بھارت اور پاکستان آر پار کشمیر سے فوجیں نکالیں

سرینگر // قومی محاذِ آزادی کے سینئر رکُن اعظم انقلابی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ پاکستان کے نقطۂ نگاہ سے کشمیر برصغیر کی تقسیم کے نامکمل ایجنڈے کا حصہ ہے۔ پاکستان اپنے اس موقف کے حوالے سے ہی کشمیر اور کشمیر سے باہر مُزاحمتی جنگوں میں مصروف رہا۔ کشمیر کی مزاحمتی تحریک کے تعلق سے پاکستان کی پہلی ترجیح یہ ہے کہ کشمیر میں سیاسی مزاحمتی تحریک کوہی مطلوب معاونت فراہم کی جائے۔ افسوس کہ دہلی دربار کی استعماری روش میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ وہاں بس ضد اور ہٹ دھرمی کو ہی کشمیر پالیسی کا جزو لاینفک سمجھا جاتا ہے۔ بھارت کی ضد اور ہٹ دھرمی کی وجہ سے ہی کشمیر کے کچھ لکھے  پڑھے نوجوان مزاحمت کا راستہ اختیار کرنے پر مجبور ہوتے ہیں۔کشمیر میں جنگ و جدل اور کشت و خون کے بھنور سے باہر نکلنے کی ایک صورت یہ ہے کہ کشمیر کی بھارت نواز تنظیمیں مصلحت کی سیاست سے تائب ہو کر بھارتی حکمرانوں سے کہدیں کہ انتقاضِ معاہدہ اور عہد شکنی نے ہی کشمیر میں نوجوانوں کو پہاڑوں کا رُخ اختیار کرنے پر مجبور کیا۔کشمیریوں کا مطالبہ ہے کہ بھارت اور پاکستان سرینگر سے مظفر آباد تک پھیلی ہوئی وادی کشمیر سے اپنی فوجوں کو واپس بلائیں تاکہ متحدہ وادی کی پارلیمنٹ کشمیر کے سیاسی مستقبل کا تعیّن کرسکے۔ محبوس سیاسی رہنماؤں کو جیلوں اور تھانوں سے رہا کریں۔ یہ اعتماد سازی کا پہلا اقدام ہوگا۔