بیٹا تہاڑ جیل میں ڈیڑھ سال سے بند

کپوارہ//لنگیٹ کے مضافاتی گائو ں میں والد ،تہاڑ جیل میں قید اپنے بیٹے کی جدائی میں زندگی کی جنگ ہار گیا۔یہامہ مقام لنگیٹ کے حبیب اللہ پیر ان بدنصیب والدین میں شامل ہیں جنہیں اپنا بیٹا کندھا نہیں دے سکا۔حبیب اللہ پیر کا 30سالہ بیٹاظہور احمد پیر قریب ڈیڑھ سال سے دلی کے تہاڑ جیل میں مقید ہے۔ستمبر2017میں این آئی اے نے اسے گرفتار کر کے تہاڑ جیل میں بند کیا تب سے وہ ایام اسیری کا ٹ رہا ہے ۔این آئی اے نے اس پر ملک دشمنی کا الزام لگارکھا ہے۔ظہور کی گرفتاری کے بعداسکے والد حبیب اللہ پیر نے اپنے لخت جگر کی رہائی کے لئے ہاتھ پیر مارے لیکن انہیں کوئی کامیابی نہیں ملی۔جس کے بعد والد نے اپنی ہمت ہار دی اور بیٹے کی جدائی کا غم دل پر لیا۔ پیشے سے استاد حبیب اللہ آہستہ آہستہ دل کے ہاتھوں ناتواں ہوااور کچھ روز قبل اسی غم کو لیکر اس پر دل کا دورہ پڑا۔انہیں اگر چہ فوری طور پرسرینگر کے صدر اسپتال میں علاج و معالجہ کے لئے دا خل کیا گیا لیکن حبیب اللہ پیر اتوار کی صبح  اپنی زندگی کا جنگ ہار گیا اور بیٹے کی رہائی کے جس ارمان کو لیکر نکلے تھے،وہ دل ہی میں رہ گئے ۔ان کی لاش کو جب ان کے آ بائی گائو ں یہامہ مقام پہنچائی گئی تو وہا ں کہرام مچ گیا اور ہر آنکھ نم تھی ۔مقامی لوگو ں کے مطابق اس سے بڑا المیہ اور کیا ہو سکتا ہے کہ بیٹا ،جسے والد نے بوڑھاپے کا سہارا سمجھ کر بڑا کیا تھا، وہ اپنے والد کے جنازے کو کندھا نہ دے سکا ۔حبیب اللہ پیر کے نماز جنازہ میں عوامی اتحاد پارٹی کے سر براہ انجینئر رشید نے کے علاوہ ہزارو ں لوگو ں نے شرکت کی ۔