جموں و کشمیر کے بازار پھر بھر گئے، مسافر گاڑیوں میں ٹھیک ٹھاک بھیڑ
سرینگر//کورونا وائرس کی تیسری لہر کی زنجیر توڑنے کیلئے انتظامیہ کی طرف سے ہفہ وار لاک ڈائون پیر کی صبح ختم ہوا۔ لاک ڈائون کی بندشیں ختم ہونے کیساتھ ہی لوگوں کی روزمرہ کی معمولات کا ایسے آغاز ہوا، جیسے بندشوں کے دو روز کے دوران ہی کورونا ختم ہوگیا ہے۔پیر کے روز سرینگر اور جموںسمیت وادی اور جموںکے سبھی ضلاع ہیڈکوارٹروں،قصبوں اور تحاصیل صدر مقامات پر بیشتر لوگ ماسک کے بغیر تھے،مارکیٹ اور بازار لوگوں سے بھر گئے اور مسافر گاڑیوں میں اچھی خاصی بھیڑ تھی۔سرکاری دفاتر میں لوگوں کا رش دیکھا گیا اور دیگر کاروباری و تجارتی سرگرمیوں کے دوران سماجی دوری درکنار کی گئی۔پیر کے روز ریاستی پولیس وادی اور جموںکے کسی بھی علاقے میں کورونا ایس او پیز پر عملدر آمد کراتے نہیں دیکھی گئی اور نہ ماسک کا استعمال نہ کرنے پر کہیں جرمانہ عائد کرنے کی کوئی کوشش کی گئی۔لوگ عام دنوں کی طرح گاڑیوں میں سفر بھی کررہے تھے،بازاروں میں خریدوفروختمیں بھی مصروف تھے اور معمولات زندگی میں محو رہے۔مسافر گاڑیوں میں بغیر مسک سفر کرنے والوں کی کوئی کمی نہیں دکھائی دے رہی تھی۔لاک ڈائون کے دو روز کے دوران پوری وادی اور جموں میں لوگ محصور رہے اور ہر طرح کی سرگرمیاں مسدود ہوئیں۔ لیکن پیر کو ’ جیسے کرونا ختم‘ ہوگیا ہے، کی صورتحال نظر آرہی تھی۔ جموں کشمیرانتظامیہ کی جانب سے جاری کردہ حکمنامہ کے مطابق کورونا کرفیوکے بعد سوموارکے روز بازاروں میں دکانیں کھل گئیں اور سڑکوں پر بھی پبلک ٹرانسپورٹ کی نقل و حمل بحال ہوئی۔سوموار کی صبح سے ہی شہر سرینگر اور جموں میںدکانیں ، بازار اور سرکاری دفاتر کھل گئے جبکہ گاڑیوں کی نقل و حرکت بھی معمول کے مطابق بحال ہوئی۔جموں اور کشمیر کے بازاروں میںلوگوں کی اچھی خاصی بھیڑ جمع ہوئی اور لوگ دن بھر بغیر کوروناکے ڈر و خوف کے اپنی معمولات میں مصروف رہے۔