محمد تسکین
بانہال// ضلع رام بن کی دور افتادہ تحصیل راجگڑھ میں مقامی نالہ پر دہائیوں پرانا ایک پل اب گر کر تباہ ہوگیا ہے اور پْل نہ ہونے کی وجہ سے تحصیل راجگڑھ کی عوام شدید پریشانیوں سے دوچار ہے اور اس ٹوٹے ہوئے پل کے اوپر سے گزرناپرخطر بنا ہوا ہے۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ اس پل کی از سر نو تعمیر کیلئے ضلع اور تحصیل انتظامیہ سے کئی بار گذارشات کی گئی لیکن یقین دہانیوں کے باوجود اس طرف کوئی توجہ نہیں دی گئی ہے جس کی وجہ سے عوام انتظامیہ سے مایوس ہوگئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تحصیل ہیڈکوارٹر راجگڑھ سے محض پانچ سو میٹر کی دوری پر واقع راجگڑھ نالہ پر گنائی چکی کے پاس یہ پل دس پندرہ سال پہلے تعمیر کیا گیا تھا اور اب اسکی حالت خستہ اور شکستہ ہوگئی ہے اور ہزاروں لوگوں کا اس پل سے انا جانا اب دشوار اور خطرناک ہوگیا ہے۔ انہوں نے کہا اس پل سے درجنوں دیہات اور گاؤں تحصیل ہیڈ کوارٹر راجگڑھ سے جڑے ہوئے تھے اور اسی پل سے روزانہ سینکڑوں کی تعداد میں سکولی بچوں اور عام لوگ گزرتے ہیں لیکن اب یہ پل ناقابل استعمال ہوچکا ہے اسکی لکڑی بالکل بوسیدہ ہوکر نیچے گر گئی ہے اور پل کے مکمل طور سے گر جانے کا خطرہ بنا ہوا ہے۔مقامی لوگوں کے ایک وفد نے کشمیر عظمی کو بتایا کہ کئی بار کی کوشش کے باوجود سرکاری حکام کی طرف سے کوئی شنوائی نہ ہونے کے بعد مقامی لوگوں نے گزشتہ دنوں ایک ریزرویشن تحصیلدار راجگڑھ میجر سنگھ کو پیش کیا تھا اور انہوں نے یقین دلایا تھا وہ ڈپٹی کمشنر رام بن کی نوٹس میں یہ معاملہ لاکر اسے جلد از جلد حل کرنے کی کوشش کریں گے لیکن ابھی تک علاقے کے اس معاملے کی طرف کوئی توجہ نہیں دی گئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر اس پل کو فوری طور پر از سر نو تعمیر نہ کیا گیا تو یہاں پر کوئی بھی بڑا حادثہ پیش آسکتا ہے اور اس کیلئے محکمہ دیہی ترقیات اور ضلع انتظامیہ رام بن کے بے حس عہدیدار ذمہ دار ہونگے۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں کو اس ٹوٹے ہوئے پل سے رینگ کر جانا پڑتا ہے اور سکول جانے والے بچوں کو اس پل سے پار کروانے کیلئے والدین کو بچوں کے ساتھ آنا پڑتا یے تاکہ کوئی حادثہ رونما نہ ہو پائے۔انہوں نے ڈپٹی کمشنر رام بن بصیر الحق چودھری سے گزارش کی ہے کہ وہ راجگڑھ نالہ پر فوری طور پر لوہے کے ایک پل کی تعمیر کا حکم صادر کریں تاکہ عوامی سہولیت جے حامل اس پل سے عوام کو فائدہ پہنچے اور تحصیل راجگڑھ کے ہزاروں لوگوں کو مزید پریشانیوں اور دشواریوں کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ اس سلسلے میں اسسٹنٹ ڈیولپمنٹ کمشنر رام بن سے بات کرنے کی کوئی کوشش کامیاب ثابت نہ ہوسکی تاکہ ان کا موقف جانا جاسکتا۔