بلال فرقانی
سرینگر // شہر کے مرکز میں اتوار کی صبح ایک خونریز معرکہ آرائی میں 2پاکستانی ملی ٹینٹ جاں بحق جبکہ پولیس اور سی آر پی ایف کے 3اہلکار زخمی ہوئے۔تصادم آرائی میں ایک رہائشی مکان کو نقصان پہنچا۔ دونوں ملی ٹینٹ یہاں بحیثیت کرایہ دار مقیم تھے۔پولیس نے کہا ہے کہ دونوں مہلوک ملی ٹینٹ 4اپریل کو مائسمہ میں سی آر پی ایف پر حملے میں ملوث تھے۔
انکوئونٹر کیسے ہوا؟
پولیس نے بتایا کہ تقریبا ً اتوار کی صبح10 بجکر 50 منٹ پر،کہنہ کھن ڈلگیٹ چوک کے متصل ژونٹھ کوہل کے کنارے بھیشمبر نگر علاقے میںملی ٹینٹوں کی موجودگی کے بارے میں پولیس کی طرف سے تیار کردہ مخصوص ان پٹ پر پولیس، سی آر پی ایف اورفوری ایکشن کرنے والی ٹیم نے مذکورہ علاقے میں محاصرہ اور تلاشی آپریشن شروع کیا۔سرچ آپریشن کے دوران جب مشترکہ سرچ پارٹی مشتبہ جگہ کی طرف بڑھی تو یہاںچھپے ملی ٹینٹوںنے تلاشی پارٹی پر اندھا دھند فائرنگ کی جس پر جوابی کارروائی کی گئی جس کے نتیجے میں تصادم ہوا۔ ابتدائی فائرنگ کے تبادلے میں ایک ملی ٹینٹ مارا گیا۔سیاحوں کی نقل و حرکت اور علاقے میں زبردست رش کو مدنظر رکھتے ہوئے، پولیس اور سی آر پی ایف نے زیادہ سے زیادہ تحمل کا مظاہرہ کیا اور پیشہ ورانہ انداز میں آپریشن کیا تاکہ شہری جانی نقصان سے بچا جا سکے۔ شہریوں کو نکالنے کے دوران، پھنسے ہوئے ملی ٹینٹ نے ایک گرینیڈ پھینکا جس کے نتیجے میں 3 پولیس/سی آر پی ایف جوان معمولی زخمی ہوئے جنہیں اسپتال منتقل کیا گیا۔آپریشن دوبارہ شروع کیا گیا اور اس کے بعد ہونے والے مقابلے میں ایک اور ملی ٹینٹ مارا گیا اور دونوں کی لاشیں مقابلے کی جگہ سے برآمد کی گئیں۔پولیس کا کہنا ہے کہ مارے گئے دونوں ملی ٹینٹ پاکستانی تھے اور ان کی شناخت محمد بھائی عرف ابو قاسم، عرف میر شعیب عرف مدثر اور ابو ارسلان عرف خالد عرفعادل کے نام سے ہوئی ہے۔پولیس ریکارڈ کے مطابق دونوں ‘اے’ کی درجہ بندی میں تھے اور ان کا تعلق کالعدم لشکر طیبہ سے تھا۔ محمد بھائی سال 2019 سے سرگرم تھا جبکہ ابو ارسلان2021سے وسطی کشمیر میں سرگرم تھا۔ دونوںدہشت گردی کے جرائم کے مقدمات کی تاریخ رکھتے تھے جن میں پستول سے حملے اور دستی بم پھینکنے کے واقعات شامل تھے۔ وہ 4اپریل کو مائسمہ علاقے میں سی آر پی ایف اہلکاروں پر حملے میں بھی ملوث تھے جس میں ایک سی آر پی ایف جوان ہلاک اور دوسرا زخمی ہوا تھا۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ مارے گئے دونوں ملی ٹینٹ اپنی شناخت چھپانے کے لیے جعلی آدھار کارڈ لے کر آئے تھے۔انکاونٹر کے مقام سے مجرمانہ مواد، اسلحہ اور گولہ بارود برآمد کیا گیا۔ اس سلسلے میں قانون کی متعلقہ دفعات کے تحت مقدمہ درج کر کے تحقیقات شروع کر دی گئی ہے۔ میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ مائسمہ حملے کے بعد بڑے پیمانے پر جانچ کے دوران پولیس نے ایک ایسے نوجوان کو گرفتار کرنے میں کامیابی حاصل کی، جس نے ان دونوں ملی ٹینٹوں کو موٹس سائیکل پر سرینگر لایا جس کے بعد انہیں کہنہ کھن ڈلگیٹ چوک کے متصل ایک مکان میں بطور کرایہ دار رکھا۔ مذکورہ نوجوان کی گرفتاری کے بعد ہی دونوں ملی ٹینٹوں کے ٹھکانے کا پتہ چلایا گیا۔
