بے لگام ناجائز منافع خوروں کے وارے نیارے

سرینگر //کٹھن موسمی صورتحال میں سرینگر جموں شاہراہ کے مسلسل بند رہنے کے سبب کشمیر میں ضروری اشیاء کی بحرانی صورتحال پیدا ہوگئی ہے۔شاہراہ پرگذشتہ دو ہفتوں سے زیادہ عرصہ سے ٹریفک میں رکاوٹیں درپیش ہیں، جس کی وجہ سے وادی کشمیر میں جہاں اشیائے ضروریا ت کی شدید قلت پیدا ہوئی ہے وہیں اس پر طرہ یہ کہ ناجائز منافع خوروں نے محکمہ خوراک کے نرخ ناموں کو بالائے طاق رکھ کر از خودکے دام مقرر کئے ہیں۔ بازاروں میں اس وقت محکمہ خوراک کی کوئی بھی ٹیم دکھائی نہیں دے رہی ہے اور لوگ بے حد پریشان ہیں۔ دور دراز علاقوں کی بات تو دور شہر میں بھی سبزی فروشوں ، میوہ فروشوں ،قصابوں اور مرغ فروشوںنے عام آدمی کو دو دو ہاتھوں سے لوٹنا شروع کر دیا ہے جن دکانداروں کے پاس بچا کھچا مال ہے، وہ من مرضی سے فروخت کر رہے ہیں اور اُن کی لگام کسنے کیلئے محکمہ مکمل طور پر بے بس ہے۔شہر میں اس وقت مرغ 160سے170روپے فی کلو فروخت ہو رہا ہے اسی طرح ندروں 300میں فروخت کئے جاتے ہیں ۔مشروم آدھا کلو ڈبہ برف باری سے قبل 40روپے فروخت ہوتا تھا اب اُس کی قیمت 70روپے کردی گئی ہے۔ اسی طرح پھل اور دیگر اشیاء بھی من مرضی سے فروخت ہو رہی ہیں ۔شہری آبادی کے مطابق ساگ پہلے اگرچہ 20سے30روپے میں فروخت ہوتا تھا اُس کی قیمت کو بڑھا کر 60روپے کیا گیا ہے ۔ دالیں ، انڈے اور دیگر اشیاء بھی منہ مانگے داموں فروخت ہو رہی ہے۔وادی میں ہر طرف منافع خوروں نے لوٹ مچا رکھی ہے ۔ رسوائی گیس ،مٹی کا تیل ، آٹا تک دستیاب نہیں ہے ۔شہر سرینگر میں کئی سبزی فروشوں کی دکانیں  بند ہوگئی ہیں کیونکہ سبزی میسر نہیں ہے۔یہی سورتحال دیگر قصبوں اور دیہات کی ہے۔کیرن ، کرناہ ، گریز ،جمگنڈ اور اوڑی  کے بازار خالی ہو چکے ہیں ۔دالیں ، سبزیاں ، پھل،مرغ ،گوشت وغیرہ دستیاب نہیں ہے ۔ڈائریکٹر خوراک ورسدات محمد قاسم وانی نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ کرناہ ، کیرن ، مژھل ، جمگنڈ ، بڈنمل اور دیگر دور دراز علاقوں میں مارچ تک راشن اور رسوئی گیس سٹاک کر کے رکھا گیا ہے اور اُن علاقوں میں راشن کی کوئی کمی نہیں ہے۔ شہر ویہات میںناجائز منافع خوروں کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ محکمہ کے چیکنگ سکارڈ روزانہ کی بنیادوں پر معائنہ کرتے ہیں۔