سرینگر//کشمیر یونیورسٹی میں کل ’تاریخی شاہراہ ریشم اوراس کی موجودہ افادیت‘ کے موضوع پر2روزہ بین الاقوامی کانفرنس شروع ہوئی ۔سکالروں ،فیکلٹی ممبران ،طلاب ،جامع ملیہ اسلامیہ ،جواہر لال نہرو یونیورسٹی، دہلی یونیورسٹی کے مختلف اداروں کے علاوہ وسطی ایشیا جن میں ازبکستان، ترکمستان کے وفود شرکت کررہے ہیں ۔کانفرنس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کشمیر یونیورسٹی کے وائس چانسلرپروفیسر طلعت احمد نے شاہراہ ریشم کی اہمیت، کشمیر اور وسطی ایشیا میں لوگوں کے فائدہ کیلئے مزید تلاش کرنے کا امکانپر روشنی ڈالی۔وائس چانسلر اسلامک یونیورسٹی پروفیسر مشتاق اے صدیقی جو تقریب پر مہمان ذی وقار تھے ،نے کہا کہ کشمیر شاہراہ ریشم کے راستے کے مدار میں آتا ہے اور اس وجہ سے اس کے کئی ثقافتی اثرات موجود ہیں اور ماضی میں اس راستے سے باہر کی ثقافت کے کئی عناصر کو بھی نقل کیا گیا ہے۔جامع ملیہ اسلامیہ ،جواہر لال نہرو یونیورسٹی، دہلی یونیورسٹی کے مختلف اداروں سے آئے ہوئے مندو بین نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس شاہراہ سے وسیع پیمانے پر رابطے اور کئی ممالک کے ساتھ کشمیر کے رابطے ممکن ہیں ۔تعلیمی معاملات میں کشمیر یونیورسٹی کے سابق ڈین پروفیسر ایم اشرف وانی ،جو تقریب پر مہمان خصوصی تھے ،نے کہا کہ اس طرح کی کانفرنس کے انعقاد سے ریشم شاہراہ کا تایخی پس منظر سامنے آرہا ہے اور جو ماضی میں ایک مرکزی سڑک رابطہ تھا۔
’تاریخی شاہراہ ریشم اوراس کی موجودہ افادیت‘