پولیس کیلئے بڑی کامیابی: آئی جی
پناہ دینے والے کی جائیداد ضبط ہو گی
بلال فرقانی
سرینگر // پولیس نے کہا ہے کہ مائسمہ میں حملے کے بعد پولیس نے اپنی پوری قوت کیساتھ واقعہ کے سبھی پہلوئوں کی جانچ شروع کی اور اس دوران ایک ایسے نوجوان کو گرفتار کیا گیا جس نے کہنہ کھن ڈلگیٹ چوک کے متصل جھڑپ میں مارے گئے دو ملی ٹینٹوں کی موجودگی کی اطلاع فراہم کی جس کے آپریشن کیا گیا۔پولیس کا کہنا ہے کہ مہلوک غیر مقامی ملی ٹینٹ یہاں بطور کرایہ دار رہائش پذیر تھے۔ادھرانسپکٹر جنرل پولیس کشمیر وجے کمار نے کہا ہے کہ ملی ٹینٹوں کی تعداد میں کمی واقع ہورہی ہے اورانہیں پنا ہ دینے والوں کی جائیداد کو ضبط کیا جائے گا ۔انہوں نے بشمبر نگر علاقے میںمسلح تصادم آرائی میں دو جنگجوئوں کی ہلاکت کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مصدقہ اطلاع ملنے کے بعدعلاقے کو محاصرے میںلیا گیا جس دوران وہاں ایک رہائشی مکان میں چھپے ملی ٹینٹوں نے سیکورٹی فورسز پر گرینیڈ داغا جس کے نتیجے میں دو پولیس اور ایک سی آر پی ایف اہلکار زخمی ہو گئے ۔ انہوںنے کہا کہ اس کے ساتھ ہی علاقے میںجھڑپ ہوئی جس دوران عسکری تنظیم لشکر طیبہ سے وابستہ دو غیر ملکی ملی ٹنٹ مارے گئے جن کی شناخت عادل بھائی اور مبشر بھائی ساکنان پاکستان کے بطور ہوئی ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ دونوں مہلوک ملی ٹینٹوں نے اسلحہ و گولہ بارود بھی ضبط کر لیا گیا ۔ وجے کمار نے بتایا کہ عادل بھائی وسطی کشمیر میں لشکر طیبہ کا اعلیٰ کمانڈر تھا اور اْس کی ہلاکت سیکورٹی ایجنسیوں کے لئے بہت بڑی کامیابی ہے۔ انہوںنے مزید کہا کہ دونوں ملی ٹنٹ مائسمہ سرینگر میںسی آر پی ایف پر ہوئے حملے میں ملوث تھے جبکہ دونوں سیکورٹی فورسز پر حملوں کی منصوبہ بندی کرنے اور اْنہیں پایہ تکمیل تک پہنچانے میں پیش پیش تھے۔اس موقعہ پر آئی جی پی کشمیر نے ایک بار پر دوہرایا کہ جس رہائشی مکان میں ملی ٹینٹ موجود تھے اْس کو سیل کر دیا جائے گا ۔ ایک اور سوال کے جواب میں آئی جی پی نے کہا کہ وادی کشمیر میں سرگرم ملی ٹینٹوںکی تعداد کم ہوتی جا رہی ہے اور کہا کہ کوئی بھی ملی ٹینٹ چاہئے وہ مقامی ہو یا غیر ملکی عام شہریوں ، پولیس اہلکاروں اور صحافیوں کے قتل میں ملوث ہوگا، اْس کو ایسی ہی سزا ملے گی۔
ملی ٹینٹ بننا اب ’گلیمرس‘ نہیں رہا
