بیٹی بچائو کے دعویدار کمسن بچیوں کی ہراسانی کے مرتکب

سرینگر// حریت (گ)چیرمین سید علی گیلانی نے حریت لیڈر شبیر احمد شاہ کی بیٹیوں کے نام انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کی نوٹس اجرا کرنے، لبریشن فرنٹ کے چیرمین محمد یٰسین ملک کی  این آئی اے کی طرف سے گرفتاری، تہاڑ جیل منتقلی اور میرواعظ کی 4روز تک لگاتار پوچھ تاچھ اور زعماء جماعت اور دوسری مذہبی قائدین کی ریاست کے باہر منتقلی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ خواتین کو عزت کا مقام دینے اور بیٹی بچاؤ کے دعویدار اب ہندوتوا اور کھوکھلی دیش بھگتی کے جنون میں اس قدر بوکھلا گئے ہیں کہ کمسن بچیوں کو بھی تحقیقاتی دائرے میں لاکر اپنے تعصب اور نفرت کا ننگا ناچ کھیل رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ  شبیر احمد شاہ بچپن سے ہی تحریک آزادی کے ساتھ منسلک ہیں۔ ایک طویل عرصے سے جیل اور انٹروگیشن سینٹروں کا سامنا کرتے ہوئے آج بھی وہ پچھلے 2سال سے تہاڑ جیل میں پابند سلاسل ہیں۔ اُن کی جائیداد اور باقی سیاسی معاملات کے بارے میں وہ خود جواب دے سکتے ہیں اور اُن کے بدلے اُن کے اہل خانہ کو شامل تفتیش کرنا ایک غیر اخلاقی، غیر انسانی اور غیر جمہوری طرز عمل ہے اور ایسے بچگانہ اور اوچھے حربوں سے جذبۂ حریت کو زیر کرنا کسیکے بس کی بات نہیں ہے۔ حریت چیرمین نے یٰسین ملک کو NIAکی طرف سے گرفتار کرکے تہاڑ جیل منتقل کرنے کی کارروائی کو فاشسٹ اور فرقہ پرست قوتوں کی طرف سے ضد اور ہٹ دھرمی کی انتہا قرار دے کر اس کی مذمت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یٰسین ملکبھارتی عقوبت خانوں میں اپنی زندگی کا بیشتر حصہ گزارچکے ہیں۔ وہاں کے مظالم اور انٹروگیشن جب اُن کے عزم کو متزلزل نہیں کرسکے تو NIAاور EDکی موجودہ تلوار انہیں اپنے مشن سے دستبردار کرنے میں کس طرح کامیاب ہوسکتی ہے؟ آزادی پسند راہنما نے کہا کہ آزادی کے متوالوں کے لیے جیل اور قدغنیں ایک معمول ہے۔ شعور کی بیداری کے ساتھ اس راہ پر چلنے والوں کے لیے ایسے مراحل صبر، سکون اور اطمنان قلب کا باعث بنتے ہیں جس سے ہمارے حوصلے اور ارادے اور زیادہ مستحکم ہوجاتے ہیں۔ حریت چیرمین نے NIAہیڈکوارٹر میں میر واعظ کی چار روز تک لگاتار پوچھ تاچھ کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ بھارتی حکمرانوں نے اپنے تحقیقاتی اداروں کو ایک جنگی ہتھیار کی طرح استعمال کرکے یہاں کے عام لوگوں کے ساتھ ساتھ آزادی پسند لیڈروں، کارکنوں اور تاجروں کوہراساں کرنے کا ایک نیا سلسلہ شروع کررکھا ہے۔