سرینگر// وادی میں بجلی کے ناکارہ نظام کے نتیجے میں ہونے والے المناک حادثات کے بیچ اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ بیشتر رسیونگ ا سٹیشنوںپر لگائے گئے ویکیوم سرکٹ بریکر (وی سی بی )فالٹ آنے کے بعد خود بخود نہیں گرتے کیونکہ ان کی صفائی اور مرمت وقت وقت پر نہیں کی جاتی جبکہ کئی رسیونگ اسٹیشنوں میں وی سی بی، پینل ، پی ٹی سسٹم، یارڈ آئی سو لیٹر ناکارہ بن گئے ہیں جنہیں ٹھیک کرنے کی ضرورت ہی محسوس نہیں کی جاتی ہے۔اتنا ہی نہیں بلکہ رسیونگ اسٹیشنوں میں جیو سیٹ موجود ہی نہیں ہیں۔ذرائع نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا ’’ ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ وی سی بی کی بیٹری اور چارجر کی مرمت ہر 6ماہ بعد ہو لیکن ایسا نہیں ہوتا اور یہی وجہ ہے کہ فالٹ آنے پرسوئچ خود بخود نہیں گرتے اور نہ ٹرپکنگ سسٹم کام کرتا ہے، جس کی وجہ سے حادثات رونما ہوتے جارہے ہیں‘‘۔اس وقت وادی میں 239رسیونگ اسٹیشن موجود ہیں۔ہر ایک رسیونگ سٹیشنوں میں وی سی بی اس لئے لگے ہوتے ہیں تاکہ فالٹ آنے کے بعد یہ خود بخود گر جائیں۔اتنا ہی نہیں بلکہ اگرکسی ملازم کوکھمبے پر کرنٹ بھی لگے تو وی سی بی خود گرتے ہیں، اس طرح انسانی جانوں کو بچایا جاسکتا ہے ۔ذرائع نے بتایا کہ باہر کی ریاستوں میں اگر معمولی چیز بھی بجلی تاروں کے ساتھ ٹکرا ئے تو فوری طور بجلی گل ہو جاتی ہے،اس کے برعکس یہاں فالٹ آئے یا ملازم تار کو چھوئے ، رسیونگ سٹیشنوں میں لگے وی سی بی گرتے ہیں نہ بجلی گل ہوتی ہے۔چند روز پہلے بڈشاہ چوک میں یہی صورتحال وقوع پذیر ہوئی جب ایک مزدور ترسیلی لائنوں کو بدلنے کے دوران کرنٹ لگنے سے لقمہ اجل بن گیالیکن بجلی گل نہیں ہوئی اور وہ قرب ایک گھنٹے تک لٹکتا رہا ۔ اس طرح کے سینکڑوں حادثات ہوتے رہے ہیںلیکن کبھی بھی بجلی گل نہیں ہوئی۔محکمہ بجلی کا ٹرپنگ سسٹم اس قدر بوسیدہ اور ناکارہ ہوگیا ہے کہ یہ اپنے ہی ملازمین کے لئے جان لیوا بن رہا ہے۔رسیونگ سٹیشنوں کے اندر لگائے گے ویکیوم سرکٹ بریکر اور لنگ سیٹ کے علاوہ بیٹری اور چارجر کی صفائی ہر 6ماہ بعدکرنا لازمی ہے لیکن ایسا نہیں ہوتا ۔ویکیوم سرکٹ بریکر کے اندر تین راڑیں لگی ہوتی ہیںاور ان سے ترسیلی لائنیںجڑی ہوتی ہیں جو رسیونگ سٹیشن سے باہر نکلتی ہیں ۔ذرائع نے بتایا کہ اکثر ایسا ہوتا ہے کہ اگر کسی جگہ ترسیلی لائن زمین پر گر جائے تو ارتھنگ ہونے کے بعد ویکیوم سرکٹ بریکر پر لگی سوئچ خود بہ خود نیچے اُتر جاتی ہے اور نقصان کم ہوتا ہے ۔ذرائع نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ ویکیوم سرکٹ بریکرکی ٹھیک طرح سے کام نہ کرنے کی تین وجوہات ہوتی ہیں،ایک یا تو اُس میں لگائی گئی بیٹری کی صفائی نہیں کی گئی ہوتی ہے، دوم اُس میں لگایا گیا چارجر ٹھیک نہیں ہوتا ہے اور تیسرا اندرونی کسی پرزے میں خرابی ہوتی ہے ۔