سرینگر// تاریخی جامع مسجد سرینگر میں مسلسل13ویں ہفتے بھی باجماعت نماز جمعہ کی ادائیگی کی اجازت نہیں دی گئی اور اس روحانی مقام کے در و دیوار اور منبر و محراب جمعہ کو بھی خاموش رہے۔ پائین شہر میں واقعہ جامع مسجد سرینگر میں جمعہ کو ایک بار پھر مقامی لوگ مایوس ہوئے اور نماز جمعہ کی ادائیگی دیگر مساجد میں کی۔ وادی میں کویڈ لہر کے آغاز سے ہی جامع مسجد سرینگر کو نماز جمعہ کیلئے بند رکھا گیا۔6اگست سے قبل امسال 14 ہفتوں تک جامع مسجد میں نماز جمعہ کی ادائیگی کی اجازت نہیں دی گئی، تاہم6اگست کو انتظامیہ نے نماز کی ادائیگی کی اجازت دی۔ مجموی طور پر مارچ سے اب تک امسال27 ہفتوں تک اس روحانی مقام میں نماز جمعہ کی ادائیگی پر پابندی عائد کی گئی۔انتظامیہ نے ماضی میں کہا کہ کویڈ کے پھیلائو کو روکنے کیلئے یہ اقدام اٹھائے جا رہے ہیں۔ اس دوران انجمن اوقاف جامع مسجد سرینگر نے جمعہ کوایک بار پھر انتظانیہ اور پولیس کی جانب سے جموںوکشمیر کی سب سے بڑی عبادتگاہ مرکزی جامع مسجد سرینگر کو نماز جمعہ کی ادائیگی کیلئے بند کرانے کی کارروائی پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اسکی پر زور مذمت کی ہے ۔بیان میں کہا گیا کہ انجمن اور مسلمانان کشمیر یہ بات سمجھنے سے قاصر ہیں کہ ایک طرف جہاں جموںوکشمیر کی تمام عبادتگاہوں ، آستانوں، امام باڑوں اور خانقاہوںکو نماز جمعہ کی ادائیگی کیلئے باضابطہ کھول دیا گیا ہے ، صرف مرکزی جامع مسجد پر نماز جمعہ کی ادائیگی کیلئے مسلسل پابندی اور قدغن کیوں ہے جو حد درجہ افسوسناک اور ناقابل فہم ہے۔
تاریخی جامع مسجد ہنوز بند
