عظمیٰ مانیٹرنگ ڈیسک
لندن// برطانیہ میں غیر قانونی تارکین وطن کے داخلے کے خلاف جاری احتجاج کے دوران مظاہرین نے ایک اور ہوٹل کی عمارت کو آگ لگانے کی کوشش کی ہے ۔اس سے قبل اتوار کو مظاہرین نے انگلش شہر رودرہم میں ہالیڈے ان ایکسپریس کی عمارت پر حملہ کیا، جہاں تارکین وطن کو رکھا گیا ہے ۔ڈیلی میل نے رپورٹ کیا کہ فسادیوں نے دروازوں کو آگ لگا دی، کھڑکیاں توڑ دیں اور پولیس پر اشیاء پھینکیں۔مقامی میڈیا نے ہفتے کے روز برطانیہ کے کئی شہروں بشمول مانچسٹر، لیڈز، بیلفاسٹ اور دیگر شہروں میں سینکڑوں افراد کے احتجاجی مظاہرے کی اطلاع دی۔انگلینڈ کے شہر ساؤتھ پورٹ میں چاقو سے حملے کے بعد کئی برطانوی شہروں میں غیر قانونی تارکین وطن کے خلاف مظاہرے پھوٹ پڑے ہیں جس میں تین بچے ہلاک ہو گئے تھے ۔29 جولائی کو ساؤتھ پورٹ میں بچوں کے ڈانس کلب میں چاقو کے حملے میں تین لڑکیاں ہلاک اور کئی شدید زخمی ہو گئیں۔ اس واقعے کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر احتجاج اور پولیس کے ساتھ جھڑپیں ہوئیں، جب کہ غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق چاقو مارنے والا ایک مہاجر تھا۔برطانوی قانون نافذ کرنے والے اداروں نے انتہائی دائیں بازو کی انگلش ڈیفنس لیگ (ای دی ایل) پر مظاہروں کو اکسانے کا الزام عائد کیا ہے ، جب کہ ملک کے کچھ میڈیا نے رپورٹ کیا کہ فسادات کے پیچھے روس کا ہاتھ تھا۔ لندن میں روسی سفارت خانے نے ان الزامات کو سختی سے مسترد کر دیا ہے ۔
مساجد کے تحفظ کیلئے ‘ایمرجنسی سیکورٹی’ کا اعلان
یو این آئی
لندن //ساؤتھ پورٹ کے ایک کیمپ میں چاقو کے حملے میں 3 کمسن لڑکیوں کے قتل کے خلاف برطانیہ میں دائیں بازو کے گروہوں کی طرف سے پرتشدد ہنگامے جاری ہیں، ہوم آفس نے مساجد کے لیے ایک نئی ‘ریپڈ رسپانس’ سیکیورٹی اسکیم متعارف کرانے کا اعلان کردیا۔حکومتی بیان میں کہا گیا ہے کہ نئے عمل کے تحت، پولیس، مقامی حکام اور مساجد کمیونیٹیز کی حفاظت کے لیے کسی بھی سیکیورٹی کا مطالبہ کرسکتے ہیں۔ساؤتھ پورٹ میں مسجد پر حملے کے بعد، مساجد میں سیکیورٹی بڑھائی جارہی ہے ، کیونکہ مغربی لندن کے مسلمانوں کو بھی دائیں بازو کی جماعتوں کی جانب سے ریلیوں سے خبردار کیا گیا تھا، پولیس کی جانب سے مسلمانوں کا تحفظ کیا جارہا ہے ۔ہوم آفس کی جانب سے یہ فیصلہ ملک بھر میں پرتشدد فسادات اور مسلم مخالف جذبات کی تازہ لہر کے بعد سامنے آیا ہے ۔ہوم سیکریٹری وویت کوپر نے حالیہ تشدد کے خلاف حکومتی موقف پر بات کرتے ہوئے کہا کہ بطور قوم ہم مجرمانہ رویے ، انتہا پسندی، اور نسل پرستانہ حملوں کو برداشت نہیں کریں گے ، کیوں کہ ہمارا ملک ان چیزوں کی مخالفت کرتا ہے ۔وزیر اعظم کیئر اسٹارمر نے بدامنی کو ‘دائیں بازو کی غنڈہ گردی’ قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ مسلم کمیونٹیز کو بلاجواز نشانہ بنایا گیا ہے ۔کیتھولک، مسلم، یہودی، سکھ، اور ہندو کمیونٹیز کی نمائندگی کرنے والے مذہبی رہنماؤں نے ساؤتھ پورٹ کے سانحے کی مذمت کرتے ہوئے ایک مشترکہ بیان جاری کیا۔بیان میں کہا گیا ‘تقسیم ان رشتوں اور ماحول کو تباہ کر سکتی ہے جس پر ہم اپنی زندگی کے ہر دن کا انحصار کرتے ہیں اور ہماری کمیونٹیز میں نفرت کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے ’۔