سرینگر//کشمیری پنڈت ملازمین نے دھمکی دی کہ اگر مرکزی حکومت اقلیتوں پر حملوں کے تناظر میں انہیں وادی سے منتقل کرنے میں ناکام رہی تو انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں سے پناہ کی اپیل کریں گے۔ پی ایم پیکیج کے تحت بھرتی کئے گئے ملازمین 12 مئی کو ضلع بڈگام کے چاڈورہ علاقے میں اپنے ایک ساتھی راہول بٹ کے دفتر کے اندر قتل کئے جانے کے بعد سے احتجاج کر رہے ہیں۔ کولگام ضلع میں اس کو اسکول میں گولی مار کر ہلاک کردیاگیا تھا ۔ایسے ملازمین نے مرکزی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ کشمیر میں حالات بہتر ہونے تک انہیں ریلیف کمشنر جموں کے دفتر سے منسلک کیا جائے۔ آل مائنارٹی ایمپلائیز ایسوسی ایشن کشمیر (AMEAK) کے رہنماسنجے کول نے بڈگام کی شیخ پورہ مہاجر کالونی میں صحافیوں کو بتایا کہ اگر حکومت ان کی منتقلی کے مطالبے کو حل کرنے میں ناکام رہی تو ملازمین عالمی برادری اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے ان کی مدد کیلئے اپیل کرنے پر مجبور ہوں گے۔انہوں نے کہا ’’اس وقت ہمیں اپنی منتخب حکومت سے امیدیں وابستہ ہیں‘‘۔ اگر یہ ہماری حفاظت کو یقینی بنانے میں ناکام ہو جاتے ہیں ، تو ہم پناہ کی اپیل کرنے پر مجبور ہو جائیں گے۔‘‘ کول نے کہا کہ لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کے مہاجر کالونی کے دورے کے دوران، انہوں نے اقلیتی ملازمین کے ساتھ بات چیت کے دروازے کھلے رکھنے کا وعدہ کیا تھا،لیکن یہ دروازے بند کر دیے گئے ہیںاور مسائل ایک میٹنگ میں حل نہیں کیے جا سکتے‘۔‘کول نے کہا کہ خدمات سے متعلق جن مسائل کو جموں و کشمیر انتظامیہ نے بٹ کے قتل کے بعد حل کرنا شروع کیا ہے وہ پچھلے 12 سالوں سے زیر التوا تھے،کیا ہم اپنا خون بہا کر خدمت کے مسائل کا حل تلاش کر رہے ہیں؟ کشمیری پنڈتوں کو دوبارہ سولی پر نہیں چڑھایا جائے گا ۔‘‘ یہ پوچھے جانے پر کہ کیا ملازمین ملازمت سے استعفیٰ دے دیں گے اگر حکومت ان کی منتقلی کے مطالبے سے اتفاق نہیں کرتی ہے، کول نے کہا’’ہم مقررہ وقت پر اپنے مستقبل کے اقدام کا اعلان کریں گے۔ فی الحال ہم کشمیر سے کنیا کماری تک احتجاج کر رہے ہیں۔کول نے دعویٰ کیا کہ بٹ کے قتل کے بعد سے پی ایم پیکیج کے 4,800 ملازمین میں سے 70 فیصد کشمیر سے فرار ہو چکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اقلیتی ملازمین کو رہائش فراہم کرنے کے حکومت کے دعوے سب جھوٹ ہیں۔ صرف 1,200 ملازمین کو رہائش فراہم کی گئی ہے جبکہ باقی کرائے کی رہائش گاہوں میں رہ رہے ہیں،