو توڑ پھوڑ کی پالیسی سے انہیں کوئی فرق نہیں پڑے گا۔محبوبہ مفتی نے کہا کہ میرے کارکن نہ صرف وادی بلکہ جموں، پیر پنجال و خطہ چناب میں زمینی سطح پر لوگوں کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں جس وجہ سے میں بے حد خوش ہوں۔
انہوں نے کہا کہ بھاجپا الیکشن کے سوا کچھ سوچ بھی نہیں سکتی ، لیکن میرا ٹارگٹ الیکشن نہیں بلکہ خون خرابے کو روکنا و کھوئے ہوئے وقار کی بحالی ہے جس کے لئے عوامی تعاون کی ضرورت ہے۔این آئی اے، ای ڈی و سی بی آئی کے طور طریقوں پر پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اگر یہ ادارے اپنے اصولوں کے مطابق کام کریں تو کسی کو کوئی پریشانی نہیں ہے لیکن جموں و کشمیر میں یہ ایجنسیاں زیادہ مہربان رہتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت ان اداروں کو اپنے سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کرتی ہے جو کہ جمہوریت کے لئے نقصان دہ ہے ۔انہوں نے لوگوں و پارٹی کارکنوں سے اپیل کی کہ وہ اتفاق و اتحاد کے ساتھ فرقہ پرست طاقتوں کا مقابلہ کریں اور دفعہ 370 و 35اے کی بحالی کیلئے اپنی جدوجہد جاری رکھیں۔