بلال فرقانی
سرینگر//کان کنی پر پابندی سے بے روزگاری اور مقامی لوگوں کو مالی و معاشی نقصان نے پانپور ،پلوامہ اور ترال نشستوں کے کئی علاقوں کے رائے دہندگان کو ووٹ ڈالنے کیلئے ترغیب دی۔ وادی میں پہلے مرحلے میں بدھ کو ہوئے انتخابات کے دوران جنوبی کشمیر کی16نشستوں میں ووٹ ڈالے گئے۔ لیتہ پورہ،بارسو،جیوبیارہ،اونتی پورہ،گوہ اونتی پورہ،کھریو،لدھو،ووئین اور منڈک پال علاقوں کے رہائشوں نے بتایا کہ کان کنی پر پابندی کے نتیجے میں وہ بے روزگار ہوئے ہیں اور مشکل سے اس وقت ان کے گھروں کے چولہے جل رہے ہیں۔ لیتہ پورہ پولنگ مرکز پر اپنا ووٹ ڈالنے کے بعد عادل احمد نامی ایک نوجوان نے کہا کہ گزشتہ5برسوں سے وہ بے روزگار ہیں کیونکہ کان پر پابندی عائد کی گئی اور ان کی روئداد سننے والا کوئی نہیں تھا۔ عادل نے کہا’’ میں نے16لاکھ روپے کی رقم کی سرمایہ کاری کی تھی تاہم کان کنی پر پابندی عائد کی گئی اور وہ رقم بھی ڈوب گیا‘‘۔ان کا مزید کہنا تھا کہ تعلیم یافتہ نوجوانوں کی کثیر تعداد کے علاوہ ٹرانسپورٹر اور مقامی محنت کش کان کنی پر منحصر تھے تاہم بہ یک جنبش قلم اس پر پابندی عائد کی گئی اور ہزاروں لوگوں کو بے روزگار کیا گیا۔ جیو بیارہ پولنگ مرکز کے باہرشبیر احمد نامی ایک نوجوان نے بھی اپنی روئداد بیان کرتے ہوئے کہا کہ کان کنی پر پابندی عائد کرنے کے بعد اس پر منحصر لوگوں کے بارے میں سوچا تک نہیں گیا اور انہیں حالات کے رحم و کرم پر چھوڑ ا گیا۔شبیر نے بتایا کہ وہ چاہتے ہیں کہ ان کی فریاد کو سناجائے اور ان کا مسئلہ حل ہو اس لئے وہ اپنا امیدوار منتخب کرنے کیلئے اس بار گھروں سے باہر آئے۔ کھریو پولنگ مرکز پر بشیر احمدنامی شہری نے بتایا کہ وہ بھی بے روزگار ہوگیا جبکہ علاقے کے ٹرانسپوٹروں کی گاڑیاں بھی مالی اداروں نے ضبط کر ڈالیں کیونکہ بے روزگار کی وجہ سے وہ سود اور اصل زرچکانے میں ناکام رہے۔ کئی ووٹروں نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ انکا منتخب کردہ امیدوار انکے روزگار کو بحال کرنے میں تگ دو کرے گا اور وہ ایک بار پھر خوشحال زندگی بسر کرسکیں۔ دریائے جہلم کے بائیں جانب کے علاقوں نے بتایا کہ انکا روزگار دریا پر منحصر تھا تاہم دریا سے ریت نکالنے پر مکمل طور پر پابندی عائد کی گئی اور غیر مقامی لوگوں کو یہ ٹھیکے دیکر ہزاروں نفوس کو روزگار سے محروم کردیا گیا۔انہوں نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ وہ اس امیدوار کے حق میں اپنا ووٹ دیں جو انکے حق میں بات کرنے کی سکت رکھتا ہو اور انکے حق کیلئے جدوجہد کرنے کا اہل ہو۔