بھرتیوں سے متعلق عدالتی معاملات کی متواتر پیروی پرگورنرکا زور

سرینگر//گورنر این این ووہرا نے تمام انتظامی سیکرٹریوں ، سرکاری محکموں اور بھرتی ایجنسیوں سے کہا ہے کہ وہ عدالتی معاملات کی سنجیدگی کے ساتھ پیروی کریں تا کہ عدالتی معاملات کی وجہ سے بھرتی عمل متاثر نہ ہو۔صحت و طبی تعلیم اور سکولی تعلیم محکمہ میں اسامیوں کو پُر کرنے کے عمل کا گذشتہ شام سول سیکرٹریٹ میں الگ الگ میٹنگ کے دوران جائیزہ لیتے ہوئے گورنر نے کہا کہ بھرتی ایجنسیوں اور قانون، ایڈوکیٹ جنرل کے باہمی اشتراک کے ساتھ کام کر کے وقت پر عدالتوں میں جواب دائر کرنے چاہئیں تا کہ بھرتی عمل میں غیر ضروری طوالت نہ ہو۔چئیرمین جموں وکشمیر پبلک سروس کمیشن لطیف الزماں دیوا، گورنر کے مشیر بی بی ویاس، کے۔ وجے کمار اور خورشید احمد گنائی، چیف سیکرٹری بی وی آر سبھرامنیم،پرنسپل سیکرٹری خزانہ نوین کے چودھری، گورنر کے پرنسپل سیکرٹر امنگ نرولا، پرنسپل سیکرٹری منصوبہ بندی و ترقی روہت کنسل، پرنسپل سیکرٹری صحت و طبی تعلیم ڈاکٹر پون کوتوال، کمشنر سیکرٹری جی اے ڈی ہلال احمد پرے، کمشنر سیکرٹری اعلیٰ تعلیم سریتا چوہان، سیکرٹری سکولی تعلیم ریگزن سیمفل، چیئرمین ایس ایس بی زبیر احمد اور کئی دیگر افسران بھی ان میٹنگوں میں موجود تھے۔گورنر نے چیف سیکرٹری سے کہا کہ وہ ان افسروں کو نامزد کریں جو عدالتوں میں وقت پر دائر کئے گئے معاملات کا جواب یقینی بنائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ شکایات کا تیزی سے موثر ڈھنگ پر نپٹارہ کیا جانا چاہئے تا کہ عدالتوں میں کم سے کم معاملات داخل ہوں۔انہوں نے کہا کہ عدالتی معاملات میں الجھنے سے بہتر یہ ہے کہ محکمانہ سطح پر شکایات حل کرنے کا ایک موثر نظام وجود میں لایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ لاء افسروں پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ ہر ایک کیس کے بارے میں حکومت اور متعلقہ محکمہ کی رہنمائی کریں۔گورنر نے ہدایت دی کہ تمام معاملات جہاں متعلقہ محکموں کی طرف سے اپیل داخل کرانے کی ضرورت ہے، کے سلسلے میں متعلقہ انتظامی سیکرٹریوں کو چاہئے کہ وہ وقت پر یہ اپیل داخل کریں۔ انہوں نے محکموں کے سربراہوں سے کہا ہے کہ وہ عدالتی کیسوں کی پیش رفت کا کڑی نگاہ رکھیں اور کیسوں کے نمٹارے کو یقینی بنانے کے لئے لازمی اقدامات کریں۔گورنر نے انتظامی محکموں سے کہا کہ وہ پی ایس سی اور ایس ایس بی کی طرف سے انہیں ریفر کی گئی اسامیوں کے بارے میں کسی بھی سوال کا وقت پر جواب دیں تا کہ بھرتی عمل متاثر نہ ہو۔اس سے قبل چیئرمین جے پی ایس سی اور چیئرمین ایس ایس بی نے ضروری عدالتی معاملات اور ان کی موجودہ صورتحال کے بارے میں گورنر کو آگاہ کیا۔افسروں کے مطابق اس وقت مختلف عدالتوں میں ایس ایس بی سے جڑے تقریباً800 جبکہ جے کے پی ایس سی سے جڑے500 معاملات زیر التواء ہیں۔