محکمہ کے ذرائع نے کہا کہ اکثر یہ دیکھا گیا ہے کہ رسیونگ سٹیشنوں میں لگائی گئی بیٹری میں ڈسٹل واٹر کم ہوتا ہے، جسے دیکھنے کی ضرورت محسوس نہیں کی جاتی۔اس بات کو بھی دیکھنے کی ضرورت محسوس نہیں کی جاتی کہ اس کے ساتھ لگا چارجر صحیح طریقے سے کام کر رہا ہے یا نہیں۔محکمہ کے حکام اس بات کا اعتراف کرتے ہیں کہ اکثر رسیونگسٹیشنوں میں ان کی مرمت وقت پر نہیں ہوتی اور نہ ہی محکمہ کے اہلکار آئے روز ہونے والے حادثات سے کوئی سبق سیکھتے ہیں ۔حکام کا یہ بھی کہنا ہے کہ ہر دو سال کے بعد سوئچ یا ٹرپنگ سسٹم کی مرمت لازماً کی جانی چاہئے اور ایسا کرنا مشینری کو ڈھنگ سے رکھنے میں مدد گار ثابت ہوسکتا ہے۔حکام کا کہنا ہے کہ وادی میں 1975کے بعد سب سے زیادہ رسیونگ سٹیشن بنے۔1990 کے بعد اگر چہ رسیونگ سٹیشن بنانے کے عمل میں سست روی کا مظاہرہ ہوا تاہم 2000 کے بعد ایک بار پھر اس میں تیزی آئی اور اب ہر علاقے کورسیونگ سٹیشن سے جوڑا گیا ہے جن سے بجلی کی سپلائی میں بہتری واقع ہوئی ہے۔لیکن المیہ یہ ہے کہ 30برس قبل جہاں رسیونگ سٹیشن بنائے گئے ہیں آج تک انکی مرمت نہیں کی گئی ہے۔کہیں 20سال تو کہیں 10سال پہلے بنائے گئے اسٹیشن جوں کی جوں حالت میں ہیں اور انکی مرمت کرنا لازمی نہیں سمجھا جاتا۔وادی کے ریسونگ سٹیشنوں کی حالت بہت غیر ہوگئی ہے۔اسکی مثال کیگام یا پنجورہ شوپیان کے اسٹیشنوں کی دی جاسکتی ہے۔کیگام میں پچھلے چار سال سے و ی سی بی، پینل اور پی ٹی سسٹم ناکارہ ہوگیا ہے۔لیکن ٹھیک کرانے کیلیء کچھ نہیں کیا جاتا۔الیکٹرک ایمپلائیز یونین کے صدر عبدالسلام نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ ایسے واقعات وادی میں بوسیدہ ترسیلی نظام، غیر معیاری میٹریل استعمال کرنے اور افسران کی غفلت شعاری کے نتیجے میں پیش آتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ان رسیونگ سٹیشنوں کے اندر موجود مشینری کی مرمت جب وقت پر نہ کی جائے تو ایسا ہی ہوگا حالانکہ محکمہ اس کیلئے کروڑوں روپے خرچ کرتا ہے ۔ محکمہ کے ایک اعلیٰ افسر نے کشمیر عظمیٰ کو اس حوالے سے بتایا کہ ایسا نہیں ہے کہ ان کی مرمت وقت پر نہیں ہوتی بلکہ جب جب ضرورت پڑتی ہے تو اُن کی صفائی اور مرمت کی جاتی ہے ۔افسر نے مزید بتایا کہ شہر سرینگر میں قریب 10نئے قسم کے ایسے ویکیوم سرکٹ بریکر لگائے گئے ہیں جو کمپوٹرکے ذریعے کام کرتے ہیں اور معمولی فالٹ آنے پر خود بخود گرجاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جدید ٹیکنالوجی سے آراستہ یہ بریکر کمپوٹر کے ذریعے چلتے ہیں اور ان میں خرابی کاامکان نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر کسی جگہ کوئی ویکیوم سرکٹ بریکر کے کسی حصے میں کوئی خرابی آتی ہے تو اعلیٰ حکام کو مطلع کیاجاتا ہے جس کے بعد مرمت یقینی بنائی جاتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ محکمہ وادی میں بجلی نظام کو بہتر بنانے کیلئے بڑے پیمانے پر اقدامات کر رہا ہے ۔