سرینگر//بیرون ریاست زیرتعلیم اپنے بچوں کی سلامتی پرتشویش ظاہرکرتے ہوئے کشمیری والدین نے سوال کیاہے کہ کیاکشمیرمیں کبھی کسی بیرون ریاستی طالب علم کیساتھ کبھی بُراسلوک ہوا۔ہریانہ میں غندہ گردی کے شکارہوئے ایک کشمیری طالب علم آفتاب کے والد عبدالقیوم نے ریاستی سرکار سے اس معاملے میں ضروری قدم اُٹھانے کا بھی مطالبہ کیا۔ہریانہ کی مہندر گڑھ سینٹرل یونیورسٹی میں2کشمیری طالب علموں پر حملہ کی جانچ جاری ہے اوراس سلسلہ میں پولیس 3افراد کوگرفتار کرچکی ہے۔ متاثرہ کشمیری طالب علم آفتاب کے والد عبد القیوم کے والد نے الزام لگایا ہے کہ ٹوپی پہننے اور داڑھی رکھنے کی وجہ سے ان کے بیٹے پر حملہ کیا گیا۔تاہم انہوں نے اپنے بیٹے کی مدد کرنے پر کچھ ہندئو لڑکوں کی تعریف بھی کی۔عبد القیوم نے کہا کہ بائیک سوار لوگوں نے میرے بیٹے پر حملہ کیا ، اس وقت وہ جمعہ کی نماز ادا کرکے لوٹ رہا تھا ، اس نے ٹوپی پہن رکھی تھی۔عبد القیوم نے اپنے بیٹے کیلئے سیکورٹی کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ میرا بیٹا ایک مذہبی لڑکا ہے ، وہ نماز ادا کرنا نہیں چھوڑ سکتا ، لیکن میں نے اسے داڑھی منڈوا لینے کا مشورہ دیا ہے۔ عبد القیوم نے جموں و کشمیر سرکار سے اس معاملہ میں ضروری قدم اٹھانے کا بھی مطالبہ کیا۔عبد القیوم نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ بیرون ریاستوں میں واقع ہر یونیورسٹی میں جموں و کشمیر کے طلبہ ہیں ، اگر اُنہیں مذہب کی بنیاد پر دیکھا جائے گا تو نہ یونیوسٹیاں چل پائیں گی اورنہ کشمیری طالب علم اپنی تعلیم ہی جاری رکھ پائیں گے ۔ انہوں نے سوالیہ اندازمیں کہا کہ دیگر ریاستوں کے طلبہ بھی جموں و کشمیر میں زیر تعلیم ہیں ، اُن کے ساتھ ایسے واقعات پیش نہیں آتے ہیں۔ عبد القیوم نے جموں و کشمیر سرکار سے اس معاملہ میں ضروری قدم اٹھانے کا بھی مطالبہ کیا۔خیال رہے کہ2فروری بروز جمعہ کو ہریانہ سینٹرل یونیورسٹی میں زیر تعلیم کشمیری طلبہ امجد اور آفتاب پر مبینہ طور پر 10 سے15غنڈوںکے ایک گروپ نے حملہ کردیا ، جس سے دونوں کشمیری طلاب کے چہرے ، ہاتھوں اور پیروں میں چوٹیں آئی ہیں۔ متاثرہ طالب علموں کا کہنا ہے کہ ان پر صرف اس لئے حملہ ہوا ، کیونکہ وہ کشمیری تھے۔
بیرون ریاست کشمیری طلباء پر آئے روزحملے
