تھنہ منڈی// تھنہ منڈی میں تحصیل کمپلیکس کی عمارت پچھلے کئی سالوں سے بوسیدہ پڑی ہے اور ناقابلِ استعمال ہے جس کی تعمیر نو وقت کی اہم ضرورت ہے۔ واضح رہے کہ مذکورہ عمارت بہت پیچھے کئی سالوں سے خستہ حالت میں ہے جس کی وجہ سے تھنہ منڈی کے تقریبا دس کے قریب سرکاری دفاتر مختلف پرائیویٹ عمارتوں میں اپنے معمول کے کام سرانجام دے رہے ہیں۔ عوام کا کہنا ہے کہ اس عمارت کو 2018 میں ناقابل استعمال قرار دیا گیا اس کے بعد 14 نومبر 2019 کو اس عمارت کا سنگ بنیاد اس وقت کے ضلع ترقیاتی کمشنر راجوری اعجاز اسد سنگ بنیاد رکھا تاہمم تاحال تعمیر نو نہیں ہو سکی ہے۔ لوگوں نے اسے عوامی جذبات کے ساتھ کھلواڑ کے مترادف قرار دیا۔ عوام کا کہنا تھا کہ نجی عمارتوں کے مالکان کو تقریبا 98 لاکھ روپے سالانہ دے کر عوام کا پیسہ ضائع کیا جارہا ہے جبکہ یہ پیسہ عوامی فلاح وبہبود پر خرچ کیا جانا چاہیے تھا۔اس سلسلے میں ایک اعلی عہدیدار نے بتایا کہ رقومات کی عدم دستیابی کی وجہ سے اس عمارت کا کام شروع نہیں ہو سکا ہے تاہم اس سلسلے میں مزید کارروائی جاری ہے۔ عوام کا کہنا ہے کہ تھنہ منڈی کے متعدد سرکاری دفاتر پرائیویٹ عمارتوں میں چل رہے ہیں جس کے عوض وہ سالانہ تقریبا ایک کروڑ روپے کرایا ادا کر رہے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر اگر دو تین سالوں کا کرایہ ہی جمع کیا جائے تب بھی ایک شان دار عمارت کھڑی کرکے لوگوں کو راحت پہنچائی جا سکتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ تحصیل تھنہ منڈی کی آبادی ایک لاکھ سے زائد ہے لیکن اتنی بڑی آبادی کیلئے کوئی ماہر ڈاکٹر جیسا کہ فزیشن، سرجن، گائنی وغیرہ نہیں ہے اس کے علاوہ کوئی آئی ٹی آئی، پولی ٹیکنک اور کوئی بس اسٹینڈ نہیں، ہزار ہا مطالبوں کے باوجود آج تک فائر سروسز دستیاب نہیں۔لوگوں نے ڈپٹی کمشنر راجوری کا سکندر سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس جانب فوری توجہ دیں تاکہ لوگوں کو راحت فراہم کی جا سکے۔
تحصیل کمپلیکس تھنہ منڈی کی تعمیر نو برسوں سے التوا کا شکار | لاکھوں روپے کرایہ کے عوض میں دفاتر نجی عمارتوں میں قائم