نوجوان سمجھ چکے، تشدد کی کوئی منزل نہیںلیفٹیننٹ جنرل پانڈے
نیوز ڈیسک
سرینگر// آرمی کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل ڈی پی پانڈے نے کہا ہے کہ جموں و کشمیر میںملی ٹینسی ایک تبدیلی کے دہانے پر ہے کیونکہ اس نے وہ “گلیمر” کھو دیا ہے جو کبھی اس سے جڑا ہوا تھا۔انہوں نے کہا کہ”سفید کالر ملی ٹینٹ” اب شدت سے ہیں، جو اپنی صفوں میں ایسے نوجوانوں کو راغب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جو شاید ابھی تک صحیح اور غلط کا فیصلہ کرنے کی پختگی نہیں رکھتے ہیں۔15ویںکور کے جنرل آفیسر کمانڈنگ (جی او سی) لیفٹیننٹ جنرل پانڈے نے کہا کہ 20 سے 25 سال کی عمر کے لوگ سمجھ چکے ہیں کہ ’’تشدد کہیں نہیں پہنچتا‘‘ اور اس طرح نئے ملی ٹینٹ بھرتی ہونے والوں کی تعداد ایک نچلی سطح کو چھو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ گزشتہ سال جنوری سے اب تک 330 ملی ٹینٹ مارے گئے یا انہوں نے ہتھیار ڈال دیے گئے۔فوجی کمانڈر نے کہا کہ عام طور پر لوگ ملی ٹینسی سے تنگ آچکے ہیں اور امید ظاہر کی کہ وہ دن دور نہیں جب وادی کشمیر میں دہشت گردوں کی باقی ماندہ حمایت بھی ختم ہوجائے گی۔انہوں نے کہا کہ معاشرے میں ملی ٹینسی کے خیال سے کچھ الرجی پیدا ہونے لگی ہے اور ملی ٹینٹ بننا اب دلکش نہیں رہا۔لیفٹیننٹ جنرل پانڈے نے کہا”سیکورٹی فورسز دو جہتی حکمت عملی پر کام کر رہی ہیں – مقامی نوجوانوں کی بھرتی کو کم کرنا اور دہشت گرد کیڈرز میں کمی کو یقینی بنانا۔ ہم 2021 کے دوران مقامی بھرتیوں کو ایک تہائی تک کم کرنے میں کامیاب رہے ہیں‘‘۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال جنوری سے اب تک 330 جنگجو مارے گئے یا ہتھیار ڈال دیے گئے، جو ڈیڑھ دہائی میں سب سے زیادہ ہے۔جب پچھلے چار سالوں میں سرحد پار سے بھرتی اور دراندازی میں کمی کے پس منظر میں دیکھا جائے تو یہ اہم تعداد ہیں۔ 2021 میں صرف 142 لوگ دہشت گرد صفوں میں شامل ہوئے۔2021 میں 171 ملی ٹینٹ ، 151 مقامی اور 20 پاکستانی مارے گئے، جب کہ اس سال اب تک 10 پاکستانی سمیت 45 ہلاک کئے گئے۔2021 میں 87 ملی ٹینٹوں کو پکڑا گیا اور اس سال 27 نے ہتھیار ڈال دیے۔لیفٹیننٹ جنرل پانڈے نے 27 مارچ کو وسطی کشمیر کے بڈگام ضلع کے چٹہ بگ گاؤں میں دہشت گردوں کے ہاتھوں ایس پی او اشفاق احمد اور ان کے بھائی عمر جان کی ہلاکت کا حوالہ دیا اور کہا کہ ’’ان کے جنازے میں لوگوں کا ایک سمندر شریک تھا‘‘۔’’ایس پی او اور ان کے بھائی کے جنازے میں لوگوں کی بھر پور شرکت تبدیلی ہے۔ اس میں روز بروز اضافہ ہوتا جا رہا ہے اور لوگ ’’اخیر کب تک‘‘ پوچھنے لگے ہیں۔ آج کل آوازیں کم ہو سکتی ہیں لیکن مجھے یقین ہے کہ یہ دہشت گردی کے خلاف ایک بڑی تحریک میں بدل جائے گی،‘‘۔