تاریخی جامع مسجد 14ہفتوں بعد کھول دی گئی

سرینگر//تاریخی جامع مسجد سرینگر میں14ہفتوں کے بعد جمعہ اجتماع منعقد ہوا۔ وادی میںکورونا وائرس کی دوسری لہر کے دوران کیسوں میں اضافے کے پیش نظر29اپریل سے لاک ڈائون کیا گیا ،جس کے ساتھ ہی وادی کی تمام بڑی مساجدوں اور درگاہوں کے علاوہ خانقاہوں میںمذہبی اجتماعات پر پابندیع ائد کی گئی۔درگاہ حضرت بل،جامع مسجد سرینگر،خانقاہ معلی سمیت دیگر مقامات بندکئے گئے۔کورونا کیسوں میں کمی کے پیش نظر اگرچہ2ماہ بعد کئی ایک مساجد اور خانقاہوں میں نماز جمعہ کی ادائیگی کی اجازت دی گئی تاہم جامع مسجد بدستور مقفل تھی۔ جمعہ کو14ہفتوں کے بعد جامع مسجد میں اذان گونجی تولوگوں نے بڑی تعداد میں تاریخی عبادت گاہ کی جانب رخ کیا۔ اذان سنتے ہی لوگ جوق در جوق جامع مسجد میں داخل ہوئے اور نماز شکرانہ بھی ادا کی۔ انتظامیہ کی جانب سے گزشتہ دنوں محرم کے ماتمی جلوسوں پر پابندی ہٹانے کے ا علان کے بعد نیشنل کانفرنس لیڈر اور سنیئر شعیہ رہنما آغا سید روح اللہ مہدی نے جامع مسجد کو پہلے کھولنے کا مطالبہ کیا تھا۔اس دوران انجمن اوقاف جامع مسجد سرینگر نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ نماز کی ادائیگی کیلئے بڑی تعدادمیںخواتین ، مرد ، بزرگوں اور نوجوانوں نے  معیاری عملیاتی طریقہ کار کا خیال رکھتے ہوئے اجتماع میں شرکت کی۔ جامع مسجد کے خطیب و امام مولانا احمد سعید نقشبندی نے تقریر کرتے ہوئے میرواعظ کی دو سال سے نظر بندی کیخلاف شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکام کا یہ رویہ سراسر مداخلت فی الدین ہے اور حکمرانوں کے اس عمل سے کشمیری عوام کے دینی اور مذہبی جذبات نہ صرف بری طرح مجروح ہو رہے ہیں بلکہ وہ اس اقدام کی ہر سطح پر مخالفت کررہے ہیں۔نقشبندی نے میرواعظ کی فوری نظربندی کو ختم کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ میرواعظ کی نظربندی سے کشمیر میں ملی،سماجی،دینی اور سیاسی حلقوں میں بے چینی اور اضطراب کی کیفیت پائی جارہی ہے جو حد درجہ تشویشناک ہے۔